عوام دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، علامہ حسن ظفر نقوی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کراچی کی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ عوام دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں، اس بجٹ میں صنعتکاروں، سرمایہ داروں اور بااثر طبقے کو ٹیکس ریلیف دے کر نوازا گیا ہے جبکہ عام آدمی پر براہِ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کی کابینہ کا اجلاس مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ حسن ظفر نقوی کے گھر منعقد ہوا جس میں علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ حیات عباس نجفی، آصف رضوی، کاظم عباس، علی نئیر، زین رضوی سمیت دیگر اراکین موجود تھے۔ سربراہی خطاب سے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ حسن ظفر نقوی کہا کہ جو بجٹ پیش کیا گیا ہے، وہ درحقیقت عوام دشمن بجٹ ہے، اس میں تعلیم، صحت اور عوامی فلاح و بہبود کے شعبوں کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا ہے، موجودہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں معمولی اضافہ کرکے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 25 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے اور عوام دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں، اس بجٹ میں صنعتکاروں، سرمایہ داروں اور بااثر طبقے کو ٹیکس ریلیف دے کر نوازا گیا ہے جبکہ عام آدمی پر براہِ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ریٹیلرز پر غیر منصفانہ سختی، بجلی اور پیٹرول پر نئے سرچارجز اور کاربن لیوی جیسے اقدامات عوام کی جیب پر کھلا ڈاکا ہیں، عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط پوری کرنے کے شوق میں حکومت نے ملکی خودمختاری اور عوامی ریلیف کو یکسر نظرانداز کردیا ہے، اس بجٹ میں بے روزگاری کے خاتمے، برآمدات کے فروغ اور مقامی صنعت کو سہارا دینے کے لیے کوئی ٹھوس پالیسی یا لائحہ عمل نہیں دیا گیا، مجلس وحدت مسلمین اس عوام دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ تعلیم، صحت، روزگار اور عوامی فلاح کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، بصورتِ دیگر یہ بجٹ عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کرے گا اور معیشت کو دیوالیہ پن کے دہانے تک لے جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ حسن ظفر نقوی اور عوام گیا ہے
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔