ملیر جیل سے فرار مزید 3 قیدی گرفتار، وزیر جیل خانہ جات کا متضاد اعداد وشمار کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کراچی:
وزیر جیل خانہ جات علی حسن زرداری ملیر جیل سے فرار قیدیوں سے متعلق متضاد اعداد و شمار کا نوٹس لیتے ہوئے اچانک ملیر ڈسٹرکٹ جیل پہنچ گئے۔
علی حسن زرداری نے فرار قیدیوں کے درست اعداد و شمار نہ بتانے پر سابق جیل اہلکاروں کی سرزنش کی اور وزیر اعلی سندھ کو ذمہ دار افسران کے خلاف مزید محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کردی۔
دورے کے دوران صوبائی وزیر کی قیدیوں سے مقدمات، صحت اور ان کی خوراک سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
علی حسن زرداری نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر جیل آیا ہوں، پارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ قیدیوں کر ہر طرح کی سہولت دی جائے۔
وزیر جیل خانہ جات سندھ نے کہا کہ قیدیوں اور ملاقاتیوں سے رشوت طلبی یا انہیں تنگ کرنے کا عمل کسی طرح برداشت نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب جیل سے فرارہونے والے مزید 3 قیدیوں کو پکڑ لیا گیا، پکڑے جانے والے قیدیوں کی تعداد 152 ہوگئی۔
ڈسٹرکٹ جیل ملیر کی انتظامیہ کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل ملیرسے مجموعی طورپر225 قیدی فرار ہوئے تھے جن میں سے 125 قیدی گرفتار اور رضا کارانہ طور پر جیل واپس آگئے ہیں۔
جیل انتظامیہ کے مطابق 73 قیدی ابھی بھی مفرور ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں نفسیاتی صحت سے متعلق تشویشناک اعداد و شمار جاری
دماغی صحت سے متعلق ایک حالیہ کانفرنس میں پاکستان میں نفسیاتی صحت کی حالت کے بارے میں تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی تقریباً 34 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کی ذہنی بیماری سے متاثر ہے، جب کہ ملک میں گزشتہ سال تقریباً 1000 خودکشیاں ذہنی پریشانی سے منسلک تھیں۔
یہ نتائج کراچی میں منعقدہ 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے دماغی بیماری کے دوران شیئر کیے گئے، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح معاشی جدوجہد، سماجی دباؤ اور بار بار آنے والی آفات نے دماغی صحت کے منظر نامے کو خراب کیا ہے۔
کانفرنس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر تین میں سے ایک پاکستانی اور عالمی سطح پر پانچ میں سے ایک، ذہنی صحت کے مسئلے کا شکار ہے۔ ڈپریشن، بے چینی، اور منشیات کی لت سب سے عام عوارض میں سے ہیں۔
پاکستان میں خواتین گھریلو جھگڑوں اور معاشرے میں اپنی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو رہی ہیں۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ خواتین کو محدود بااختیار بنانے اور سماجی دباؤ کے نتیجے میں اضطراب اور جذباتی تناؤ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔