صدر ٹرمپ تنازعہ کشمیر حل کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
واشنگٹن (اوصاف نیوز) ترجمان امریکی محکمہ خارٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ قوی امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں ہی مسئلہ کشمیر حل کرسکیں گے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہاکہ حیران نہ ہوں اگر صدر ٹرمپ کسی معاملے کو حل کر لیں۔ دنیا انہیں جانتی ہے۔ وہ واحد شخص ہیں جو فریقین کو مذاکرات کی میز پر لا سکتے ہیں۔
پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی سطح پر قیامِ امن کے لیے متحرک کردار ادا کر رہے ہیں اور مختلف تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انڈر سیکریٹری ایلیس ہوکر نے بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد سے ملاقات کی، جس میں پاک بھارت جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ شکر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ یہ استحکام آگے بھی برقرار رہے گا۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات، اور علاقائی سلامتی پر بھی گفتگو کی گئی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ عرصے میں امریکہ میں غیرقانونی تارکین وطن کے پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے، جس کے باعث صدر ٹرمپ نے سرحدی سلامتی کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سڑکوں کو جرائم پیشہ عناصر اور غیرقانونی تارکین وطن سے صاف کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
ٹیمی بروس نے واضح کیا کہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پانچ امدادی اداروں پر حماس کی حمایت کی بنیاد پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر تجاویز طلب کی ہیں کیونکہ حماس نہ تو مغویوں کو رہا کر رہا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈال رہا ہے۔ ایران سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، جبکہ یوکرین-روس جنگ کے خاتمے کے لیے بھی امریکہ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
ٹیمی بروس نے نائب صدر وینس اور وزیر خارجہ روبیو کے کردار پر بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دلچسپ وقت ہے، اگر ہم کسی مخصوص تنازع میں کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔
سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں کا قافلہ غز ہ کی مدد کیلئے لیبیا پہنچ گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹیمی بروس نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ