Daily Ausaf:
2025-11-03@06:41:29 GMT

افغان امیرالمومنین ملا ہیبت اللہ کا عید کا پیغام

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

’’ہم یہ دن ایسے وقت میں منا رہے ہیں جب اللہ تعالیٰ کے فضل، امارت اسلامیہ کی کوششوں، شہدا ء و معذورین کی قربانیوں اور امت مسلمہ کی دعائوں کے نتیجے میں ہمیں شرعی نظام اور مکمل امن حاصل ہے، اس لیے ہم سب پر لازم ہے کہ اللہ کا شکر ادا کریں۔محترم بھائیو!یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، شرعی نظام کی ترقی اور کامیابی کے لیے مزید کوشش کریں، اپنے اتحاد و اتفاق کو مزید مضبوط بنائیں، ہر ذمہ دار شخص اپنی ذمہ داری کو سمجھے، غفلت نہ کرے، اپنا کام بروقت انجام دے، ایک دوسرے سے تعاون کرے، بلاوجہ مداخلت نہ کرے، اور پہلے اپنے اوپر پھر دوسروں پر شریعت کو نافذ کرے۔ علما ء ہمارے معاشرے کے سب سے بڑے ذمہ دار ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا:ترجمہ:جب اللہ نے ان سے عہد لیا جنہیں کتاب دی گئی کہ تم ضرور اسے لوگوں کے سامنے بیان کرو گے اور اسے چھپائو گے نہیں، لیکن انہوں نے اسے اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے معمولی قیمت لی، تو بہت ہی برا ہے جو وہ خریدتے ہیں۔(سورۃ ال عمران)تفسیر:اہل کتاب کے علما سے اللہ نے عہد لیا تھا کہ وہ کتاب اللہ میں موجود احکام و بشارتوں کو لوگوں کو واضح کریں گے، نہ چھپائیں گے، نہ معنی بدلیں گے، مگر انہوں نے چند دنیوی مفادات کے عوض وہ تمام احکام چھپا دیے، الفاظ و معانی میں تحریف کی۔یہ آیت اسلام کے علما ء کے لیے بھی تنبیہ ہے کہ وہ دنیا کی محبت میں نہ پڑیں، ہر وقت اور ہر حال میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کریں، اور کبھی بھی اللہ کے احکام لوگوں سے نہ چھپائیں۔ جیسے علما ء ذمہ دار ہیں ویسے ہی عوامی مشران اور بااثر شخصیات پر فرض ہے کہ اللہ کے احکام قائم کریں، حقوق ان کے حقداروں کو ادا کریں، ہر چیز کو اس کے مقام پر رکھیں۔ اگر وہ دین سے منحرف ہو جائیں تو پورا شرعی نظام اور امن تباہ ہو جائے گا۔قبیلہ احمس کی ایک خاتون زینب نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: خاتون نے کہا: ’’ہم کب تک اس نیک دین پر قائم رہیں گے جو اللہ نے ہمیں جاہلیت کے بعد عطا فرمایا؟‘‘ انہوں نے فرمایا:’’اس پر تمہارا قائم رہنا اس وقت تک ہوگا جب تک تمہارے حکمران اس دین پرقائم رہیں۔‘‘خاتون نے پوچھا: ’’حکمران کون ہیں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’کیا تمہارے قبیلے کے سردار اور اشراف لوگ نہیں ہیں جن کا حکم لوگ مانتے ہیں؟‘‘ خاتون نے کہا: ‘‘جی ہاں ہیں۔‘‘ فرمایا:’’بس وہی لوگوں کے امام اور حکمران ہیں۔ اگر وہ دین پر ہوں گے تو لوگ بھی ہوں گے، اور اگر وہ دین چھوڑ دیں گے تو لوگ بھی چھوڑ دیں گے، اور ساری خرابی کا ذمہ ان پر ہوگا۔‘‘لہٰذا ہمارے علما ء اور معززین کو چاہیے کہ وہ اپنے شرعی نظام، عوام اور وطن کے مفاد میں مضبوط موقف اختیار کریں۔ اپنے تجزیوں، تحقیقات، خطابات، تحریروں اور سفارشات کے ذریعے عوام کی اچھی ذہن سازی کریں، معاشرے میں اتحاد و اتفاق کے قیام اور فتنوں و فساد کے روک تھام کے لیے سنجیدہ جدوجہد کریں، کیونکہ لوگ ان کی بات سنتے ہیں اور ان کے نظریات معاشرے کو متاثر کرتے ہیں، اور یہ دین کی سب سے بڑی خدمت ہے۔اسلامی امارت کی عدالتوں کے تمام قاضیوں اور ذمہ داروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی بھاری ذمہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کو ان کے شرعی حقوق دلوانے اور تنازعات کے حل میں پہلے سے زیادہ سنجیدہ رہیں۔ فیصلے میں طاقتور اور کمزور کے درمیان کوئی فرق نہ کریں، ہر ایک کے ساتھ عدل اور مساوی سلوک کریں، مجرم کی شخصیت کو نہیں بلکہ جرم کو دیکھیں، مظلوم کی حمایت کریں، ظالم کو روکیں اور لوگوں کے مقدمات کو بغیر کسی تاخیر کے حل کریں۔ہمارے مجاہدین کی قربانیوں اور جہاد کا سب سے بڑا مقصد شرعی نظام کا نفاذ اور معاشرے میں اسلامی احکام کا اجرا تھا، یہ عظیم مقصد عدالتوں کی کارکردگی اور بہتر خدمت سے وابستہ ہے۔ہمارے تاجر اور صنعتکار بھائیوں کو چاہیے کہ وہ وطن کی خوشحالی کے لیے مزید کوشش کریں تاکہ ہمارا ملک خودکفیل بنے اور دوسروں کا محتاج نہ رہے۔ اگر ہم آزادی اور خودمختاری کی حفاظت اور ہر قسم کے خطرات کا مقابلہ چاہتے ہیں تو آج کے دور میں یہ سب وسائل اور معیشت سے وابستہ ہے، اور معیشت کی مضبوطی تجارت اور صنعت کے فروغ پر منحصر ہے۔ آئیے! ہم سب مل کر اپنے گھر(وطن) کو تعمیر کرنے اور اسے اپنے پائوں پر کھڑا کرنے میں کردار ادا کریں۔
اسلامی امارت سے وابستہ اقتصادی اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے تاجروں اور صنعتکاروں کی زیادہ سے زیادہ حمایت کریں، ان کے لیے بہتر مواقع پیدا کریں اور ان کے ترقی میں مدد کریں۔مہاجرین کے متعلق وزارت اور دیگر متعلقہ ادارے نیز تمام صوبائی گورنر حضرات کو چاہیے کہ وہ واپس آنے والے اپنے ہم وطن بھائیوں کی خدمت کریں، انہیں آباد کریں اور نقل و حمل میں حتی الوسع ان سے تعاون کریں۔
اسلامی امارت کے تمام سیکورٹی اور سول ملازمین کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر پوری توجہ دیں، دوسروں کے کاموں میں مداخلت نہ کریں کیونکہ یہ بے ترتیبی، بے اعتمادی اور دل آزاری کا باعث بنتی ہے۔ عوام کی خدمت عبادت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عوام کی خدمت کی ذمہ داری سونپی ہے، یہ ایک الٰہی امتحان ہے۔ اس میں کسی قسم کی غفلت نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ غفلت کوئی عذر نہیں۔ چاق و چوبند رہیں، عوام کے کاموں کو آسان بنائیں، مشکلات پیدا نہ کریں، آسانیاں پیدا کریں تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کے لیے بھی آسانی فرمائے۔ عوام کا وقت ضائع نہ کریں، ان کے لیے دروازے بند نہ کریں، وقتاً فوقتاً ان سے ملاقات کریں، ان کی شکایات سنیں تاکہ نہ کوئی کسی کا حق کھائے، نہ کسی کو نقصان پہنچے اور ہر ایک کو اس کا حق ملے۔نظام کو عوام کے سرپرست اور کفیل کی حیثیت حاصل ہے، اسے ایک باپ کی طرح عوام کی دیکھ بھال کرنی چاہیے، ان کے حقوق کی حفاظت کرنی چاہیے اور امانتوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔روایت میں آتا ہے:ترجمہ: ابوشماخ الازدی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے چچازاد بھائی سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں روایت کی ہے کہ وہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ’’جو شخص مسلمانوں کے کسی کام کا ذمہ دار بنے، پھر مسکین، مظلوم یا حاجت مند کے لیے اپنا دروازہ بند کرے، توا للہ تعالیٰ اس پر اپنی رحمت کے دروازے اس وقت بند کر دے گا جب اسے ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔‘‘(خرجہ حمد)فلسطین کے غزہ اور دیگر علاقوں میں خواتین، بچوں اور مظلوم مسلمانوں پر صیہونی حملے اور مظالم جاری ہیں، یہ بہت بڑا انسانی المیہ اور ظلم ہے۔ اسلامی امارت ایک بار پھر فلسطینی مظلوم عوام کی حمایت کا اعلان کرتی ہے، ان پر ہونے والے تمام مظالم کی سخت مذمت کرتی ہے اور فوری روک تھام کا مطالبہ کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلامی امارت اللہ تعالی انہوں نے عوام کی کے لیے

پڑھیں:

سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے سیاستدانوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیاست تہذیب کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے، ہم بات چیت کرنے کے پہلے بھی تیار تھے، اور اب بھی تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی مذاکراتی اجلاس میں بیٹھتی تو توقعات سے کچھ زیادہ ہی لے کر جاتی، عرفان صدیقی

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو سمجھنا چاہیے کہ صرف سیاسی بیانات دینے سے کام نہیں چلے گا، ان پر ایک صوبے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

عطااللہ تارڑ نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی فراخدلی سے سہیل آفریدی کو کہاکہ ہم آپ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ملکی صورت پر ہونے والی ایک اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں انہوں نے شرکت ہی نہیں کی۔

9 مئی واقعات کی انکوائری سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ انکوائری کی ضرورت وہاں پیش آتی ہے، جہاں کوئی ابہام ہو۔

پاک افغان کشیدگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم نے استنبول مذاکرات میں بالکل واضح کیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

انہوں نے کہاکہ افغان طالبان رجیم کی جانب سے جو پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اس کا وزیر دفاع خواجہ آصف نے درست جواب دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک افغان کشیدگی پی ٹی آئی دہشتگردی سہیل آفریدی شہباز شریف عطااللہ تارڑ مذاکرات وزیر اطلاعات وزیراعظم پاکستان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے جرمانہ نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر  وزیراعظم کا پیغام
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • آج کا دن ہمیں ڈوگرہ راج کیخلاف بغاوت کی یاد دلاتا ہے، وزیر اعظم کا گلگت بلتستان کے یوم آزادی پر پیغام
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی