دفاعی بجٹ اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ تجویز کیا گیا؟ بجٹ دستاویز منظر عام پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں آج 3 بجے ہوگا، جس میں بجٹ دستاویزات اور مالیاتی بل کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام یعنی اے ڈی پیز کے لیے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو 682 ارب روپے سے زائد جبکہ حکومتی ملکیتی اداروں کو 35 کروڑ روپے سے زائد رقم دی جائے گی۔ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زیادہ مختص ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نیٹ میں توسیع کی تیاریاں مکمل، بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کا امکان
دستاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیے جانے کی بھی تجویز ہے۔ بجٹ میں چپس، کولڈڈرنکس اور آئس کریم سمیت کئی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق پیٹرولیم لیوی 78روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی کے ذریعے خریدی جاسکیں گی جبکہ نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنا ہوں گے۔
دستاویزات کے مطابق نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1.
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA): 226 ارب 98 کروڑ روپے
پاور ڈویژن: 90 ارب 22 کروڑ روپے
آبی وسائل ڈویژن: 133 ارب 42 کروڑ روپے
اراکینِ پارلیمنٹ کی اسکیمیں: 70 ارب 38 کروڑ روپے
صوبے و خصوصی علاقے: 253 ارب 23 کروڑ روپے
صوبائی نوعیت کے منصوبے: 105 ارب 78 کروڑ روپے
انضمام شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا): 65 ارب 44 کروڑ روپے
آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان: 82 ارب روپے
تعلیم و صحت کا بجٹ:وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت: 18 ارب 58 کروڑ روپے
ہائر ایجوکیشن کمیشن: 39 ارب 48 کروڑ روپے
نیشنل ہیلتھ سروسز: 14 ارب 34 کروڑ روپے
دیگر اہم وزارتیں:ریلوے ڈویژن: 22 ارب 41 کروڑ روپے
منصوبہ بندی و ترقیات: 21 ارب روپے سے زائد
وزارت داخلہ: 12 ارب 90 کروڑ روپے
وزارت اطلاعات: 6 ارب روپے سے زائد
سپارکو: 5 ارب 41 کروڑ روپے
حکومت نے اس بجٹ میں انفرا اسٹرکچر، توانائی، تعلیم، صحت اور علاقائی ترقی کو ترجیح دی ہے جبکہ محروم و دور دراز علاقوں کے لیے بھی خاطر خواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انفرااسٹرکچر تعلیم توانائی صحت علاقائی ترقی وفاقی کابینہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انفرااسٹرکچر تعلیم توانائی علاقائی ترقی وفاقی کابینہ دستاویزات کے مطابق روپے سے زائد کروڑ روپے ارب روپے کی تجویز تجویز ہے کے لیے
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )قومی ائیرلائن ( پی آئی اے) واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا،یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ کیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہاایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا.(جاری ہے)
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لئے موثر اقدامات نہیں کیے گئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی. رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کےلئے مناسب حکمت عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لئے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے.