بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت پارلیمانی وفد کی آل پارٹی پارلیمانی گروپ کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
جنگ فوٹو
سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے جموں و کشمیر پر آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) کو ویسٹ منسٹر میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی، بڑھتے ہوئے علاقائی عدم استحکام، اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی۔
اے پی پی جی برائے جموں و کشمیر کے چیئر عمران حسین نے وفد کا برطانوی پارلیمینٹ میں استقبال کیا۔
وفد نے بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس میں آزاد جموں و کشمیر میں شہری علاقوں پر بلا اشتعال حملے اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ اور غیر قانونی معطلی شامل ہے، یہ اقدام علاقائی امن کے لیے براہِ راست خطرہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
وفد نے کہا کے حل طلب جموں و کشمیر تنازعہ خطے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، بھارت کے 5 اگست 2019ء کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات، بشمول آرٹیکل 370 کی منسوخی اور بعد میں ہونے والے جابرانہ اقدامات نے علاقائی کشیدگی کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر جبر، من مانی نظربندیوں، آبادیاتی تبدیلیوں اور آزادی اظہار پر پابندیوں کو اجاگر کرتے ہوئے وفد نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی حمایت کرے۔
وفد نے کشمیری عوام کے حقوق اور وقار کی مسلسل وکالت کرنے پر اے پی پی جی برائے جموں وکشمیر کا شکریہ ادا کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی اور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وفاقی وزیر برائے تجارت و دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر برائے سینیٹ اور سابق وزیر برائے بحری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔
برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اجلاس میں موجود تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وفد نے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔