دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان اہم شراکت دار ہے: سربراہ سینٹکام جنرل کوریلا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں امریکی سینٹکام کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا—فائل فوٹو
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں امریکی سینٹکام کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دیے گئے بیان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیا ہے۔
جنرل مائیکل ایرک کوریلا کا کہنا ہے کہ داعش خراساں اس وقت عالمی سطح پر سب سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں میں شمار ہوتی ہے، پاکستان ایک غیر معمولی انسدادِ دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سے قریبی انٹیلی جنس تعاون سے داعش خراساں کے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا، ان گرفتاریوں میں تنظیم کے کم از کم پانچ انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔
جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے امریکا کو کئی اہم کامیابیاں دلائیں، ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور اس کی حوالگی بھی اس میں شامل ہے۔
جنرل مائیکل ایرک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اس گرفتاری کے فوراً بعد آرمی چیف عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے اطلاع دی، پاکستان مؤثر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے ذریعے داعش خراساں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
جنرل کوریلا کا کہنا ہے کہ اس وقت یہ دہشت گرد گروہ پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی میں سرگرم ہے، پاکستان کی شراکت داری انسدادِ دہشت گردی کے عالمی تناظر میں انتہائی اہم اور مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشت گرد حملے ہوئے ہیں، ان حملوں میں تقریباً 700 سیکیورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق اور 2500 زخمی ہوئے ہیں۔
جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے کہا ہے کہ پاکستان انسدادِ دہشت گردی کی فعال جنگ لڑ رہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ داعش خراسان کمزور ہو چکی اور اس کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔
سربراہ امریکی سینٹکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں پاکستان اور بھارت دنوں کے ساتھ تعلقات رکھنا ہوں گے، میں نہیں سمجھتا کہ کوئی ایسا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ اگر بھارت سے تعلق ہو تو پاکستان سے نہیں ہو سکتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کی تیاریاں
بطور میزبان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے23 ستمبرکواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سیشن میں شرکت کے لیے آئے ہوئے سربراہانِ مملکت سمیت اعلٰی عہدیداران کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر کے درمیان سرسری ملاقات بھی متوقع ہے لیکن اِس کے ساتھ ساتھ واشنگٹن اور اقوام متحدہ میں پاکستانی سفارتی عملہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ ملاقات کے لیے بھی کوشاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان کے لیے بہت سے دروازے کھولنے والا ہے، محمد عاطف
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکا میں پاکستانی سفارتخانے نے اس ضمن میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے اس مجوزہ ملاقات کے ضِمن میں درخواست بھی کی ہے لیکن ابھی اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
پاکستانی دفترِخارجہ نے فی الحال اِس بات کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم اتنا ضرور کہا ہے کہ ملاقات کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں جلد کنفرم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
لیکن اس سے ہٹ کر کئی ذرائع بتا رہے ہیں 25 ستمبر 2025 کو متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائنز پر نیویارک یا واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔
روزنامہ دی نیوز کی خبر کے مطابق اس دورے میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ساتھ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی ہوں گے اور یہ ملاقات پاکستان کی قطراورسعودی عرب کے ساتھ مشاورت کے بعد عمل میں آئے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان امریکا تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان، سعودی عرب اور قطر کے درمیان دوحہ پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں طویل مشاورت ہوئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف 21 سے 27 ستمبر تک امریکا کا دورہ کریں گے، جہاں وہ 26 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، اس موقع پر وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
اپنے اس دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریس سے ملاقات بھی کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا جنرل اسمبلی شہباز شریف وزیر اعظم