برطانیہ: بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کو محدود کرنے کے اقدامات زیر غور
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانوی حکومت نے بچوں کے سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت کو محدود کرنے کے اقدامات پر غور شروع کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق اس حوالے سے زیر غور تجاویز میں انفرادی سوشل میڈیا ایپس کے استعمال پریومیہ زیادہ سے زیادہ 2گھنٹے کی حد مقرر کرنا اور باقی 22گھنٹے کا کرفیو شامل ہے۔ برطانوی وزیر ٹیکنالوجی پیٹر کائل نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں کچھ ایپس اور اسمارٹ فونز کی لت کی نوعیت کو دیکھ رہے ہیں۔ بچوں کو سوشل میڈیا کی لت سے بچانے کی مہم چلانے والے ایک ادارے نے برطانوی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بچوں کے تحفظ کے لیے نئے قوانین متعارف کرانے میں تاخیر کر رہی ہے۔ ٹک ٹاک نے 2023 ء میں 18 سال سے کم عمر صارفین کے لیے بطور ڈیفالٹ 60 منٹ کی اسکرین ٹائم کی حد متعارف کرائی، حالانکہ اسے بند کیا جا سکتا ہے۔ انسٹاگرام ہر عمر کے صارفین کو اپنی حد مقرر کرنے کی دعوت دیتا ہے، جس کے بعد وہ باقی دن کے لیے بلاک رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں ، تاہم ایسے ٹولز کا استعمال کم ہے۔ایپل یا گوگل کے پیرنٹل کنٹرولز کے آپشن والدین کے لیے پہلے سے ہی دستیاب ہیں، لیکن ان کی افادیت انتہائی کم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد میں ’’گدھے کے گوشت‘‘ کی فروخت کا معاملہ، سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان
اسلام آباد کے ریسٹورنٹس میں گدھے کے گوشت کی فروخت کا انکشاف ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر میمز اور مزاحیہ تبصروں کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ برس قبل لاہور میں گدھے کا گوشت ہوٹلوں میں فروخت ہونے کی خبر نے پورے پاکستان میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ تب سے لے کر آج تک لاہور والے ’’گدھا گوشت پارٹی‘‘ کے طعنے سہتے آرہے ہیں۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ لاہور اس ’’اعزاز‘‘ میں تنہا نہیں رہا کیونکہ اسلام آباد بھی اسی فہرست میں شامل ہوچکا ہے!
تازہ ترین خبروں کے مطابق اسلام آباد کے علاقے ترنول میں فوڈ اتھارٹی نے 25 ٹن گدھے کا گوشت پکڑ لیا جو مختلف ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کیا جانا تھا۔ اس انکشاف نے عوام کو شدید حیران ہی نہیں بلکہ ششدر کردیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام نے جہاں افسوس کا اظہار کیا، وہیں طنز و مزاح کا دروازہ بھی کھول دیا۔
گدھوں کے گوشت کی خبر پر ردعمل میں سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے۔ کچھ دلچسپ تبصرے پڑھیے: ایک صارف نے لکھا ’’مبارک ہو، اب اسلام آباد بھی لاہور بن چکا ہے!‘‘، ایک اور کمنٹ میں کہا گیا ’’اب لاہور والوں کو کچھ مت کہنا، اسلام آباد نے بھی گدھا گوشت کھا لیا‘‘، جبکہ ایک تیسرے صارف نے شاندار ترکیب پیش کی کہ ’’اسلام آباد والوں کےلیے نئی ڈش: گدھا شنواری تیار کریں!‘‘
جب سے پاکستان میں اس غیر معمولی گوشت‘‘ کا کاروبار بے نقاب ہوا ہے، عوام ہوٹل اور ریسٹورنٹس کوشک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ لاہور کی طرح اب اسلام آباد بھی اس مذاق کا حصہ بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے تو یہاں تک کہنا شروع کردیا ہے کہ ’’ہوٹلوں میں نہ پوچھو کون سا گوشت ہے، پوچھو کہ کیا گوشت گدھے کا تو نہیں ہے؟‘‘
اس خبر نے جہاں لوگوں کو تشویش میں مبتلا کیا، وہیں طنز و مزاح کا نیا در کھول دیا ہے۔ عوام یہ سوال کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ہوٹلوں میں دیسی کھانے کے ساتھ گوشت بھی دیسی ہے یا کسی اور نسل کا؟
اگر آپ اسلام آباد کے کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے جارہے ہیں، تو ہوسکتا ہے کہ آپ کی پلیٹ میں ’’خالص گدھا گوشت‘‘ ہو... یا پھر کم از کم سوشل میڈیا پر یہی سمجھا جائے!