ڈپٹی ڈائریکٹر سے ترقی حاصل کرنے والے مؤصوف کا خلاف ضابطہ تعمیرات کرنے والوں سے گٹھ جوڑ
ڈائریکٹرشرقی نیاز حسین لغاری سرکاری محصولات میں رکاوٹ بن گئے ، تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشی برقرار
جی 128 اور B2-112 خالد بن ولید روڈ کے رہائشی پلاٹ پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ ،حکام خاموش

سندھ بلڈنگ ڈائریکٹر شرقی نیاز حسین لغاری ملکی محصولات کے نقصان کا سبب، کراچی کے مہنگے علاقے پی ای سی ایچ ایس خلاف ضابطہ تعمیرات میں عدالتی حکم عدولیاں برقرار تحقیقاتی اداروں کی دانستہ چشم پوشی جی 128 اور B2 112 خالد بن ولید روڈ رہائشی پلاٹ منظم طریقے سے کمرشل تعمیرات میں تبدیل جرآت سروے جاری تعمیرات پر ڈی جی ہاس سے موقف لینے کی کوشش کی گئی رابطہ نہ ہو سکا ۔تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کے زیر انتظام قائم ادارہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جس کا کام سندھ بھر میں تعمیر ہونے والی عمارتوں کو بلڈنگ قوانین کے عین مطابق تعمیر کروانا ہے مگر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی شرمناک تاریخ ہے کہ قابض بلڈنگ افسران ملکی خزانے سے بھاری تنخواہیں اور دیگر مراعات حاصل کرنے کے باوجود بھی ذاتی مفادات کے حصول کے لئے خلاف ضابطہ تعمیرات کی چھوٹ دے کر ملکی محصولات پر بوجھ بنتے نظر آتے ہیں کچھ عرصہ قبل ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے سے ترقی حاصل کر کے ڈائریکٹر شرقی تعینات ہونے والے نیاز حسین لغاری بھی دیگر افسران کی طرح ملکی محصولات کے نقصان کا سبب بنتے نظر آرہے ہیں موصوف کی نگرانی میں کراچی کے مہنگے علاقے پی ای سی ایچ ایس کے رہائشی پلاٹوں کو منظم طریقے سے کمرشل تعمیرات میں تبدیل کیا جا رہا ہیجاری خلاف ضابطہ تعمیرات میں عدالتی حکم عدولیاں برقرار ہیں جن پر تحقیقاتی اداروں نے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے جرآت سروے میں حاصل کی جانے والی زیر نظر تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پلاٹ G128 اور B2 112 خالد بن ولید روڈ کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی مکمل چھوٹ دی جا چکی ہے جرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈی جی ہاس رابطہ کیا گیا مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: خلاف ضابطہ تعمیرات کمرشل تعمیرات تعمیرات میں سندھ بلڈنگ

پڑھیں:

 استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی روکی جائے گی: جام کمال

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت ہارون اختر خان کی زیرِ صدارت آٹو انڈسٹری سے متعلق اجلاس ہوا۔اجلاس میں پی اے اے پی اے ایم اور پی اے ایم اے کے وفود کی شرکت، آٹو پالیسی، استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد اور انڈسٹریل فسیلیٹیشن پر مشاورت ہوئی ۔جام کمال خان نے کہا کہ پری شپمنٹ اور پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی روکی جائے گی،معیاری کنٹرول اور واضح درآمدی قواعد سے شفافیت اور انڈسٹری کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا،استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی سکیموں میں ترامیم کے لیے تجاویز تیار کی جا رہی ہیں تاکہ اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت اور غلط استعمال روکا جا سکے۔ ہارون اختر خان نے کہا کہ وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کے درمیان قریبی رابطہ ضروری ہے تاکہ پائیدار آٹو سیکٹر تشکیل دیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • رجب بٹ کی والدہ کا بیٹے کے مبینہ ناجائز تعلقات کا دفاع
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں بڑا اضافہ
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے عالمی محصولات کے منصوبے کو مسترد کر دیا
  •  استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی روکی جائے گی: جام کمال
  • سندھ بلڈنگ، فیڈرل بی ایریا میں پرانی عمارتوں پر غیرقانونی بالائی منزلیں
  • وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ میڈیکل کمپلیکس کی تعمیرات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • وبائی امراض خطرناک صورت اختیار کر گئے، سردار عبدالرحیم