سندھ زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی پروگرام پر سیمینار کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ زرعی)یونیورسٹی ٹنڈوجام کے مختلف شعباجات سیاسکالرز کے ترتیب وار اپنی پی ایچ ڈی ڈگری کیلئے تحقیقی سیمینارز میں اپنے موضوعات پر مبنی مقالوں کے دفاع کیلئے سیمینار کا انعقاد کیا، جن میں انہوں نے اپنے متعلقہ شعبوں میں جدید اور مسئلہ حل کرنے پر مبنی کی گئی تحقیق کے نتائج کی آگہی دی۔ ان علمی نشستوں کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کی، جنہوں نے محققین کی کاوشوں کو سراہا اور انہیں پاکستان کو درپیش زرعی چیلنجز سے نمٹنے کی کوششوں میں اہم قرار دیا۔ان سیمینارز میں شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس، فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن کے محمد احمد آرائیںنے ”بی ٹی اور نان بی ٹی کپاس کی مختلف مقداری خصوصیات کے درمیان جینیاتی عمل کے تخمینے کے لیے لائن – ٹیسٹر کے ذریعے تجزیہ” کے موضوع پر تحقیق پیش کی۔ ان کا مقصد کاشت کے لیے بہتر کپاس کی اقسام کی تیاری میں معاونت فراہم کرنا ہے۔شعبہ ایگرانومی کے پی ایچ ڈی اسکالر محمد یوسف شیخ، نے ”گندم کی پیداوار اور نشوونما پر آئرن اور بوران کے اطلاق کے اثرات” پر تحقیق پیش کی، جو گندم کی متوازن غذائیت کے لیے مؤثر سفارشات فراہم کرتی ہے۔ شعبہ پلانٹ پروٹیکشن کے اسکالر جاوید احمد ملک، ”ایشین سٹرَس سائلا کی نوشہرو فیروز، سندھ میں موجودگی اور کنٹرول کے طریقہ کار” پر تحقیقی نتائج پیش کیے، جو ترشاوہ پھلوں کو نقصان پہنچانے والے خطرناک کیڑے کے تدارک سے متعلق اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔ شعبہ پولٹری ہسبنڈری کے اسکالر محمد زکریا نے ”کم امینو ایسڈ والی خوراک میں خارجی پروٹیز انزائم کے اضافی اثرات اور برائلرز کی پیداوار پر اس کے اثرات” کے حوالے سے اپنی تحقیق پیش کی، جس سے پولٹری فارمنگ میں خوراک کے استعمال کو مزید مؤثر بنانے کی راہ ہموار ہوگی۔ شعبہ اینٹومولوجی کے اسکالرثنا اللہ مگسی نے ”پانی کے پی ایچ کیڑے مار ادویات کی کارکردگی پر اثرات گلابی سنڈی کے خلاف ایک مطالعہ” کے عنوان سے تحقیق پیش کی، جو کپاس کی فصلوں میں مؤثر انسیکٹی سائیڈ کے انتخاب میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس موقع پروائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے طلبہ کی تحقیقی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جدید، اطلاقی اور مسئلہ حل کرنے پر مبنی تحقیق ہی ملک کو غذائی تحفظ، پائیدار زرعی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت دلانے میں مدد دے سکتی ہے۔ انہوں نے اسکالرز کو تلقین کی کہ وہ تحقیق کے میدان میں جدت اور عملی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے کام کو جاری رکھیں۔اس موقع پر تمام اسکالرز کی تحقیق پر ان کے سیمینار کامیاب قرار دیئے گئے،ان سیمینارز میں فیکلٹی ممبران، تحقیقی سپروائزرز اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ نے بھرپور شرکت کی اور ہر پریزنٹیشن کے بعد مفید سوال و جواب اور تجاویز دی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تحقیق پیش کی پی ایچ
پڑھیں:
موضوع: موجودہ زمانے میں کربلاء کے اثرات اور مطابقت
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
موضوع: موجودہ زمانے میں کربلاء کے اثرات اور مطابقت
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین سید ضیغم رضوی
میزبان: محمد سبطین علوی
موضوعات گفتگو:
کربلاء کے اخلاقی اثرات
کربلاء کے سیاسی و اجتماعی اثرات
کیا مجالس میں حالات حاضرہ کو بیان کرنا چاہیئے؟ اور کیوں
خلاصہ گفتگو:
کربلا محض ماضی کا ایک واقعہ نہیں، بلکہ *زندگی کا ایک مکمل منشور* ہے جو آج بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا اصحاب نے انسانیت کو ایک ایسا درس دیا جو *زندگی کے تمام اجتماعی، سیاسی اور اخلاقی پہلوؤں پر محیط* ہے۔ آپ کا قیام قرآنی حکم *"امر بالمعروف اور نہی عن المنکر"* کی عملی تفسیر تھا۔ کربلا ایثار، قربانی، اخلاص اور خاندانی اقدار جیسے *اعلیٰ اخلاقی نکات* کو اجاگر کرتی ہے۔
کربلا *باطل کے سامنے نہ جھکنے اور سربلند رہنے کا درس* دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی مزاحمتی تحریکیں اس سے *مشعل راہ* حاصل کرتی ہیں، جیسا کہ مہاتما گاندھی نے مظلومیت میں فتح کا سبق کربلا سے سیکھا۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ دین پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، بھلے اس کے لیے ہر قربانی دینی پڑے۔ حالات حاضرہ کو کربلا کی روشنی میں دیکھنا اور عدل کا قیام کرنا امام کے مقصد کو زندہ کرنا ہے۔ حقیقت میں، کربلا *ہر تاریکی میں ہدایت کا چراغ* ہے جو رہتی دنیا تک روشنی بکھیرتا رہے گا۔