مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں،آصفہ بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2025ء) خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، اس تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ایک بیان میں رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے خواتین کے خلاف تشدد پر مبنی بڑھتے رویوں پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے ثناء یوسف کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہارکیا۔
ثناء یوسف کے جاں بحق ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے اظہار افسوس کیا اور کہا کہ ثنا یوسف کا قتل صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک مثال ہے، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، ثنا یوسف کو ایک آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔(جاری ہے)
آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی، ثنا یوسف کے ساتھ ہونے والا بہیمانہ سلوک ہم Cسب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ عورت کی ناں کو توہین سمجھا جانا اور اس کی مرضی کو قابو میں رکھا جانا ایک دقیانوسی اور ظالمانہ سوچ ہے، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کے واقعات کی وجہ سے ہماری بیٹیاں قتل ہورہی ہیں، میری والدہ، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے سماجی جبر کی دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا، شہید محترمہ بینظیر بھٹو صرف سیاسی لیڈر نہیں تھیں بلکہ بطور سماجی مدبر کے طور پر انہوں نے لاکھوں عورتوں کے لیے راستے کھولے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم پر لازم ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ورثے اور ثناء یوسف جیسی بیٹیوں کی خاطر یہ دروازے کھلے رکھیں، کسی بھی لڑکی کی سوشل میڈیا موجودگی کو اس کے قتل کا جواز نہیں بنایا جاسکتا، کوئی موبائل ایپلی کیشن، کوئی تصویر اور کوئی ویڈیو کبھی بھی کسی قتل کا جواز نہیں بن سکتی، یہ پریشان کن ہے کہ کچھ لوگ ثناء یوسف کے ٹک ٹاک کے استعمال کو اس کے قتل کی توجیہہ بناکر پیش کررہے ہیں۔ آصفہ بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ اگر ٹک ٹاک ثنایوسف کا جرم تھا تو کیا پاکستان کی کروڑوں لڑکیاں خطرے میں ہیں سوشل میڈیا کے استعمال کو لڑکیوں کے قتل کا جواز بنانے کی سوچ صرف خطرناک نہیں بلکہ غیر انسانی بھی ہے،پاکستان کی لڑکیاں خود کو خاموش نہ ہونے دیں، آپ کو خواب دیکھنے، بات کرنے اور بے خوف زندگی گزارنے کا پورا حق ہے،پاکستان کی لڑکیوں کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، اگر آپ پیچھے ہٹے تو تشدد کی سوچ جیت جائے گی،اگر ہم اکٹھے آگے بڑھتے رہے، تو ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں بیٹیوں کو اُن کی موت پر نہیں بلکہ اُن کی زندگی پر سراہا جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے ا صفہ بھٹو زرداری نے ثناء یوسف کے ثنا یوسف تشدد کو کے قتل
پڑھیں:
بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔
بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔