بجٹ میں نچلے اور تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے‘ وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہیکہ بجٹ میں نچلے اور متوسط تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے۔ایک انٹرویو میں وزیرخزانہ نے کہاکہ بجٹ میں حکومتی اخراجات کم سے کم کرنے کی کوشش کی ہے اور جو بھی اعدادو شمار دیے گئے ہیں اُن کی ذمہ داری لیتے ہیں۔
(جاری ہے)
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بجٹ میں نچلے اور متوسط تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، تنخواہ دار طبقے کے لیے 8 یا 9 کالمز کا فارم لارہے ہیں جو لوگ خود بھرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کچھ چیزوں کے بارے میں لوگ سمجھتے ہیں کہ اشاریے اوپر نہیں جارہے تو ہم اس پر نظرثانی کرسکتے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ ٹیکس جتنا مرضی لے لیں مگر ہمیں ایف بی آر کے حوالے نہ کریں۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قابل تجدید توانائی کی طرف جانے کیلیے کاربن لیوی لگارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ این ایف سی اجلاس اگست یا اس سے پہلے ہوسکتاہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تنخواہ دار طبقے
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو جس حد تک ممکن تھا ریلیف دے دیا، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن حد تک ریلیف دیا ہے۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ روز پیش کیے گئے بجٹ میں حکومت نے عوام کو جہاں تک ممکن تھا ریلیف فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایکسپورٹ پر مبنی معیشت کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔ بجٹ میں 7 ہزار ٹیرف لائنز میں سے 4 ہزار میں کسٹمز ڈیوٹی ختم کی گئی ہے اور اس طرح کی اصلاحات 30 برس میں پہلی بار ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2700 ٹیرف لائنز میں کسٹمز ڈیوٹی کو کم کیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی ختم یا کم ہونے جیسے تمام اقدامات سے برآمد کنندگان کو خاطر خواہ فائدہ حاسل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا وزیراعظم کی اور میری خواہش تھی اور ہم نے بجٹ میں ہرممکن حد تک اس طبقے کو ریلیف دیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ جوڑنا ہے، اور اسی تناسب سے ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب سے زائد ٹیکس جمع کیا ہے۔ ہمارے پاس 2 ہی طریقے ہیں کہ یا ٹیکس لگائیں اور یا پھر انفورسمنٹ کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کریں، اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں بات ہوگی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت چھوٹے کسانوں کو قرضے دے گی۔ زرعی شعبے پر ایڈیشنل ٹیکس نہ لگانے کے حوالے سے بورڈ سے بات کی گئی ہے۔