Daily Mumtaz:
2025-09-18@19:06:14 GMT

انسانی دماغ کے ایک حیرت انگیز راز کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT

انسانی دماغ کے ایک حیرت انگیز راز کا انکشاف

 

 

کیا آپ یقین کریں گے کہ ہمارا دماغ کسی بلب کی طرح روشنی خارج کرتا ہے جو ہماری آنکھیں دیکھنے سے قاصر ہوتی ہیں۔

جرنل آئی سائنس میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انسانی دماغ ایسے مدھم روشنی کے سگنلز خارج کرتا ہے جو کھوپڑی سے گزرتے ہیں اور دماغی سرگرمیوں کے ردعمل میں تبدیل ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں پہلی بار ایسے شواہد پیش کیے گئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ الٹرا ویک فوٹون ایمیشن (یو پی ای) ممکنہ طور پر دماغی افعال کو مانیٹر کرنے کا ایک ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔

یو پی ای قدرتی روشنی کے ایسے اخراج کو کہا جاتا ہے جو خلیاتی میٹابولزم کے نتیجے میں ہوتا ہے، جگنو جیسے جانداروں کے جسم سے خارج ہونے والی روشنی کے برعکس یو پی ای میں کسی مخصوص کیمیکلز پر انحصار نہیں کیا جاتا جبکہ روشنی بھی نظر آنے والی روشنی کے مقابلے میں لاکھوں کروڑوں گنا زیادہ مدھم ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دماغ سے خارج ہونے والی روشنی کے سگنلز زندہ ٹشوز کی جانب سے خارج کیے جاتے ہیں جن سے دماغی صحت اور سرگرمیوں کے بارے میں جاننے میں ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔

اس تحقیق میں 20 صحت مند بالغ افراد کو شامل کیا گیا اور انہیں مکمل تاریکی میں رکھا گیا۔

اس کے بعد روشنی سے متعلق حساس سنسرز کو ان کی سر میں لگا کر ای ای جی کیپس سے دماغی لہروں کو ٹریک کیا گیا۔

محققین نے دماغی روشنی کو ریکارڈ کیا جس دوران رضا کار سادہ ٹاسک جیسے آنکھیں بند کرنے یا آوازیں سن رہے تھے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ دماغی روشنی پس منظر کی روشنی سے مختلف ہوتی ہے اور ایک مخصوص انداز سے جلتی بجھتی ہے، خاص طور پر ان خطوں میں جو بینائی اور سننے کے عمل سے جڑے ہوتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا گیا کہ روشنی کے ان سگنلز میں دماغی حالت جیسے آنکھوں یا بند کرنے کے دوران تبدیلیاں آتی ہیں۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ ابھی ہمارے نتائج ابتدائی ہیں مگر ان سے مستقبل کی ایسی ٹیکنالوجیز کی تیاری کا راستہ کھل جائے گا جن کے ذریعے اس دماغی عمل پر زیادہ تفصیلی کام کیا جاسکے گا جبکہ مختلف دماغی امراض کی تشخیص یا ٹریکنگ میں مدد مل سکے گی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔

فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”

اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”

یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟

یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔

یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایک ماہ تک روزانہ صبح لیموں پانی پینے کے 5 حیرت انگیز فوائد
  • جعلی فٹبال ٹیم، انسانی اسمگلر کے بڑے انکشاف سامنے آ گئے
  • جعلی فٹبال ٹیم، انسانی اسمگلر کے بڑے انکشاف سامنے آ گئے، ڈائریکٹر ایف آئی اے
  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ
  • بھارت: کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا سے عوام میں دہشت
  • اساتذہ کو روشنی کے نگہبان بنا کر مؤثر تدریس کی حیات نو
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے: عطا تارڑ
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت