نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، سابق وزیر خارجہ اور پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے ساتھ مکمل جنگ کا خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔نیویارک پوسٹ کو ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا پانی بندکرنیکی کوشش کی تو جنگی اقدام تصور ہوگا، جنگ بندی تعاون میں کردار ادا کرنے پر امریکی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں، قیام امن کے لیے امریکا کی ہر کوشش کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔

سابق وزیر خارجہ نے انٹرویو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر بھارت میں کوئی دہشت گردی ہوتی ہے، تو اسے فوری طور پر جنگ کا اعلان سمجھا جاتا ہے، اسی اصول کے تحت اگر پاکستان پر ایسا حملہ ہو تو ہمیں بھی اسے جنگ تصور کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو نے جنگ بندی تعاون میں کردار ادا کرنے پر امریکی قیادت کی تعریف کی اور قیامِ امن کے لیے مذاکرات کے لیے اور سفارت کاری پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امریکا خطے میں امن کے قیام میں مؤثر کردار ادا کرتا رہیگا، پاکستان امن کی ہر کوشش میں بھرپور تعاون کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پیغام رسانی یہ رہی ہے کہ جنگ بندی ایک آغاز ہے لیکن صرف ایک آغاز ، ہم امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے امن کے قیام میں ہماری مدد کرے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ہم سب اس تنازع کے باعث پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو چکے ہیں، بھارت اور پاکستان کے درمیان مکمل فوجی تصادم کا امکان اب تاریخ میں پہلی بار سب سے زیادہ ہو چکا ہے، امریکا کی ثالثی سے ہونے والی یہ جنگ بندی 10 مئی کو نافذ ہوئی، جو کئی ہفتوں کی لڑائی کے بعد ممکن ہو سکی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے غیر جانب دار بین الاقوامی تحقیق کی پیشکش کی تھی کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اس واقعے میں ملوث نہیں، بین الاقوامی انٹیلی جنس کمیونٹی بھی اسی مؤقف کی تائید کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ موجودہ حالات ہیں، اگر بھارت میں کہیں بھی کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب فوراً جنگ تصور کیا جاتا ہے، اور ردعمل کے اصول کے تحت اگر پاکستان پر کوئی حملہ ہوگا تو ہم بھی اسے جنگ سمجھیں گے۔

بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کو بھی وجود کے لیے خطرہ قرار دیا، اور واضح کیا کہ اسے پاکستان جنگی اقدام تصور کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بھارت کے ساتھ نئے مذاکرات میں داخل ہونا ہے اور باہمی معاہدوں کی نئی راہیں نکالنی ہیں، تو یہ بھی ضروری ہے کہ بھارت پرانے معاہدوں، جیسے کہ سندھ طاس معاہدے، کی پاسداری کرے۔

بلاول نے کہا کہ ہم نے فوجی برتری کے باوجود جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی، یہ شرط رکھ کر کہ یہ صرف پہلا قدم ہوگا۔انہوں نے صدر ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ صدر امن کے لیے سنجیدہ ہیں اور وہ امریکا میں اس پیغام کو مؤثر طور پر آگے بڑھائیں گے، پاکستان یقینا تیار ہے۔بھارتی سفارت خانے نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو نے کے ساتھ امن کے کے لیے

پڑھیں:

پاک امریکا عسکری تعاون کے فروغ پر امریکی جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا

حکومتِ پاکستان نے امریکی سینٹرل کمانڈ (یو ایس سینٹکام) کے کمانڈر جنرل مائیکل ای کوریلا کو پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرپا عسکری تعاون کے فروغ میں ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں نشانِ امتیاز سے نوازا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایوانِ صدر اسلام آباد میں منعقدہ ایک باوقار تقریب میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے جنرل کوریلا کو یہ اعلیٰ اعزاز عطا کیا۔ صدر نے جنرل کرلا کی خطے میں سیکیورٹی کے استحکام اور دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کی گئی کوششوں کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟

پاک فوج کے مطابق جنرل کوریلا کی قیادت نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد، دفاعی اشتراک اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان کی مسلسل مصروفیات پاکستان کی خطے میں قیامِ امن اور استحکام کے لیے مرکزی حیثیت کو تسلیم کرتی ہیں۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اعزاز پاکستان کی جانب سے جنرل کوریلا کی بے لوث حمایت پر گہرے شکریے کا اظہار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط ہوتے عسکری تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

اپنے دورے کے دوران جنرل کوریلا نے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں بھی کیں جن میں صدرِ پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر شامل تھے۔ ان ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی، فوجی تعاون اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایوانِ صدر آمد پر جنرل کوریلا کو تینوں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک امریکا تعلقات جنرل مائیکل ای کوریلا فوجی اعزاز

متعلقہ مضامین

  • معیشت کی ڈیجیٹائزیشن اور کیش لیس اکانومی کیلئے تمام صوبائی حکومتیں تعاون کریں، شہباز شریف
  • پاکستان کی فلسطینی ریاست کے قیام کی عالمی کوشش میں شمولیت
  • پاکستان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی عالمی کوشش میں شمولیت اختیار کر لی
  • دورہ آئرلینڈ کا مقصد عالمی کپ کی تیاری ہے، ویمن کپتان
  • پاکستان امریکا کے ساتھ بھی مضبوط ترین تعلقات چاہتا ہے: اسحاق ڈار
  • مشرقی وسطی میں پائیدار امن کے قیام کیلئے دور ریاستی حل ضروری ہے، پاکستان
  • ریوو ای بائیک بغیر سود اور مفت ہیلمٹ کے ساتھ حاصل کریں
  • پاک امریکا عسکری تعاون کے فروغ پر امریکی جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا
  • مشترکہ جدت کیلئے ڈیجیٹل روابط کا قیام، وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ کی چینی وفد سے ملاقات، اے آئی تعاون، اسمارٹ سٹی انوویشن اور میڈ-ٹیک تبادلے کے فروغ پر اتفاق
  • امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور