کوئٹہ تا کچلاک شٹل ترین منصوبہ کیا ہے اور اس میں کتنے اسٹیشنز شامل ہیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے ملاقات کی، جس میں بلوچستان میں ریلوے سروس بہتر بنانے اور کوئٹہ سے کچلاک تک شٹل ٹرین چلانے کے منصوبے پر بات چیت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:ریلوے کے شعبے میں بھارت کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے، حنیف عباسی
ملاقات میں بتایا گیا کہ یہ شٹل سروس 32 کلومیٹر ریلوے ٹریک پر چلے گی، جسے قابلِ استعمال بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
منصوبے میں 5 ریلوے اسٹیشن شامل ہوں گے: سریاب، کوئٹہ، شیخ ماندہ، بلیلی اور کچلاک۔
ریلوے حکام نے وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ اس منصوبے پر 283 ملین روپے لاگت آئے گی۔
وزیر ریلوے نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان ریلوے کی مدد سے کوئٹہ میں عالمی معیار کا فٹ بال گراؤنڈ بھی تعمیر کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ شٹل ٹرین منصوبے سے کوئٹہ اور قریبی علاقوں کے لوگوں کو بہتر سفری سہولیات ملیں گی اور شہر میں ٹریفک کا دباؤ بھی کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس منصوبے کو سنجیدگی سے قابلِ عمل بنانے پر غور کر رہی ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت دی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان حنیف عباسی سرفراز بگٹی شٹل ترین کچلاک کوئٹہ وزیراعلیٰ بلوچستان وفاقی وزیر ریلوے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان حنیف عباسی سرفراز بگٹی شٹل ترین کچلاک کوئٹہ وزیراعلی بلوچستان وفاقی وزیر ریلوے
پڑھیں:
وفاقی ترقیاتی بجٹ: گنڈا پور کے احتجاج پر خیبرپختونخوا کے 4 منصوبے شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد میں صوبوں کے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم سے متعلق اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ پلاننگ کمیشن منصوبے شامل کرکے منانے میں کامیاب رہا۔ ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام میں منصوبے نہ دینے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پی ایس ڈی پی کا اجلاس چھوڑ کر باہر نکل آئے، پلاننگ کمیشن کے اعلیٰ افسر بھی منانے کے لیے باہر چلے آئے۔ ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈا پور نے ناردرن بائی پاس پشاور کی مسنگ لنک اور تربیلا لارنس پور روڈ کی وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شمولیت پر احتجاج ختم کر دیا۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مجموعی طور پر خیبرپختونخوا کے 4 ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی کا حصہ بنا دیا گیا ہے جبکہ پہلے پی ایس ڈی پی میں صوبائی حکومت کو 54 کروڑ روپے کے صرف 2 منصوبے دیے گئے تھے۔