لندن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جون 2025)پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جاسکتاہے، امریکہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے، کیونکہ یہی عالمی مفاد میں ہے، برسلز میں یورپی یونین کے رہنماوں سے ملاقات کیلئے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پاکستانی سفارتی وفد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جاسکتے ہیں۔

بھارت سے مطالبہ کرتے ہیںوہ اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھرپور اور موثر جواب دیا، اور اس حوالے سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی عسکری حکمت عملی کو سراہتے ہوئے انہیں فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا جو ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے۔

حملے کے جواز کیلئے بھارت کا پورا بیانیہ جھوت پر مبنی تھا۔ جنگ کے بعد بھی بھارت جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔بلاول بھٹو نے بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گودی میڈیا نے جھوٹ کو ہوا دی جبکہ پاکستان کا میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے درست معلومات عوام تک پہنچا رہا ہے جس پر وہ میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا۔

عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ ایسے معاہدوں کو پامال کرکے آبی دہشتگردی کا راستہ اختیار کرے، تاہم پاکستان اس معاہدے کو فعال تصور کرتا ہے اور اس پر مکمل عملدرآمد کا خواہاں ہے۔

بھارتی دہشتگردی سے متعلق ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کا دوہرا معیار ہے۔ زبان پر امن، لیکن زمینی حقائق میں دہشتگردوں کی فنڈنگ اور پناہ۔ کینیڈا میں سکھ رہنماوں کے قتل کے بعد کینیڈین وزیراعظم کا بیان بھارت کیلئے ایک زوردار طمانچہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے دہشتگرد نیٹ ورک نہ صرف پاکستان بلکہ کینیڈا، امریکہ اور آسٹریلیا تک پھیل چکے ہیں۔

ان کایہ بھی کہنا ہے کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی بھارتی دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔ بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے تاکہ اس کے دہشتگردی کیخلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے۔بلاول بھٹو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر دی گئی پیشکش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ٹرمپ کے بیانات کو محض سیاسی بیان نہیں بلکہ وعدہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت ان کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو کرتے ہوئے کہ بھارت کہا کہ

پڑھیں:

امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، بلاول

لندن  (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں، بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے،  امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا۔
 ڈان  کے مطابق لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاک-بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے، حملے کے جواز کے لیے بھارت کا پورا بیانیہ جھوت پر مبنی تھا، جنگ کے بعد بھی بھارت جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
برطانیہ کے دورے میں ارکان پارلیمنٹ اور تھنک ٹینکس کے اہم ارکان سے ملاقاتوں کے بعد برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے میڈیا میں بہت فرق ہے، گودی میڈیا نے جھوٹ پھیلانے کی پالیسی اپنائی، جب کہ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی، جس پر میں میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب مؤثر انداز میں دیا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جنگ کے دوران بہترین حکمت عملی بنانے پر فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا، جو ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا، عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا، ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے، اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں ہے۔
کینیڈا،  امریکہ اور پاکستان میں بھارتی دہشتگردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ بھارت کہتا کچھ، اور کرتا کچھ اور ہے، جب بھارت پاکستان پر الزام لگارہا تھا تو دنیا میں کوئی بھی ملک اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا، سب جانتے ہیں کہ بھارت دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ دیکر دہشتگردی کرانے میں ملوث ہے، سکھ رہنماؤں کے کینیڈا میں قتل پر کینیڈین وزیر اعظم کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی بھارتی دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں، ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے، تاکہ اس کے دہشتگردی کیخلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم پر مسلمانوں کے قتل، ٹارگٹ کرکے لوگوں کو مروانے کے الزامات ہیں، پاکستان کے ساتھ تنازع بڑھانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے تحت الزامات لگاکر حملے کرنا بہادری نہیں، بلکہ خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، پاکستان نے اس سے قبل بھی ابھینندن کو گرفتار کرکے چائے لاکر واپس بھیجا تھا، یہ پاکستان میں دراندازی کا ثبوت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت خود جانتا ہے کہ پہلگام حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، یہ ان کی انٹیلی جنس ناکامی تھی، جسے کور کرنے اور بہار میں الیکشن کے حوالے سے مارجن لینے کے لیے پاکستان پر الزامات لگائے گئے، تاہم پاکستان نے منہ توڑ جواب دیکر خطے میں بھارتی بالادستی کی سازش ناکام بنائی۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر اور بارہا یہ کہا ہے کہ خطے میں امن ہونا چاہیے، ہم تو صدر ٹرمپ کے بیانات کو وعدے سمجھتے ہیں، ان کے امن کی کوششوں کے لیے دیے گئے بیانات کو بھارت سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ہم سمجھتے کہ اگر  امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے، تاکہ خطے کے ممالک قیام امن کے بعد ترقی کرسکیں اور آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں بھارت نے کشمیر پر متنازع قانون پاس کرکے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا، تاہم صدر ٹرمپ کے بیان سے مسئلہ کشمیر پھر سے زندہ ہوگیا، ٹرمپ کے بیان سے واضح ہوگیا کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان تنازع ہے، یہ کسی ملک کا اندرونی معاملہ نہیں، ہم نے برطانیہ میں تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جن کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات کرنا زیادہ کارآمد ہوگا، اور آسانیاں ہوں گی

عمران خان کے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت جوہری تصادم کے خطرات کا شکار،مذاکرات ناگزیر ہیں،بلاول بھٹو
  • پاکستان کا مؤقف تگڑا ہے، امریکا کو معلوم ہے ہم دہشتگرد گروہوں سے کیسے ڈیل کرتے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
  • دہشتگردی کے خلاف پاک بھارت مذاکرات ناگزیر ہیں، بلاول بھٹو
  • امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، بلاول
  • کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں، بلاول بھٹو
  • بھارت سے کشمیر، پانی سمیت تمام تنازعات پر مذاکرات کے خواہاں ہیں: بلاول بھٹو
  • پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو
  • پانی پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، ایٹمی جنگ ہو سکتی، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے: بلاول
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ،اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا(بلاول بھٹو)