اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 ماہ میں 600 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس مقدمات نمٹا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+وقائع نگار) گزشتہ 2 ماہ کے دوران 600 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس سے متعلق مقدمات پر حکم امتناع ختم کر کے کیس نمٹا دیے۔ جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل خصوصی ڈویژن بنچ نے 424 ارب روپے کے ٹیکس کیسز نمٹائے۔قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی ہدایت پر ٹیکس اور ریونیو کیسز جلد نمٹانے کے لیے خصوصی ڈویژن بنچ قائم کیا گیا تھا۔ جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 150 ارب روپے کی ٹیکس ریکوری کے 94 مقدمات نمٹائے، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے 36 ارب روپے کے ٹیکس کیسز پر حکم امتناع ختم کیا۔ وزارت خزانہ کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کی ہدایات پر ایف بی آر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز کی بھرپور پیروی کی، جس کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے ایف بی آر کے حق میں فیصلے دیتے ہوئے عدالت نے مجموعی طور پر 36.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ: سیشن جج کی تعیناتی چیلنج کرنے کا کیس نومبر کے دوسرے ہفتے میں لگانے کی ہدایت
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کی تعیناتی چیلنج کرنے کے معاملے پر درخواست گزار اسامہ ریاض کی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی متفرق درخواست منظور کر لی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے متفرق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سیشن جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی چیلنج کرنے کا کیس نومبر کے دوسرے ہفتے میں لگانے کی ہدایت کر دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید نے بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں سزا سنائی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ اگر عدالت اجازت دے تو میں مرکزی کیس میں دلائل دینے کو تیار ہوں۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے کہا کہ اسے نومبر میں سنیں گے، آج میری بھی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے وکیل سے سوال کیا کہ یہ معاملہ ہے کیا؟ کوئی آرڈر ہے؟ وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے جس میں کہا گیا کہ ناصر جاوید رانا جوڈیشل سروس کے لیے اَن فٹ ہیں، یہ وہاب الخیری کا کیس تھا وہ اب اس دنیا میں نہیں، وہ زندہ ہوتے تو اس پر پہرہ دیتے اس لیے میں نے پٹیشن دائر کی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے کہا کہ چلیں اس کو مقرر کر دیتے ہیں نومبر کے دوسرے ہفتے کے لیے۔