جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے خواہاں ہیں، تصادم کے نہیں، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پی پی کی سینیٹر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا بار بار بدلتا ہوا تعلق ایک مسلسل چیلنج بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مین سٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی راہنما، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان بدلتا ہوا ملک، سنجیدگی سے اصلاحات کر رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا بار بار بدلتا ہوا تعلق ایک مسلسل چیلنج بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مین سٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ مؤقف ناقابل قبول ہے کہ بھارت میں جو کچھ بھی ہو اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جائے، جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے خواہاں ہیں، تصادم کے نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی سفارتی وفد دنیا بھر کا دورہ کر رہا ہے۔ وفد کا مقصد پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کرنا اور بین الاقوامی برادری کو درپیش علاقائی چیلنجز سے آگاہ کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
چین اور امریکہ کے پاس تصادم کی کوئی وجہ نہیں ہے، چینی سفیر
واشنگٹن :امریکہ میں چین کے سفیر شیے فونگ نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ آج کی دنیا پرامن نہیں ہے۔ دنیا کی دو بڑی معیشتوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان ہونے کے ناطے، چین اور امریکہ امن اور تعاون کو برقرار رکھنے کی ایک بڑی ذمہ داری رکھتے ہیں، اور ان کے پاس تصادم اورمقابلے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔امریکہ میں چینی سفارتخانے کی جانب سے پیپلز لبریشن آرمی کے قیام کی 98ویں سالگرہ اور جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی مزاحمت اور عالمی فسطائیت مخالف جنگ کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں شیے فونگ نے کہا کہ 5 جون کو صدر شی جن پھنگ نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفونک بات چیت کی، جس سے ایک بار پھر چین امریکہ تعلقات کی سمت واضح کی گئی۔ہمیں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی پر عمل کرنا چاہیے، دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو ٹھوس پالیسیوں اور عملی اقدامات میں تبدیل کرنا چاہیے، بات چیت اور تعاون کا مشکل سے حاصل کیا گیا رجحان برقرار رکھنا چاہیے، سفارت کاری، معیشت اور تجارت، فوج اور قانون نافذ کرنے والے مختلف شعبوں میں مشاورت اور تبادلوں کو بڑھانا چاہیے۔ ہر قسم کی مداخلت اور تخریب کاری کو ختم کرنی چاہیئے، خاص طور پر ون چائنا اصول پر عمل کرنا چاہیئے، اور “تائیوان کی علیحدگی” کے حامی علیحدگی پسندوں کو چین اور امریکہ کو تصادم اور مقابلے کی خطرناک صورتحال میں گھسیٹنے سے روکنا چاہیئے۔شیے فونگ نے امید ظاہر کی کہ امریکہ چین کو معروضی، عقلی اور عملی انداز میں دیکھے گا، پرامن بقائے باہمی اور باہمی مفادات پر مبنی تعاون کی بنیاد پر اپنی چائنا پالیسی وضع کرے گا، چین کے ساتھ مساوی، باہمی احترام اور باہمی فائدہ مند انداز میں معاملات طے کرے گا، اور چین امریکہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے صحیح راستے پر لائے گا اور عالمی امن، استحکام اور خوشحالی میں مثبت توانائی پیدا کرے گا۔
Post Views: 5