امریکا عالمی مفاد میں بھارت کو گھسیٹ کر مذاکرات پر لائے، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: چیئرمین پی پی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امریکا عالمی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے بھارت کو گھسیٹ کر (کان سے پکڑ کر) مذاکرات کی میز پر لائے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر، بھارتی ہٹ دھرمی اور خطے میں امن کے امکانات سے متعلق اہم بیان دیا ہے، جس نے سفارتی حلقوں اور عالمی مبصرین کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
برطانوی دارالحکومت لندن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں قیام امن محض ایک خواہش نہیں بلکہ عالمی ضرورت ہے اور اگر اس مقصد کے لیے امریکا کو انڈیا کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لانا پڑے تو وہ لانا ہی پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں کئی مرتبہ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ خطے میں امن کے خواہاں ہیں اور ان کے ان بیانات کو محض الفاظ نہیں بلکہ وعدے سمجھا جانا چاہیے۔ بلاول بھٹو نے زور دیا کہ ان بیانات کی روشنی میں بھارت کی جانب سے امن کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جس پر عالمی برادری کو سنجیدگی سے توجہ دینا ہوگی۔
انہوں نے کشمیر کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے متنازع قانون سازی کے ذریعے جموں و کشمیر کو جبراً اپنا اندرونی معاملہ قرار دینے کی کوشش کی، تاہم صدر ٹرمپ کے بیانات نے اس مؤقف کو غلط ثابت کر دیا۔ بلاول نے کہا کہ جب امریکی صدر واضح کر چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر دو ممالک کے درمیان تنازع ہے، تو پھر انڈیا کا یہ کہنا کہ یہ اندرونی معاملہ ہے، عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
بلاول نے کہا کہ ان کی قیادت میں پاکستانی وفد نے برطانیہ میں مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جن میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا گیا۔ برطانوی سیاست دانوں کا ماننا ہے کہ اب وقت آ چکا ہے کہ کشمیر پر سنجیدہ بات چیت کی جائے کیونکہ حالیہ اقدامات نے حالات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ خطے میں کشیدگی کا اصل منبع بھارت کا جارحانہ طرز عمل اور اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی ریاستی پالیسی ہے، جو نہ صرف اندرونی خلفشار کو جنم دے رہی ہے بلکہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت چاہتا ہے کہ عالمی سطح پر اس کی ساکھ بہتر ہو تو اسے سب سے پہلے کشمیر جیسے بنیادی تنازع پر حقیقت پسندانہ مؤقف اپنانا ہوگا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے تیار رہا ہے اور آج بھی اسی مؤقف پر قائم ہے کہ ہر مسئلہ کا حل بات چیت ہے نہ کہ جنگ۔ انہوں نے زور دیا کہ جنگوں نے تاریخ میں کبھی مسائل حل نہیں کیے بلکہ مزید بگاڑ پیدا کیا۔ کشمیر، پانی، دہشتگردی اور دیگر تمام تنازعات وہ نکات ہیں جن پر اگر خلوص نیت سے بات کی جائے تو دیرپا حل ممکن ہے۔
بلاول بھٹو نے ایک اور اہم پہلو کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہونے والی ہر جنگ کے بعد ہمیشہ سیز فائر کا احترام کیا اور کبھی جنگی جنون کو ہوا نہیں دی جب کہ دوسری جانب بھارت نے ہمیشہ اشتعال انگیزی کو ہوا دی، اپنے میڈیا کو پروپیگنڈا ٹول بنا کر استعمال کیا اور امن کی ہر کوشش کو سبوتاژ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو یہ حقیقت تسلیم کرنی ہو گی کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار صرف پاکستان کی خواہش پر نہیں بلکہ انڈیا کے طرز عمل پر بھی ہے۔ اگر بھارت بدستور ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو پھر عالمی قوتوں کو مداخلت کر کے اسے بات چیت پر آمادہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر زندہ ہے اور بین الاقوامی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق عالمی سطح پر اب یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ انڈیا کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے اور اسی لیے اب دنیا کی بڑی طاقتیں کشمیر جیسے حساس موضوع پر زیادہ کھل کر بات کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر بلاول بھٹو کہا کہ ہے اور نے کہا
پڑھیں:
پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہاہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں، پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، چین سے اسلحہ خریدنے کا مقصد امریکہ سے تعلقات بگاڑنا نہیں، کسی ایک ملک کیساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی عینک سے نہیں دیکھتے، مقبوضہ کشمیر کو حق خودارایت دینا چاہیے، مقبوضہ کشمیر کا تنازع یواین چارٹر کے مطابق اب تک حل نہیں ہوا۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات مفید رہی، پاکستان امریکہ کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں، امریکی وزیرخارجہ سےملاقات میں مشترکہ شراکت داری پر زوردیا، پاکستان اورامریکہ کےتعلقات کثیرالجہتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ بین الاقوامی سطح پر حالات بدل رہے ہیں، عالمی معیشت دباؤ میں ہے، دہشت گردی اب بھی چیلنج ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف نبردآزما ہے، پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے، پاکستان میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، پاکستان ذمہ دار ملک ہےاورامن چاہتاہے، پاکستان امریکہ سےبہت جلد تجارتی معاہدہ چاہتاہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟
نائب وزیراعظم کا کہناتھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اہم تنازع ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں، پاکستان بھارت کے ساتھ ملکر دہشت گردی کیخلاف کام کرنے کو تیارہے، پاکستان نیوٹرل مقام پربھارت کیساتھ بات چیت کا منتظرہے، پاکستان کئی سال پہلے لشکر طیبہ کیخلاف کارروائی کر چکا ہے، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے ، پاکستان خطےکی صورتحال کو نظر انداز نہیں کر سکتا، دوریاستی حل ہی امن کا واحد راستہ ہے۔ پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
چاند نظر نہیں آیا، یکم صفر اتوار کو ہوگی
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چین سے اسلحہ خریدنے کا مقصد امریکہ سے تعلقات بگاڑنا نہیں، کسی ایک ملک کیساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی عینک سے نہیں دیکھتے،پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ چند دن میں ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2014 میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معیشت متاثر ہوئی، سانحہ9 مئی پر قانون اپنا راستہ لے گا، مقبول سیاسی لیڈر کا مطلب اسلحہ اُٹھانا یا قانون ہاتھ میں لینانہیں ہے ، جب آپ اسلحہ اُٹھا لیں تو مجھ جیسا مفاہمت پسند بھی کچھ نہیں کر سکتا، بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز سے موجودہ حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ، بانی پی ٹی آئی کیخلاف تمام مقدمات عدالتوں میں ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی دہائیوں سے امریکہ میں امریکی قانون کے تحت قیدہیں۔ان کا کہناتھا کہ ہم کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے نہ کسی کو کرنے دیں گے، پاکستان اپنے ہمسائے ممالک کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا، افغان حکومت کو تسلیم کرنا روس کا اپنا فیصلہ ہے۔
انگلش بلے باز جو روٹ نے ٹیسٹ کرکٹ میں اہم اعزاز حاصل کرلیا
مزید :