کراچی(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں ہائبرڈ گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس ( جی ایس ٹی ) 18 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی ہے جس کے بعد ان گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 سے 14 لاکھ روپے تک اضافہ ہوجائے گا۔

نیوز ویب سائٹ پروپاکستانی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے 2025-26 کے بجٹ میں ہائبرڈ گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں نمایاں اضافے کی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت ٹیکس کی شرح موجودہ 8.

5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کردی جائے گی۔

اس تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان میں دستیاب کئی مقبول ہائبرڈ ماڈلز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

وسیع تر ٹیکس اصلاحات کے تحت، حکومت کا ارادہ ہے کہ تمام گاڑیوں پر 18 فیصد کی یکساں شرح سے جی ایس ٹی لاگو کیا جائے، خواہ وہ پٹرول، ڈیزل ہوں، یا ہائبرڈ ہوں۔

قبل ازیں ہائبرڈ گاڑیوں کی خرید کی جانب ترغیب دینے کے لیے ان پر جی ایس ٹی کی شرح 8.5 فیصد رکھی گئی تھی، نئی پالیسی اس رعایت کو ختم کر دے گی۔

پاک وہیلز کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اگر یہ تجویز نافذ ہوتی ہے تو مختلف ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 لاکھ سے 14 لاکھ روپے تک اضافہ ہوجائے گا۔

گاڑیوں میں جی ایس ٹی میں مجوزہ اضافے نے آٹو مینوفیکچررز اور ممکنہ خریداروں، دونوں میں تشویش پیدا کر دی ہے، ہائبرڈ گاڑیاں، جنہیں اکثر ایندھن کی بچت اور ماحول دوست آپشن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، نئے ٹیکس نظام کے تحت نمایاں طور پر مہنگی ہوجائیں گی۔

آٹو انڈسٹری کے ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ اقدام ہائبرڈ گاڑیوں کی مانگ کو کم کر سکتا ہے اور ملک کی ماحول دوست گاڑیوں پر منتقلی کے عمل کی رفتار کو سست کر سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کی رہائی نظر نہیں آرہی، علیمہ خان

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہائبرڈ گاڑیوں کی گاڑیوں پر کی قیمتوں جی ایس ٹی

پڑھیں:

پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث طورخم اور باب دوستی بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، جس کے باعث کوئٹہ میں مہنگائی نے زور پکڑ لیا ہے۔ جہاں دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں خشک میوہ جات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ جس کے باعث شہری اور دکاندار پریشان ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہری رئیس دہوار نے بتایا کہ ہم دکاندار لوگ ہیں، کاروبار کرکے گھر چلاتے ہیں۔ اس وقت ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے۔ فروٹ، سبزی اور دیگر ضروری سامان کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: وادی کوئٹہ کے خشک میوہ جات کی خاص بات کیا ہے؟

انہوں نے کہاکہ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے سامان نہیں آ رہا، حکومت سے گزارش ہے کہ بارڈر کھولا جائے تاکہ غریب عوام کے لیے چیزیں سستی ہو سکیں۔

خشک میوہ جات کے کاروبار سے وابستہ دکاندار جمال الدین نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے مقابلے میں خشک میوہ جات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پہلے پستہ 2 ہزار روپے کلو مل جاتا تھا، اب 3 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ بادام، اخروٹ، کشمش سمیت ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ بارڈر بند ہونے اور راستے کی بندش کی وجہ سے ایرانی اور افغان میوہ جات نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بادام 800 سے 1200 روپے کلو تک تھا، مگر اب آسٹریلین بادام 1800 سے 2 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اخروٹ پہلے 600 روپے کلو ملتا تھا، اب اس کی قیمت 900 سے ایک ہزار روپے کلو ہو گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق پاک افغان تجارت کی بندش کے باعث صرف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہورہا بلکہ مقامی کاروباری افراد کی آمدنی اور روزگار بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک ایران سرحد بند ہونے کی صورت میں کیا ایرانی اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی؟

تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بارڈر کو جلد از جلد کھول کر تجارت بحال کی جائے تاکہ مہنگائی میں کمی آئے اور عام شہریوں کو ریلیف مل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک افغان بارڈر پاک افغان کشیدگی خشک میوہ جات قیمتوں میں اضافہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، امارات میں نمایاں کمی ریکارڈ
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ