ہم عرض کریں گے تو شکائت ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
جب پاک سرزمین اپنی عظیم فتح کے بعد عالمی افق پر جگمگا رہی ہے، اور جنگ عالمی سفارتی میدانوں میں منتقل ہوچکی ہے اور سفارتی محاذ پر تلواروں کی جھنکار گونج رہی ہے، اس نازک ساعت میں تحریکِ انتشار کا آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے موقع پر احتجاج کا اعلان کوئی محض سیاسی نادانی کہ کر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بلکہ ایک زہریلا خنجر ہے جو وطن کے سینے میں گھونپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا، ڈائس پورہ، اور را سے منسلک سوشل میڈیا اکائونٹس سے امریکی سرزمین پر بھارتی شہریوں کو اس احتجاج میں شامل ہونے اور اسے کامیاب بنانے کی دعوت ، سازشی داستانِ کا وہ باب ہے، جو پوری قوم اور عالم پر عیاں ہے۔ یہ کوئی سیاسی اختلاف نہیں، بلکہ وطن کی عزت، وقار، اور سلامتی پر شب خون ہے۔جب پاک فوج نے بھارت کے خلاف جنگ میں اپنی بہادری کے جھنڈے گاڑ رہی تھی ، تو قوم نے یک جان ہو کر ، سیاسی اختلافات کو بھلا کر اپنے سپوتوں کی داد دی، ان کی پشت پناہی کی ، اس وقت بھی کچھ ایسے بد طینت تھے ، جنہوں نے اپنی بدزبانی کا زہر اگلا اوردشمن کی طرفداری کی ، لیکن خود اسی جماعت کے کارکنوں نے اسے مسترد کیا ، افواج اور حکومت نے صبر کا دامن تھامے رکھا، ان مکروہ کرداروں کو نظر انداز کیا ، لیکن اب، جب یہ گروہ دشمن کی فرنٹ لائن بن کر ننگِ وطن کا علم بلند کر رہا ہے، تو یہ قابل برداشت نہیں، ہوسکے گا ، یقینی طور پر اس جماعت کے محب وطن کارکنوں کے لئے بھی نہیں ، اس گھناؤنی حرکت کی سنگینی اس سے عیاں ہے کہ خود اس گروہ کے قانونی چیئرمین نے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا، گویا زہر کا یہ پیالہ ان کے لیے بھی ناقابل برداشت ہے۔
سیاسی اختلاف جمہوریت کا زیور ہیں، مگر جب یہ زیور غداری کا ہار بن جائے، جب کوئی گروہ دشمن کی بانسری پر ناچے، تو اسے کیا نام دیا جائے؟ کیا یہ محض سیاسی چپقلش ہے کہ اپنے ہی آرمی چیف کے خلاف اس وقت غیر ملکی سرزمین پر احتجاج کی کال دی جائے جب وہ جنگ میں فتح کے بعد سفارتی محاذ پر نبرد آزما ہو، اور وہ بھی بھارتی میڈیا کے ترانوں اور ڈائس پورہ کے نعروں کے ساتھ؟ یہ کھلا ثبوت ہے کہ تحریکِ انتشار کے بعض عناصر دشمن کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن چکے ہیں ، یہ یہ لوگ ملک کے ہی نہیں اپنی جماعت اور لیڈر کے بھی خیر خواہ نہیں ۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ فتنہ انتشارکی تاریخ وطن کو کمزور کرنے کی ناپاک کوششوں سے بھری پڑی ہے ۔ معیشت کو ڈیفالٹ کے گڑھے میں دھکیلنے کی چالیں ہوں یا آئی ایم ایف کے قرض کو روکنے کی سازشیں، سب کچھ آن دی ریکارڈ ہے۔عالمی سطح پر اس احتجاج کو بھارت کی سفارتی چال سمجھا جا رہا ہے، جو اپنے وفد کے خلاف امریکہ میں سکھوں کی جانب سے کئے گئے احتجاج کا بدلہ لینے کی کوشش ہے۔ بھارتی میڈیا کی واہ واہ، را سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ہلچل، اور بھارتی ڈائس پورہ کی سرگرمی اس سازش کے سیاہ رنگوں کو اور گہرا کرتی ہے۔ یہ سفارتی جنگ کا وہ میدان ہے جہاں بھارت اپنی پوری طاقت سے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے، مگر ناکام ہے۔ مگر افسوس، کہ اب ہمارے ہی چند گم گشتہ اپنے وطن کے خلاف دشمن کے ہتھیار بننے کو آمادی ہیں ، لیکن یہ یقین بھی ہے کہ ناکامی و نا مرادی ان کا مقدر بنے گی ۔
اس داستانِ کا سب سے کرب ناک پہلو یہ ہے کہ یہ گروہ قوم کے اتحاد کو چکنا چور کر رہا ہے۔ جب پاکستان اپنی فتح کے بعد عالمی افق پر سر اٹھا کر چل رہا ہے، جب پاک فوج نے ایک عظیم دشمن کو گردن جھکانے پر مجبور کیا، اس وقت اپنے ہی چند لوگوں کا دشمن کے ساتھ مل کر سازش کرنا کم سے کم الفاظ میں شرمناک ہے۔ سیاسی اختلافات کو جمہوری دائرے میں رہ کر حل کیا جاتا ہے، مگر جب کوئی گروہ دشمن کی گود میں جا بیٹھے، جب وہ وطن کی عزت کو نیلام کرے، تو اسے سیاسی کہنا قوم کے ساتھ مذاق سے کم نہیں۔ یہ اقدام نہ صرف گھناؤنا ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے زہر قاتل بھی ہے۔ اس گروہ کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا، چاہے وہ معاشی تباہی کی سازشیں ہوں یا عالمی تنہائی کی کوششیں۔ یہ وقت ہے کہ قوم بلکہ اسی جماعت کے محب وطن کارکن ، اس مفار پرست گروہ کے عزائم کو بے نقاب کریں۔ حکومت اور اداروں کو بھی اس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔عالمی برادری کو بھی اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ بھارت کس طرح اپنی ایجنسیوں اور ڈائس پورہ کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا پھیلا رہا ہے۔ یہ صرف پاکستان کا نہیں، بلکہ خطے کے امن کا سوال ہے۔ بھارت کی یہ چالیں خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہیں، اور اس میں تحریکِ انتشار کا کردار ایک شرمناک سہولت کار کا ہے۔کسی کو بھول نہیں رہنی چاہئے کہ پاکستانی ایک عظیم قوم ہیں، جو ہر طوفان سے لڑنے اور جیتنے کا ہنر جانتی ہے ۔ پاک فوج کی حالیہ فتح اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم دشمن کو ہر محاذ پر شکست دے سکتے ہیں، مگر اس کے ساتھ، ہمیں اپنے اندر کے ان بیماروں سے بھی نبٹنا ہے جو دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ تحریکِ انتشار کا یہ اقدام ایک سبق ہے کہ ہمیں اپنی صفوں کو مضبوط کرنا ہے، اپنے مفادات کی حفاظت کرنی ہے، اور دشمن کی ہر چال کو خاک میں ملانا ہے۔ یہ وقت ہے کہ قوم ایک ہو کر اس سازش کو ناکام بنائے۔ پاک سرزمین کی عزت ہمارا ایمان ہے، اور اس کی حفاظت ہمارا فرض۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈائس پورہ دشمن کے کے خلاف کے ساتھ دشمن کی رہا ہے جب پاک
پڑھیں:
بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنی دہشت گردی پر غور کرے،ترجمان دفتر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بھارت کے پاکستان مخالف حالیہ بیانات کو شدید الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی کو دوسروں پر الزام تراشی سے پہلے اپنی سرحد پار دہشت گردی، تخریب کاری اور قتل و غارت گری کا محاسبہ کرنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بھارتی وزیر خارجہ کے پاکستان مخالف بیانات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ سطح کے سفارتی بیانات میں اشتعال انگیزی اور منفی لب و لہجہ کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے برسلز میں دیے گئے انٹرویوز میں جو بیانات سامنے آئے، وہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ خطے میں امن کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی وزیر خارجہ کی گفتگو اُس کے منصب کی عزت کی عکاس ہونی چاہیے، نہ کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ یا پروپیگنڈے کا ذریعہ۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک من گھڑت مظلومیت کا بیانیہ مسلسل عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، جو اب بے نقاب ہو رہا ہے۔
شفقت علی خان نے یاد دلایا کہ بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کر کے مقبوضہ کشمیر میں اپنے ریاستی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے، مگر دنیا اب ان ہتھکنڈوں سے واقف ہو چکی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے خلاف مہم جوئی اور دشمنی پر مبنی بیانیہ ترک کرے اور جھوٹے جواز گھڑ کر اپنی جارحانہ پالیسیوں کو درست ثابت کرنے کی ناکام کوششوں سے باز آ جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ امن بقائے باہمی، بات چیت اور سفارت کاری کا حامی رہا ہے، لیکن ساتھ ہی اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ گزشتہ ماہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا پاکستان نے بروقت اور مؤثر جواب دیا، جو ہماری دفاعی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
شفقت علی خان نے بھارتی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیانات میں جنونیت اور الزام تراشی کے بجائے وقار اور تدبر ہونا چاہیے۔ تاریخ ان رہنماؤں کو یاد رکھتی ہے جنہوں نے دانش مندی اور بصیرت کے ساتھ فیصلے کیے، نہ کہ اُنہیں جو صرف شور مچاتے رہے۔