کراچی میں پہلی مرتبہ بھاری گاڑیوں کے ڈرائیورز کے ڈرگ ٹیسٹ شروع
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)کراچی میں ٹریفک پولیس نے موٹر سائیکل سواروں کے بعد بھاری گاڑیوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کرتے ہوئے ڈرائیورز کے ڈرگ ٹیسٹ لینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بھاری گاڑیوں کے ڈرائیورز کا نشے کا ٹیسٹ لیا جارہا ہے، شیر شاہ روڈ پر ٹریفک پولیس کی بھاری نفری طبی عملے کے ساتھ آپریشن میں شریک ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق پہلی لین پر چلنے والی بھاری گاڑیوں کو روکا جارہا ہے اور ڈرائیورز کے خون کے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں، جنہیں لیبارٹری ارسال کیا جائے گا۔ٹریفک پولیس کے مطابق ڈرگ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی، ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرگ ٹیسٹ کے علاوہ بھاری گاڑیوں کے کاغذات اور ڈرائیونگ لائسنس کی بھی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔(جاری ہے)
ٹریفک پولیس کے مطابق متعدد ڈرائیورز کے خون کے نمونے حاصل کیے جاچکے ہیں جبکہ کاغذات یا لائسنس نہ ہونے کی صورت میں چالان بھی کیے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ رواں سال کی ابتدا میں کراچی میں اچانک ہیوی ٹریفک سے حادثات اور اموات کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا تھا، مسلسل 4 ماہ تک ڈمپرز، ٹرکوں، ٹینکروں کی ٹکر سے درجنوں شہری جاں بحق ہوئے تھے۔مرنے والوں میں اکثریت موٹرسائیکل سوار شہریوں کی تھی، ان حادثات میں اضافے کے بعد مشتعل عوام کی جانب سے حادثات کے ذمہ دار ٹینکرز کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔بعد ازاں حکومت نے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد میں سختی کی، موٹرسائیکل سواروں کو ہیلمٹ کے بغیر چالان کیے، 43 ہزار موٹرسائیکلیں ضبط کی گئیں، کالے شیشے والی گاڑیوں کو بھی تحویل میں لیا گیا، ہیوی ٹریفک کیلئے ایس او پیز اور ان کے شہر میں داخلے کے اوقات کار پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی کوشش کی گئی، جس کے بعد حادثات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھاری گاڑیوں کے ٹریفک پولیس ڈرائیورز کے ڈرگ ٹیسٹ کے مطابق
پڑھیں:
کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
شہر قائد میں پولیس پر حملوں اور اہلکاروں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے، گلشن معمار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک اور اہلکار کو شہید کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گلشن معمار میں تعینات اور رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کی سیکیورٹی میں شامل اہلکار صدام حسین کو نامعلوم افراد کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کانسٹیبل پنکچر کی دکان پر رکا تھا جہاں پر پہلے سے موجود گاڑی میں بیٹھے ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کی، پولیس نے جائے وقوعہ سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ میں لے لیا۔
متوفی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ اہلکار کی شہادت پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے نوٹس لے کر ایس ایس پی ویسٹ سے رپورٹ طلب کی۔
وزیرداخلہ نے ایس ایس پی ویسٹ کو شہید کے گھر جانے اور لواحقین سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی اب تک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بھی طلب کیں۔
وزیرداخلہ نے ہدایت کی کہ کامیاب تفتیش اور واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق الہی مستوئی نے بتایا کہ شہید پولیس اہلکار گلشن معمار تھانے میں تعینات تھا، عینی شاہدین کے مطابق کار میں سوار ملزمان نے فائرنگ کی۔
ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق شہید پولیس اہلکار کی پوسٹنگ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تھی جبکہ اُس نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی تمام پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔