Daily Sub News:
2025-11-03@06:24:25 GMT

وفاقی حکومت کی دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

وفاقی حکومت کی دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز

وفاقی حکومت کی دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں 20فیصد اضافے کے ساتھ دو ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ پیش کیا اور کہا کہ رواں مالی سال 25-2024 میں دفاع کے لیے دو ہزار 122 ارب روپے مختص کیے گئے لیکن دفاع پر اخراجات دو ہزار 181 ارب تک پہنچ جائیں گے۔

نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بری فوج کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ہزار 165 ارب سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ رواں سال بری فوج کے لیے ایک ہزار9ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال بری فوج کے اخراجات کا نظر ثانی اخراجات کا تخمیہ ایک ہزار 58ارب روپے لگایا گیا۔

وزیرخزانہ نے بتایا کہ پاک فضائیہ کے لیے آئندہ مالی سال میں 520 ارب 74کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ رواں مالی سال پاک فضائیہ کے لیے 451 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاک بحریہ کے لیے آئندہ مالی سال 265 ارب 97کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ رواں مالی سال پاک بحریہ کے لیے 230 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال بحریہ کے نظرثانی شدہ اخراجات 238 ارب روپے سے بڑھ جائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکسی نے تقریر سے نہیں روکا، تبلیغ والوں کی نااہلی کا معاملہ ہے: مولانا طارق جمیل کا ردعمل کسی نے تقریر سے نہیں روکا، تبلیغ والوں کی نااہلی کا معاملہ ہے: مولانا طارق جمیل کا ردعمل حکومت بڑا فیصلہ ،، ٹیکس ادا نا کرنیوالے گرفتار ہو سکیں گے ،، کیسے ، کیوں اور کون کرے گا ؟تفصیلات سب نیوز پر بنگلہ دیشی ہائی کمشنر محمد اقبال کی چیئر مین سی ڈی اے سے ملاقات سی ڈی اے بورڈ کا گیارہواں اجلاس ،22عارضی ملازمین کو مستقل کر دیا گیا بجٹ: سود کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ نیا بجٹ؛ 2 ہزار ارب کے نئے ٹیکسز، یوٹیوبرز اور فری لانسرز ریڈار پر، نان فائلرز پر سختیاں TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ارب روپے مختص کیے گئے مختص کرنے کی تجویز کہ رواں مالی سال آئندہ مالی سال نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان میں ذہنی امراض اور نفسیاتی دباؤ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران معاشرتی اور قومی سطح پر سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والی 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے ذہنی امراض میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں ہر تین میں سے ایک فرد نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً ایک ہزار افراد نے ذہنی دباؤ کے باعث اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ڈپریشن اور اینگزائٹی کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ خواتین میں ذہنی دباؤ کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، جس کی بنیادی وجوہات گھریلو تنازعات، سماجی دباؤ اور معاشی مشکلات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ برسوں کے دوران قدرتی آفات، دہشت گردی، بے روزگاری اور سیاسی عدم استحکام نے عوام کے ذہنوں پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔

پروفیسر واجد علی اخوندزادہ کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان اور ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 10 فیصد افراد منشیات کے عادی ہیں، جن میں آئس اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی ماہرین موجود ہیں، جو عالمی معیار کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 10 ہزار افراد کے لیے کم از کم ایک ماہر نفسیات ہونا چاہیے، جب کہ پاکستان میں تقریباً پانچ لاکھ سے زائد مریضوں پر ایک ماہر دستیاب ہے۔

ڈاکٹر افضال جاوید اور دیگر ماہرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں معاشی ناہمواری، بے روزگاری، موسمیاتی تبدیلیاں اور سرحدی کشیدگی عوام کے ذہنی سکون کو تباہ کر رہی ہیں۔ نوجوان طبقہ خصوصاً مایوسی اور عدم تحفظ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں خودکشیوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذہنی صحت کو قومی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں میں نفسیاتی مشاورت مراکز قائم کیے جائیں اور عوامی آگاہی مہمات شروع کی جائیں تاکہ معاشرہ اس بڑھتے ہوئے نفسیاتی بحران سے محفوظ رہ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری