ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے ،کسی ہمدردی کا مستحق نہیں،سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے ،کسی ہمدردی کا مستحق نہیں،سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ 13 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں جدید شواہد اور قانونی نکات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ “سائلنٹ وِٹنس تھیوری” کے تحت بغیر عینی گواہ کے ویڈیو شواہد کو قبول کیا جا سکتا ہے۔ مستند اور قابلِ اعتماد ویڈیو فوٹیج خود اپنے حق میں شہادت بن سکتی ہے، جیسا کہ بینک ڈکیتی کیس میں بھی ویڈیو فوٹیج کو گواہی کے بغیر تسلیم کیا گیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ریکارڈ شدہ ویڈیوز، تصاویر، سی سی ٹی وی فوٹیج، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک کو بطور شہادت پیش کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ قابلِ اعتماد ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے اور کسی ہمدردی کا مستحق نہیں۔ عدالت نے دونوں زیریں عدالتوں کے فیصلوں کو درست قرار دیتے ہوئے ان کی توثیق کی۔
عدالت کے مطابق، ظاہر جعفر کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو بطور ثبوت پیش کی گئی۔ ان ویڈیوز میں کسی قسم کی ترمیم ثابت نہیں ہوئی، اور ملزم کی شناخت درست نکلی۔ ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی جبکہ آلہ قتل پر مقتولہ کا خون بھی پایا گیا۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ظاہر جعفر نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت پیش نہ کر سکا۔ تاہم، عدالت نے زیادتی کے جرم میں دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا، جبکہ اغوا کے الزام سے بری کر دیا گیا۔ البتہ نور مقدم کو غیرقانونی طور پر اپنے پاس رکھنے کی سزا برقرار رکھی گئی۔
شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزائیں برقرار رکھی گئی ہیں، تاہم عدالت نے نرمی برتتے ہوئے ان کی سزاؤں میں کمی کر دی اور جتنی قید وہ کاٹ چکے، اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر سی سی ٹی وی فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترتی ہو تو اس کی مزید تصدیق کی ضرورت نہیں۔
تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس علی باقر نجفی اس حوالے سے اپنا اضافی نوٹ پیش کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد، نیتن یاہو کیخلاف اپوزیشن کو ناکامی وزیراعظم اماراتی صدر کی دعوت پر اعلیٰ حکومتی وفد کے ہمراہ ابوظہبی روانہ چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی: رکن اقتصادی مشاورتی کونسل پاکستانی پارلیمانی وفد نیویارک اور لندن کے کامیاب دوروں کے بعد برسلز پہنچ گیا پیپلزپارٹی نے سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس مسترد کردیا امریکاچین تجارتی معاہدہ، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 2ماہ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ظاہر جعفر نور مقدم سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔