اسرائیلی وزیر اعظم کی ایران پر حملے کی دھمکی۔۔۔! ٹرمپ کا ایران کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے تک پہنچنے کا موقع دیکھ رہے ہیں اور اس وقت کسی قسم کی فوجی کارروائی کے حامی نہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاھو کو ٹیلیفونک گفتگو کے دوران واضح طور پر پیغام دے دیا۔ امریکی اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق یہ گفتگو کچھ ایک روز قبل اُس ڈیڈلائن سے پہلے ہوئی جس میں ٹرمپ نے ایران کو معاہدے کے لیے دو ماہ کی مہلت دے رکھی ہے۔ نیتن یاھو نے 40 منٹ طویل گفتگو میں ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ ایران تاخیری حربوں میں مہارت رکھتا ہے، اس لیے اسے ایک قابلِ اعتماد فوجی دھمکی دی جائے۔ تاہم ٹرمپ اس دلیل سے متاثر نہ ہوئے۔ صدر ٹرمپ نے نیتن یاھو سے گفتگو میں کہا کہ وہ ایرانی قیادت کے رویے سے نالاں ہیں، مگر ان کا خیال ہے کہ ایران کو مذاکرات کے ذریعے معاہدے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ مذاکرات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہتے ہیں۔یہ گفتگو ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب صدر ٹرمپ اور ان کی اعلیٰ سطحی خارجہ پالیسی ٹیم نے کیمپ ڈیوڈ میں کئی گھنٹے اجلاس کر کے ایران کے نیوکلیئر بحران اور غزہ کی جنگ کے حوالے سے امریکی حکمتِ عملی پر غور کیا۔ صدر ٹرمپ ان دونوں مسائل کو ایک بڑے علاقائی تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور ان کے حل کے لیے ایک متوازن فریم ورک تیار کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے بنجمن نیتن یاھو کو ایران پر حملے کی منظوری دینے سے صاف انکار کر دیا۔ نیتن یاھو نے ایران کے ساتھ جاری نیوکلیئر مذاکرات کو روکنے کے لیے بھی زور دیا، مگر ٹرمپ اس پر بھی آمادہ نہ ہوئے۔ ادھر ایرانی حکام امریکہ کی طرف سے پیش کردہ جوہری معاہدے کی تجاویز پر اپنا جواب تیار کر رہے ہیں، جس کے اس ہفتے باقاعدہ مسترد کیے جانے کا امکان ہے۔ اسی تناظر میں امریکہ اور ایران کے درمیان چھٹی نیوکلیئر بات چیت اتوار کے روز سلطنتِ عمان میں متوقع ہے، جس میں وائٹ ہاؤس کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی شریک ہوں گے۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اب تک پانچ مذاکراتی دور ہو چکے ہیں جو 12 اپریل سے جاری ہیں، جبکہ چھٹا دور آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
’بہت ہوگیا، بس اب غزہ میں جنگ ختم کرو‘، ٹرمپ کی نیتن یاہو کو تنبیہہ
’بہت ہوگیا، بس اب غزہ میں جنگ ختم کرو‘، ٹرمپ کی نیتن یاہو کو تنبیہہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ ”فوراً ختم“ کریں۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی فون کال میں صدر ٹرمپ نے کہا، ’میں چاہتا ہوں کہ تم جنگ ختم کرو۔‘ رپورٹ کے مطابق یہ بیان ایک امریکی صدر کی جانب سے غیر معمولی سخت مؤقف کا مظہر ہے۔
ذرائع کے حوالے سے دی گئی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے نیتن یاہو کو بتایا کہ جنگ کا خاتمہ نہ صرف قیدیوں کے تبادلے بلکہ ایران اور سعودی عرب کے ساتھ سفارتی پیش رفت کے لیے بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا، ’یہ صرف وائیٹ کوف کی ڈیل نہیں، دونوں ممکن ہیں۔ جنگ اپنی توانائی کھو چکی ہے، اب اسے ختم ہونا چاہیے۔‘
ٹرمپ کے اس نئے مؤقف کو ایک بڑی پالیسی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ آیا یہ دباؤ محض علامتی ہے یا اسرائیلی حکومت پر حقیقی اثر ڈالنے کی کوشش ہے۔
خبررساں ادارے ”اکسیوس“ کے مطابق، ٹرمپ نے اسرائیلی حملوں کی مخالفت کرتے ہوئے نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ ایران پر حملے کا آپشن فی الحال ختم کریں۔ ٹرمپ نے کہا، ’میں نے مذاکرات ترک نہیں کیے۔ ایرانی ردعمل سخت ہو سکتا ہے، لیکن وہ دروازے بند نہیں کرے گا۔‘
نیتن یاہو نے مؤقف اختیار کیا کہ اسرائیل کو فوجی دباؤ برقرار رکھنا چاہیے، مگر ٹرمپ نے پھر اصرار کیا، ’میں اب بھی ڈیل تک پہنچ سکتا ہوں، اس لیے حملے کا آپشن ہٹا دو۔‘
اسی روز ایران نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس اسرائیل کے خفیہ جوہری اور عسکری دستاویزات ہیں، اور خبردار کیا کہ کسی بھی حملے کی صورت میں اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ایران کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ امریکا کے ساتھ چھٹے دور کے جوہری مذاکرات 15 جون کو مسقط، عمان میں ہوں گے۔
یاد رہے کہ مئی میں ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ وہ پہلے ہی نیتن یاہو کو واشنگٹن کے تہران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کے ارادے سے آگاہ کر چکے ہیں اور فوجی جارحیت سے گریز کی ہدایت دی تھی۔
ٹرمپ کے اس مؤقف کی ٹائمنگ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے ممکنہ معاہدے سے جوڑا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو نے حالیہ پیش رفت کو ”اہم“ قرار دیا ہے۔ اسرائیل کے مطابق 56 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں جن میں 20 کی زندگی کی امید ہے، جبکہ اسرائیل کی جیلوں میں 10 ہزار 400 سے زائد فلسطینی قید ہیں، جن میں بیشتر بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں۔
حماس نے بارہا کہا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کو جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلاء اور قیدیوں کی رہائی کے بدلے رہا کرنے کو تیار ہے، مگر نیتن یاہو مسلسل نئی شرائط عائد کرتے جا رہے ہیں، جن میں فلسطینی مزاحمتی گروہوں کا ہتھیار ڈالنا اور غزہ پر دوبارہ قبضہ شامل ہے۔
اسرائیلی حزبِ اختلاف اور قیدیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنگ کو جان بوجھ کر طول دے رہے ہیں تاکہ انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کو خوش رکھ سکیں اور خود پر لگے بین الاقوامی عدالتی مقدمات سے سیاسی تحفظ حاصل کر سکیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملے، جو امریکا کی پشت پناہی سے ہو رہے ہیں، اب تک 182,000 سے زائد فلسطینیوں کے جانی و جسمانی نقصان کا سبب بن چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ ہزاروں لاپتہ، لاکھوں بے گھر اور قحط کے دہانے پر موجود ہیں۔
اسرائیل مشرق وسطیٰ کا واحد جوہری ملک ہے جو کسی بین الاقوامی نگرانی میں نہیں اور جو دہائیوں سے فلسطینی، شامی اور لبنانی علاقوں پر قابض ہے۔
یہ جنگ اب بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے جنگ بندی احکامات، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی ضمیر کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے جاری ہے—جبکہ امریکا اور اسرائیل، دونوں، خود کو انسانی اقدار کے محافظ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی سماعت آج نہیں ہوسکے گی،وجہ سامنے آگئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی سماعت آج نہیں ہوسکے گی،وجہ سامنے آگئی امریکا: لاس اینجلس میں احتجاج شدت اختیار کر گیا، ایمرجنسی کرفیو نافذ، سینکڑوں گرفتار ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے: امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کر دی امپورٹڈ سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کتنے فیصد ہوا ؟ تفصیلات سب نیوز پر ڈیری مصنوعات کی مشینری، میڈیکل اور سرجیکل آلات بھی مہنگے پی ٹی آئی کے مرکزی اور پارلیمانی رہنما ئو ں نے وفاقی بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم