پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل آیا، معاشی استحکام کا سفر ایک معجزہ ہے : وزیرِاعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل آیا، معاشی استحکام کا سفر ایک معجزہ ہے : وزیرِاعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے تاریخ کی بلند ترین سطح 1 لاکھ 24 ہزار پوائنٹس تک پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اسے حکومت کی عوام دوست پالیسیوں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کا ثبوت قرار دیا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ “اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان اس بات کا مظہر ہے کہ کاروباری طبقہ اور سرمایہ کار نئے بجٹ کو عوام دوست تصور کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “بجٹ میں عام آدمی پر کسی نئے ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالا گیا، جبکہ تنخواہ دار طبقے کو تنخواہوں میں اضافے اور ٹیکس میں کمی کی صورت میں ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔
وزیرِاعظم نے دعویٰ کیا کہ “الحمدللہ، ملکی معیشت نے ترقی کا سفر شروع کر دیا ہے۔ یہ کامیابی پاکستانی عوام کی قربانیوں اور صبر کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ “اب ہم سب کو مل کر عام آدمی کی زندگی میں بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا۔ مہنگائی میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہماری معاشی ٹیم کی دن رات کی محنت کا نتیجہ ہے۔
وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا کسی معجزے سے کم نہیں۔
انہوں نے معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “ان کی محنت اور قومی مفاد کو اولین ترجیح دینے کی پالیسی کی بدولت معیشت میں جو مثالی بہتری آئی ہے، وہ تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراحسن اقبال کا ہرجانہ دعویٰ، مراد سعید کے وکلاء غیر حاضر، عدالت کا نئی تاریخ کا حکم احسن اقبال کا ہرجانہ دعویٰ، مراد سعید کے وکلاء غیر حاضر، عدالت کا نئی تاریخ کا حکم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی نئی تاریخ سامنے آگئی ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج وزیر اعظم شہباز شریف کل متحدہ عرب امارات کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے سات ہزار میں سے 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی ختم کردی، تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دیا،وزیرخزانہ عمران خان کے پولی گرافک ٹیسٹ کے معاملے پر عدالت نے فیصلہ سنادیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وفاقی بجٹ 2025: معاشی استحکام یا عوامی مشکلات کا نیا دور؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) ماہرین کے مطابق یہ بجٹ ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا، جب اس سے ایک روز قبل جاری ہونے والا اقتصادی سروے معیشت کی مایوس کن تصویر پیش کرتا ہے۔ مسلسل تیسرے سال معاشی اہداف حاصل نہ ہونے اور صرف 2.7 فیصد شرح نمو کے ساتھ، بجٹ میں سرکاری اخراجات میں کمی اور ٹیکسوں کی سختی پر زور دیا گیا ہے، جبکہ افراطِ زر کا ہدف 7.5 فیصد مقرر کیا گیا۔
ماہرین کی تشویشماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ یہ بجٹ معیشت اور عام آدمی کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کے مطابق تنخواہوں میں معمولی اضافہ اور چند ٹیکسوں میں کمی مثبت فیصلے ہیں لیکن غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد، جو نہ تنخواہ دار ہیں اور نہ ٹیکس دہندگان، اس سے مستفید نہیں ہوں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے، ''جس کے پاس آمدنی نہیں، وہ 20 روپے کی روٹی 10 روپے میں بھی کیسے خریدے گا؟‘‘
دوسری جانب ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اعجاز نبی نے بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی حمایت سے معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔ ان کے مطابق حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کا عالمی امیج بہتر ہوا ہے اور یہ بجٹ معاشی اصلاحات کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور اصلاحات کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ کی منفرد حیثیت؟سینئر تجزیہ کار ثقلین امام کے مطابق یہ بجٹ ماضی کے بجٹوں سے مختلف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت تیار کردہ یہ بجٹ عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دیتا، ''ملک کی 40 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔
پنجاب میں 30 فیصد، سندھ میں 45 فیصد، خیبر پختونخوا میں 48 فیصد اور بلوچستان میں 70 فیصد غربت ہے۔ حکومت بتائے کہ اس بجٹ میں ان غریبوں کے لیے کیا ہے؟‘‘انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کا 51 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے اور دیرپا معاشی حکمت عملی کا فقدان ہے۔ ان کے خیال میں کم از کم اجرت کو دگنا کرنا چاہیے۔
حکومتی موقف اور تنقیدپاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ مالی گنجائش کے مطابق ریلیف دیا گیا ہے اور کچھ اخراجات ملکی ضروریات کے تحت بڑھائے گئے ہیں۔
تاہم ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اصغر زیدی نے بجٹ کو ''مخلوط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف میں بہتری جیسے کچھ مثبت اقدامات ہیں لیکن یہ معاشی اصلاحات لانے میں ناکام رہا۔ثقلین امام نے دفاعی اخراجات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دفاع ضروری ہے لیکن ترجیحات کو درست کرنے کی ضرورت ہے، ''اگر ملک دفاع کرتے کرتے دیوالیہ ہو جائے تو کیا فائدہ؟‘‘
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی میں پاکستان نے کم طیاروں سے بھارت کو شکست دی، جو ''کوانٹیٹیو کے بجائے کوالیٹیٹیو‘‘ دفاع کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے بجٹ کے اعداد و شمار پر بھی سوال اٹھایا، خاص طور پر منفی مینوفیکچرنگ اور کم امپورٹس کے باوجود سیلز ٹیکس کی بلند شرح نمو کو مشکوک قرار دیا۔ عوامی مسائلماہر اقتصادیات خالد رسول نے کہا کہ گرین پاکستان اور ماحول دوست گاڑیوں کے فروغ کے نام پر چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے سے قیمتیں بڑھیں گی، جو عام آدمی کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا۔ ایک چھوٹے کاروبار سے وابستہ خاتون اقرا نے بتایا کہ آن لائن کاروبار پر ٹیکس سے نوجوان کاروباریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق بجٹ 2025 معاشی استحکام کے دعووں کے باوجود غربت، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے بنیادی مسائل سے نمٹنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔