اسرائیل کا یمن کے الحدیدہ بندرگاہ پر فضائی حملہ، بحری اور فضائی ناکہ بندی کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
یمن: اسرائیلی بحریہ نے یمن کے بحیرہ احمر میں واقع الحدیدہ بندرگاہ پر حوثی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یؤآف گالانٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حوثی اسرائیل پر حملے جاری رکھتے ہیں تو اسرائیل ان کے خلاف بحری اور فضائی ناکہ بندی کرے گا۔
حوثی تحریک کے ٹی وی چینل "المسیرہ" کے مطابق اسرائیل نے الحدیدہ بندرگاہ کے ڈاکس پر دو فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ بندرگاہ ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیلی فوج نے حوثیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہوں راس عیسیٰ، الحدیدہ اور صلیف کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر بیان میں کہا کہ اگر حوثیوں کی طرف سے اسرائیل پر حملے بند نہ کیے گئے تو ان کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی کمپنی "ایمبری" نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد تجارتی جہازوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، لیکن عملے کو محتاط رہنے اور ڈیک پر نقل و حرکت کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد حوثیوں نے فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر اسرائیل اور بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا، جس سے عالمی تجارت متاثر ہوئی ہے۔
اسرائیل نے ردعمل میں یمن، لبنان اور غزہ میں ایران کے حلیف گروپوں پر شدید حملے کیے ہیں۔ اگرچہ حزب اللہ اور حماس کو سخت نقصان پہنچایا گیا ہے، مگر حوثی اب بھی ایک منظم اور مضبوط عسکری قوت کے طور پر موجود ہیں۔
عبدالملک الحوثی کی قیادت میں یہ گروپ پہاڑی علاقوں کے روایتی جنگجوؤں سے ایک جدید فوج میں تبدیل ہو چکا ہے، جس کے پاس ہزاروں جنگجو اور بھاری مقدار میں ڈرون اور بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔ سعودی عرب اور مغرب کا کہنا ہے کہ ان ہتھیاروں کی سپلائی ایران سے ہو رہی ہے، تاہم ایران اس کی تردید کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ انسانیت کے خلاف اعلان جنگ ہے‘حسن بلال ہاشمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(صباح نیوز)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کو انسانیت، بین الاقوامی قوانین، اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے اور پرامن امدادی کارکنوں پر کیا جانے والا حملہ اسرائیل کی سفاکیت، جارحانہ عزائم اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری ریاستی دہشت گردی کا تسلسل ہے۔ یہ حملہ صرف ایک انسانی ہمدردی کے مشن پر نہیں بلکہ پوری انسانیت کے ضمیر پر حملہ ہے۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی قوانین، انسانی اقدار اور بین الاقوامی اخلاقیات کو پاں تلے روندنے میں کسی تردد کا شکار نہیں۔ فلسطین کی مظلوم عوام پر گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلط ظلم، قبضے، قتل عام اور محاصرے کے بعد اب انسانی امداد پہنچانے والے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جانا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ اسرائیلی ریاست ایک مجرم اور نسل پرست ذہنیت کی نمائندہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج اگر عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مسلم ممالک خاموش رہے تو کل کسی اور قوم کو بھی اسی درندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسلامی دنیا کے لیے اب خاموشی یا بیانات کافی نہیں، وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ عملی اقدامات کیے جائیں۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کیے جائیں، اقوام متحدہ میں اس دہشت گرد ریاست کے خلاف قراردادیں پیش کی جائیں اور انسانی حقوق کے عالمی فورمز پر اس ظلم کو بے نقاب کر کے قانونی چارہ جوئی کی جائے۔حسن بلال نے کہاکہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور قوم کے نوجوانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا سمیت ہر پلیٹ فارم پر اس صہیونی جارحیت کے خلاف آواز بلند کریں اور دنیا کو بتائیں کہ امتِ مسلمہ اپنے مظلوم بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔