نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کس وزارت کیلئے کتنا پی ایس ڈی پی مختص ہوگا اس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 41 وزارتوں و ڈویژنز پر 682 ارب 79 کروڑ روپے خرچ ہوں گے،     دو کارپوریشنز کے لیے 317 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں،    این ایچ اے کو سڑکوں کی تعمیر کے لیے 227 ارب روپے ملیں گے،  پاور ڈویژن اور این ٹی ڈی سی کے لیے 90 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے،  آبی وسائل کے لیے 133 ارب 42 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق صوبوں اور خصوصی علاقوں کے لیے 253 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں، صوبائی منصوبوں کے لیے 105 ارب 78 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، سابق فاٹا کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو 82 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز دیے جائیں گے، ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،ایچ ای سی کے لیے 39 ارب 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،

دستاویز کے مطابق وفاقی تعلیم کے منصوبوں کے لیے 13 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، قومی صحت کے منصوبوں کے لیے 14 ارب 34 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، وزارت داخلہ کے لیے 12 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، دستاویریلوے کے لیے 22 ارب 41 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، وزارت منصوبہ بندی کے لیے 21 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں،آئی ٹی اور ٹیلی کام شعبے کے لیے 16 ارب روپے سے زیادہ رکھے گئے ہیں۔

دستاویزہاؤسنگ اینڈ ورکس کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ریونیو ڈویژن کے لیے 7 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں، دفاعی ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، وزارت اطلاعات کے لیے 6 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں،    سپارکو کے لیے 5 ارب 41 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ میں رکھے گئے ہیں، دفاعی پیداوار کے لیے ایک ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق فوڈ سیکیورٹی کے لیے 4 ارب روپے سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا ہے،    سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4 ارب روپے رکھے گئے ہیں، میری ٹائمز امور کے لیے 3 ارب 56 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی کے لیے 2 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صنعت و پیداوار کے لیے ایک ارب 90 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،    سرمایہ کاری بورڈ کے لیے ایک ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق بین الصوبائی رابطہ کے لیے ایک ارب 17 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،    امور کشمیر کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، وزارت قانون کے لیے ایک ارب 39 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،  قومی ورثہ کے لیے ایک ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ایٹمی توانائی کمیشن کے لیے 76 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں،     ایس آئی ایف سی کے لیے 50 کروڑ روپے سے زائد فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں دستاویز کے مطابق ارب روپے سے زائد کے لیے ایک ارب

پڑھیں:

تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے

کوئٹہ:

بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔

واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔

لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔

ڈاکوؤں کو پکڑنے  کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل

بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔

لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • کمزور کمیونٹیز کی مدد کیلئے سماجی پروگرام جاری رکھے جائیں: یوسف رضا گیلانی 
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • زمین کو بچوں کیلئے محفوظ بنانا اولین ترجیح ہے : مریم نواز شریف
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف