بچوں میں دماغی کینسر کی خطرناک علامات :والدین خبردار ہو جائیں!
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بچے اگر صبح اُٹھتے ہی سر درد کی شکایت کریں، بار بار قے ہو یا چلتے ہوئے لڑکھڑائیں تو والدین کے لیے یہ بات لمحہ فکر ہے، کیونکہ یہ علامات صرف وقتی کمزوری یا معمولی بیماری نہیں، بلکہ دماغی کینسر کی ابتدائی نشانیاں بھی ہو سکتی ہیں۔
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ دماغ میں رسولی اگر وقت پر پکڑی جائے تو بچہ صحت مند زندگی کی طرف واپس آ سکتا ہے، لیکن اگر ان اشاروں کو نظر انداز کیا گیا تو نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔
والدین کو چاہیے کہ وہ ایسی نشانیاں بروقت جان لیں جنہیں نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے:
صبح کا شدید سر درد: جب بچہ نیند سے اُٹھتے ہی سر پکڑ لے اور شکایت کرے کہ درد بڑھ رہا ہے۔
بلاوجہ متلی یا قے: خاص طور پر جب کھانے یا موسم کا کوئی تعلق نہ ہو۔
نظر کی خرابی: دھندلا یا دہرا دکھائی دینا معمولی بات نہیں، یہ دماغی دباؤ کی علامت ہو سکتی ہے۔
چلنے میں گڑبڑ: اگر بچہ بار بار گرتا ہو یا سیدھا نہ چل پاتا ہو۔
کمزوری اور دورے: جسم کے ایک طرف کمزوری یا اچانک دورہ پڑنا بھی ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔
رویہ یا مزاج کی تبدیلی: چڑچڑاپن، بات نہ سننا، یا توجہ میں کمی، یہ سب دماغی مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
سر کا بڑھ جانا (چھوٹے بچوں میں): ایک سال سے کم عمر بچوں میں سر کا غیر معمولی سائز بڑھنا۔
ہارمونی بے ترتیبی: وقت سے پہلے یا بہت دیر سے بلوغت کی علامات ظاہر ہونا۔
اگر آپ کو اپنے بچے میں ایسی کوئی علامت نظر آئے تو فوراً کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ جلدی تشخیص سے جان بچائی جا سکتی ہے۔ یاد رکھیں، ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
آسٹریلیا کو آنے والے برسوں میں شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جن سے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک تازہ ماحولیاتی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں رہنے والے 15 لاکھ سے زائد آسٹریلوی شہریوں کو 2050 تک سمندر کی بڑھتی سطح سے براہ راست خطرہ لاحق ہیں۔
آسٹریلیا کی پہلی قومی ماحولیاتی خطرے کی تشخیص میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کو مستقبل میں شدید قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان، شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلاتی آگ کا سامنا ہوگا۔
ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر کرس بووین کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی عوام پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم آج درجہ حرارت میں اضافے کو روکیں تو آنے والی نسلوں کو بدترین اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں انتہائی تشویشناک اعداد و شمار دیے گئے ہیں جیسے کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو سڈنی میں گرمی سے اموات میں 400 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ میلبورن میں یہ شرح تین گنا بڑھ سکتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کی تمام 2.7 کروڑ آبادی کو ایسے ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جو ایک ساتھ رونما ہونے والے اور ایک دوسرے کو بڑھانے والے ہوں گے۔
مزید پڑھیے: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
رپورٹ کے مطابق یہ اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ اہم انفرا اسٹرکچر، قدرتی حیات، ماحولیاتی نظام اور زرعی و صنعتی شعبوں پر بھی شدید دباؤ ڈالیں گے۔
وزیر ماحولیات بووین نے کہا کہ اس رپورٹ سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ پورے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوئی قدم نہ اٹھائیں تو اس کی قیمت ہمیشہ اس سے زیادہ ہوگی جو ہم عملی اقدامات پر خرچ کریں گے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا میں انتخابات، وزیرِاعظم انتھونی البانیز کی جماعت نے دوسری بار میدان مار لیا
رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا ہے کہ گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات میں اضافہ، جنگلاتی آگ اور سیلاب کے باعث پانی کے معیار میں بگاڑ اور املاک کی قیمتوں میں 611 ارب آسٹریلوی ڈالر یعنی 406 ارب ارب امریکی ڈالر کی کمی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
15 لاکھ آسٹریلوی خطرے میں آسٹریلیا آسٹریلیا خطرے میں آسٹریلیا کو موسمیاتی خطرہ موسمیاتی تبدیلی