حکومت پاکستان نے مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں بلوچستان کے لیے مجموعی طور پر قریباً 769.7 ارب روپے مختص کر دیے ہیں، جس میں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت حصہ اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے علیحدہ فنڈز شامل ہیں۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے مختص 57.

5 فیصد مالیاتی حصے میں سے 9.09 فیصد حصہ دیا گیا ہے، جو مالی سال 26-2025 کے لیے قریباً 743 ارب روپے بنتا ہے۔ اس کے علاوہ وفاق نے بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 26.73 ارب روپے کا اضافی بجٹ بھی مختص کیا ہے، جس میں بنیادی ڈھانچے، صحت، تعلیم اور توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔

تاجر برادری نے بجٹ کو عوام دوست قرار دے دیا

چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ایوب مریانی نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ خوش آئند عمل ہیں اور بلوچستان کی خونی چمن کراچی شاہراہ کے لیے ایک سو ارب مختص کرنے پر وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وفاقی کو بلوچستان میں ایران اور افغانستان سے زمینی ٹریڈ پر ویلیویشن ٹیکس کو 15 فیصد کرنے پر غور کریں کیونکہ بلوچستان میں پہلی سے ہی بارڈر ٹریڈ غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہے۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل

سنئیر نائب صدر ایوان صنعت و تجارت اختر کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیموں کے لیے جو فنڈز مختص کیے ہیں وہ انتہائی کم ہیں کیونکہ بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح دن بدن نیچے ہوتی جا رہی ہے، بلوچستان میں دانش اسکولوں کا قیام خوش آئند عمل ہیں مگر ان کی تعداد کم ہے کیونکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا آدھا ہے۔

دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ہر بار وفاق کی جانب سے بلوچستان کے لیے اضافی رقم رکھی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے یہ رقم کاغذوں کی حد تک ہی محدود رہ جاتی ہے وفاق کی جانب سے فنڈز کی بر وقت فراہمی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے قومی سطح کے ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار رہتے ہیں ایسے میں یہ بجٹ لیپس ہو جاتا ہے اور یوں عوامی نوعیت کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔

ماضی میں بھی وفاقی حکومتوں کی جانب سے بلوچستان کو زیادہ حصہ دینے کی بات کی جاتی ہے اور بجٹ میں اس حوالے سے بلند وبانگ اعلانات اور دعوے کیے جاتے ہیں لیکن رقم کی بروقت فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے پائے تکمیل تک نہیں پہنچ پاتے تاہم وفاقی حکومت کو چاہیے کہ منظور شدہ فنڈز کو صبح تک بروقت پہنچایا جائے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کوم پائے تکمیل تک پہنچایا جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خونی شاہراہ وفاقی بجٹ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خونی شاہراہ وفاقی بجٹ بلوچستان میں کہ بلوچستان کے لیے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر مزمل اسلم نے کہا ہے کہ رواں سال صوبائی خزانے سے صحت کارڈ کےلیے 41 ارب روپے مختص کیے گئے۔

پشاور سے جاری بیان میں مزمل اسلم نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو صحت کارڈ پلس پر بریفنگ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے صحت کارڈ کی مد میں 3 ارب روپے فوری جاری کرنے کے احکامات دیے ہیں اور کہا کہ محکمہ صحت پی ٹی آئی حکومت کے وژن کی اولین ترجیح ہے۔

مزمل اسلم نے مزید کہا کہ رواں سال صوبائی محکمہ خزانہ نے صحت کارڈ کےلیے 41 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ 4 ماہ میں صحت کارڈ کےلیے 9 اعشاریہ 65 ارب جاری کیے گئے ہیں، صوبے کے تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت خدمات جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
  • بلوچستان میں 142 سال پرانی لیویز فورس کیوں ختم کی گئی؟
  • ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
  • بلوچستان میں والدین و اساتذہ پر مشتمل اسکول انتظامی کمیٹیوں کا قیام
  • پاک فوج نے یونیورسٹی آف پشاور کی طالبات کیلئے ایک دن مختص کر دیا