(سندھ بلڈنگ ) پی ای سی ایچ ایس میں ناجائز تعمیرات کو سرکاری سرپرستی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ڈپٹی ڈائریکٹر سے ترقی حاصل کرنے والے مؤصوف کا خلاف ضابطہ تعمیرات کرنے والوں سے گٹھ جوڑ
ڈائریکٹرشرقی نیاز حسین لغاری سرکاری محصولات میں رکاوٹ بن گئے ، تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشی برقرار
جی 128 اور B2-112 خالد بن ولید روڈ کے رہائشی پلاٹ پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ ،حکام خاموش
سندھ بلڈنگ ڈائریکٹر شرقی نیاز حسین لغاری ملکی محصولات کے نقصان کا سبب، کراچی کے مہنگے علاقے پی ای سی ایچ ایس خلاف ضابطہ تعمیرات میں عدالتی حکم عدولیاں برقرار تحقیقاتی اداروں کی دانستہ چشم پوشی جی 128 اور B2 112 خالد بن ولید روڈ رہائشی پلاٹ منظم طریقے سے کمرشل تعمیرات میں تبدیل جرآت سروے جاری تعمیرات پر ڈی جی ہاس سے موقف لینے کی کوشش کی گئی رابطہ نہ ہو سکا ۔تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کے زیر انتظام قائم ادارہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جس کا کام سندھ بھر میں تعمیر ہونے والی عمارتوں کو بلڈنگ قوانین کے عین مطابق تعمیر کروانا ہے مگر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی شرمناک تاریخ ہے کہ قابض بلڈنگ افسران ملکی خزانے سے بھاری تنخواہیں اور دیگر مراعات حاصل کرنے کے باوجود بھی ذاتی مفادات کے حصول کے لئے خلاف ضابطہ تعمیرات کی چھوٹ دے کر ملکی محصولات پر بوجھ بنتے نظر آتے ہیں کچھ عرصہ قبل ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے سے ترقی حاصل کر کے ڈائریکٹر شرقی تعینات ہونے والے نیاز حسین لغاری بھی دیگر افسران کی طرح ملکی محصولات کے نقصان کا سبب بنتے نظر آرہے ہیں موصوف کی نگرانی میں کراچی کے مہنگے علاقے پی ای سی ایچ ایس کے رہائشی پلاٹوں کو منظم طریقے سے کمرشل تعمیرات میں تبدیل کیا جا رہا ہیجاری خلاف ضابطہ تعمیرات میں عدالتی حکم عدولیاں برقرار ہیں جن پر تحقیقاتی اداروں نے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے جرآت سروے میں حاصل کی جانے والی زیر نظر تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پلاٹ G128 اور B2 112 خالد بن ولید روڈ کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی مکمل چھوٹ دی جا چکی ہے جرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈی جی ہاس رابطہ کیا گیا مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: خلاف ضابطہ تعمیرات کمرشل تعمیرات تعمیرات میں سندھ بلڈنگ
پڑھیں:
ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث 'منرلز کمپلیکس' کا قیام
ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث 'منرلز کمپلیکس' کا قیام کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایس آئی ایف سی کے تعاون سے معدنیات کی ایکسپلوریشن کے لیے 'منرلز کمپلیکس' قائم کر دیا گیا ، 'انفال گروپ' کے تحت 'منرلز کمپلیکس' کا قیام عمل میں لایا گیا، ایس آئی ایف آئی اور حکومت پنجاب کی قریبی ہم آہنگی کے ذریعے 150 ملین ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری سے 'انفال گروپ' کو ورک آرڈر جاری کر دیا گیا۔
اس منصوبے کے تحت پاکستان کی کیمیکل درآمدات میں سالانہ 2.9 بلین ڈالر کی بچت متوقع ہے، یہ منصوبہ 'راک سالٹ' سمیت اہم کیمیکلز کی برآمدات کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔
ایس آئی ایف سی کا یہ منصوبہ پاکستان کے معدنی شعبے کے ساتھ ساتھ کیمیکل سیکٹر کی صلاحیت کو بھی بڑھائے گا، سرمایہ کاری کی یہ کامیابی ملک کی صنعتی ترقی اور اقتصادی خوشحالی میں اضافہ کرے گی۔
سی ای او انفال سیمنٹ لمیٹڈ، زاہد ندیم نے کہا کہ "انفال سیمنٹ لمیٹڈ" کو 'راک سالٹ ایکسپلوریشن لائسنس' حاصل کرنے میں ایس آئی ایف سی کی بھرپور معاونت قابلِ تحسین ہے، یہ منصوبہ غیر ملکی سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔