ثنا یوسف کا قتل ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے،آصفہ زرداری
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (آن لائن) خاتون اول بی بی آصفہ زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، اس تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ایک بیان میں رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ زرداری نے خواتین کے خلاف تشدد پر مبنی بڑھتے رویوں پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے ثناء یوسف کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہارکیا۔ثناء یوسف کے جاں بحق ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر بی بی آصفہ زرداری نے اظہار افسوس کیا اور کہا کہ ثنا یوسف کا قتل صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک مثال ہے، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، ثنا یوسف کو ایک آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔ آصفہ زرداری نے کہا کہ ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی، ثنا یوسف کے ساتھ ہونے والا بہیمانہ سلوک ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا صفہ زرداری ثناء یوسف ثنا یوسف یوسف کے تشدد کو
پڑھیں:
چین اور امریکہ کے پاس تصادم کی کوئی وجہ نہیں ہے، چینی سفیر
واشنگٹن :امریکہ میں چین کے سفیر شیے فونگ نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ آج کی دنیا پرامن نہیں ہے۔ دنیا کی دو بڑی معیشتوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان ہونے کے ناطے، چین اور امریکہ امن اور تعاون کو برقرار رکھنے کی ایک بڑی ذمہ داری رکھتے ہیں، اور ان کے پاس تصادم اورمقابلے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔امریکہ میں چینی سفارتخانے کی جانب سے پیپلز لبریشن آرمی کے قیام کی 98ویں سالگرہ اور جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی مزاحمت اور عالمی فسطائیت مخالف جنگ کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں شیے فونگ نے کہا کہ 5 جون کو صدر شی جن پھنگ نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفونک بات چیت کی، جس سے ایک بار پھر چین امریکہ تعلقات کی سمت واضح کی گئی۔ہمیں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی پر عمل کرنا چاہیے، دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو ٹھوس پالیسیوں اور عملی اقدامات میں تبدیل کرنا چاہیے، بات چیت اور تعاون کا مشکل سے حاصل کیا گیا رجحان برقرار رکھنا چاہیے، سفارت کاری، معیشت اور تجارت، فوج اور قانون نافذ کرنے والے مختلف شعبوں میں مشاورت اور تبادلوں کو بڑھانا چاہیے۔ ہر قسم کی مداخلت اور تخریب کاری کو ختم کرنی چاہیئے، خاص طور پر ون چائنا اصول پر عمل کرنا چاہیئے، اور “تائیوان کی علیحدگی” کے حامی علیحدگی پسندوں کو چین اور امریکہ کو تصادم اور مقابلے کی خطرناک صورتحال میں گھسیٹنے سے روکنا چاہیئے۔شیے فونگ نے امید ظاہر کی کہ امریکہ چین کو معروضی، عقلی اور عملی انداز میں دیکھے گا، پرامن بقائے باہمی اور باہمی مفادات پر مبنی تعاون کی بنیاد پر اپنی چائنا پالیسی وضع کرے گا، چین کے ساتھ مساوی، باہمی احترام اور باہمی فائدہ مند انداز میں معاملات طے کرے گا، اور چین امریکہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے صحیح راستے پر لائے گا اور عالمی امن، استحکام اور خوشحالی میں مثبت توانائی پیدا کرے گا۔
Post Views: 5