ثنا یوسف نے کس پاکستانی ڈرامے میں کام کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
مقتولہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل سے قبل ایک ڈرامے میں اداکاری کے جوہر دکھانے کی خبر نے سب کی توجہ حاصل کر لی۔
ثنا یوسف ایک ٹک ٹاکر ہونے کے ساتھ ساتھ انسٹاگرام پر بھی متحرک رہتی تھیں۔ ان کی ویڈیو کا کنٹینٹ زیادہ تر مزاحیہ ہی ہوتا تھا اور وہ اپنی ویڈیوز میں ہستی مسکراتی نظر آتی تھیں۔
ثنا یوسف انسٹاگرام پر مختلف برانڈز کے ساتھ کولیبوریشن کرتی بھی دکھتی تھیں جس میں زیادہ تر کپڑوں کے برانڈز شامل تھے۔
2 جون کو اسلام آباد میں اپنے گھر کے اندر قتل ہونے والی ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کو اگلے ہی روز فیصل آباد سے گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد سے تحقیقات کے ساتھ ساتھ عمر حیات کی عدالت پیشی کا سلسلہ جاری ہے۔
ثنا یوسف جو صرف 17 سال کی تھیں کامیابی کی راہ پر گامزن تھیں لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ وہ ایک پاکستانی ڈرامے میں بھی کام کرچکی ہیں۔
سوشل میڈیا پر انکے ڈرامے کی چند تصاویر زیرِگردش ہیں جو کوئی اور نہیں بلکہ ہم چینل پر نشر ہونے والا ڈراما ‘وہ ضدی سی’ ہے۔
اس ڈرامے میں چائلڈ اسٹار عینا آصف کو کاسٹ کیا گیا تھا جو ان دنوں ڈراما ‘پرورش’ اور ‘جڑواں’ میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھاتی نظر آئیں۔
ثنا یوسف اس ڈرامے کے مختلف سینز میں نظر آئیں اور اس دوران انکی عینا آصف سے اچھی بونڈنگ بھی ہوگئی تھی جس کا ثبوت سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی چند تصاویر ہیں جن میں دونوں ایک ساتھ ہنستی مسکراتی دکھیں۔
ڈرامے میں عینا آصف نے علی عباس کی بیٹی کا کردار ادا کیا تھا جو اپنے والد کی زندگی میں کئی مشکلات کھڑی کرنے کی وجہ بنتی ہے جبکہ ثنا یوسف کو عینا آصف کی کلاس میٹ دکھایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ مقتولہ ثنا یوسف کا تعلق بالائی چترال کے گاؤں CHUINJ سے تھا اور ثنا ایک معروف و متحرک سماجی کارکن انوار الحق کی بیٹی تھیں۔
ثنا یوسف کے والد چترال کے حقوق کا تحفط کرنے کیلئے چلنے والی تحریک ‘تحریکِ تحافظ حقوقِ چترال’ کے اہم رکن بھی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ثنا یوسف
پڑھیں:
ملائیشیا میں طوفانی بارشوں سے تودے گرنے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور: ملائیشیا کی ریاست صباح میں طوفان کے نتیجے میں مٹی کے تودے گرنے سے 13 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ملائیشیا کی ریاست صباح میں شدید طوفان اور بارشوں کے نتیجے میں آنے والی مہلک لینڈ سلائیڈنگ سے 13 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جن میں 7 بچے بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ملائیشیا کی ریاست صباح میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لینڈ سلائیڈنگ، فلیش فلڈنگ اور سڑکوں کے بیٹھ جانے کے تقریباً 90 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ محکمۂ موسمیات کی جانب سے نئے طوفان کی وارننگ کے بعد عوام مزید تباہی کے خدشات کے باعث شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق ریاستی دارالحکومت کوٹا کینا بالو کے نواحی علاقے کمپونگ چندرہ کا سِح میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق ہوگئے، جن میں 4 معصوم بچے بھی شامل تھے جن کی عمریں 2 سے 9 سال کے درمیان تھیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسی طرح دارالحکومت سے تقریباً 40 کلومیٹر دور پاپر کے علاقے کمپونگ ماراگان تُن تُل میں مٹی کا تودہ گرنے سے ایک لکڑی کا مکان زمین بوس ہوگیا، جس کے نتیجے میں 34 سالہ خاتون اور ان کے دو بچے، جن کی عمریں 6 اور 10 برس تھیں، زندگی کی بازی ہار گئے۔
حالیہ طوفان نے ریاست صباح کو گزشتہ 30 برس کی بدترین آفت سے دوچار کیا ہے، متاثرہ علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے 30 سے زائد واقعات ریکارڈ ہوئے جن کے باعث کئی اہم شاہراہیں مختلف مقامات سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں اور زمینی روابط بری طرح متاثر ہوئے۔
ریاست صباح کی تاریخ میں اس سے قبل 1996 میں آنے والے سیلاب کو سب سے بڑی تباہی قرار دیا گیا تھا جس میں 200 افراد جاں بحق اور درجنوں عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ سانحہ اموات اور نقصانات کے اعتبار سے ایک اور سنگین المیہ ثابت ہوا ہے، جس سے مقامی آبادی کو بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا ہے۔