گلگت: اساتذہ کا احتجاجی دھرنا 18ویں روز بھی جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
گلگت میں اساتذہ کا صوبائی وزیر تعلیم کے دفتر کے باہر دھرنا 18 ویں روز بھی جاری ہے۔
گلگت بلتستان کے تمام سرکاری اسکولوں اساتذہ نے اپنے پے اسکیل میں اضافے کےلیے دھرنا دے رکھا ہے۔
ممبر ٹیچرز ایسوسی ایشن آغا طیب کا کہنا ہے کہ آج وزیراعلیٰ جی بی کی طلب کردہ اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پیش رفت کی توقع ہے۔
اساتذہ کی کوآرڈینیشن کمیٹی اور صوبائی حکومت کے مابین کل کے مذاکرات کے بعد آج پیش رفت کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج وزیراعلیٰ جی بی سے اساتذہ کے وفد کی ملاقات طے ہے، یک نکاتی مطالبے پر براہ راست بات چیت ہوگی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یک نکاتی مطالبہ منظور ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
— اسکرین گریبوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پُل ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، ماحولیات، کلین انرجی اور دیگر منصوبوں پر گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ سیلاب کے دوران اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات، توانائی اور دیگر شعبوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ 2024 میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 3.6 ارب ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی سمیت مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے، تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے، 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے، جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت کے منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کے تحت تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی، جبکہ نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمن ماڈل اپنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔