بچوں میں دماغی کینسر کی ابتدائی علامات
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
بچوں میں دماغی کینسر کی ابتدائی علامات عمر، کینسر کی قسم، اور دماغ کے جس حصے میں رسولی بنتی ہے اس پر منحصر ہوتی ہیں۔
درج ذیل یہاں عام علامات کی ایک فہرست دی جا رہی ہے جن کا مشاہدہ کرکے والدین جلد از جلد مرض کے علاج پر توجہ دے سکتے ہیں۔
1) سر درد؛ خاص طور پر صبح کے وقت اور وقت کے ساتھ شدید ہوجانا۔ عموماً درد کی شدت بڑھتی جاتی ہے۔
2) متلی اور قے؛ بغیر کسی خاص وجہ کے سر درد کے ساتھ یا اس کے بغیر متلی اور قے ہونا۔
3) نظر کی خرابی: اس میں دھندلا دکھائی دیتا ہے اور دہرا نظر آتا ہے۔
4) توازن یا حرکت میں مشکل: چلنے میں لڑکھڑاہٹ کا تجربہ ہونا۔
5) کمزوری؛ دماغی کینسر میں مبتلا بچوں کی رنگت پیلی ہوسکتی ہے اور ساتھ ساتھ تھکاوٹ کا بھی احساس ہوتا ہے۔ جسم کے ایک حصے میں کمزوری محسوس ہونا اور دورے پڑنا خاص طور پر اگر پہلے کبھی نہیں ہوئے۔
6) ذہنی رویے کی تبدیلی؛ ذہنی یا رویے کی تبدیلیاں رونما ہونا جیسے چڑچڑاپن، توجہ دینے میں دشواری۔
7) سر کا سائز بڑھ جانا (چھوٹے بچوں میں)؛ دماغی کینسر والے چھوٹے بچوں میں ایک خاص علامت سر کا بھی بڑھ جانا ہے کیونکہ سر کی ہڈیاں ابھی مکمل جڑی نہیں ہوتیں
8) ہارمون کی تبدیلیاں؛ دماغی کینسر کیوجہ سے بلوغت سے پہلے ہارمونز کی علامات بھی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں یا پھر تاخیر سے ظاہر ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دماغی کینسر بچوں میں
پڑھیں:
29 لاکھ پاکستانیوں کا بیرون ملک منتقل ہونا ترقی کی دعویدار حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے، کاشف سعید شیخ
اپنے ایک بیان میں جماعت اسلامی سندھ کے امیر نے کہا کہ نااہل قیادت کی وجہ سے ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے عوام پینے کے صاف پانی صحت تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محروم اور مٹھی بھر کچے و پکے کے ڈاکوﺅں کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے تین برسوں میں 29 لاکھ پاکستانیوں کا بیرون ملک منتقل ہو جانے کو ملک میں امن اور معاشی ترقی کی دعویدار حکومت کیلئے لمحہ فکریہ اور خراب طرز حکمرانی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں کاشف سعید شیخ نے کہا کہ پیٹرول، گیس، کوئلہ اور زراعت سمیت قدرتی دولت سے مالا مال اور ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے عوام پینے کے صاف پانی، صحت، تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محروم اور مٹھی بھر کچے و پکے کے ڈاکوﺅں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے 16 ماہ میں قرضوں میں 13 ہزار 78 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 44 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ہر پاکستانی 3 لاکھ 2 ہزار روپے کا مقروض ہے، آئی ایم ایف کے فرمائشی پروگرام پر عمل کرتے ہوئے بجلی، گیس و پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ٹیکسوں کی بھرمار کرکے عوام کی زندگی تنگ کر دی گئی ہے۔
کاشف سعید شیخ نے کہا کہ چینی، آٹا، دالیں، گوشت سمیت روزمرہ اشیائے خورنوش عام آدمی کے دسترس سے دور ہوتے جا رہے ہیں، غریب آدمی کا اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنا بھی مشکل ہو چکا ہے، دوسری جانب حکمرانوں و بیروکریسی کی مفت خوری اور شاہانہ طرز زندگی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت عام آدمی کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے کرپشن فری اقدامات کے ساتھ سودی نظام معیشت، وی آئی پی کلچر و ڈاکو راج کا خاتمہ عدل و انصاف کے نظام کا قیام اور کفایت شعاری و سادگی کی پالیسی اپنائے، تاکہ عام آدمی کوئی سکھ کا سانس لے سکے۔