بھارتی ریاست مغربی بنگال میں پُرتشدد فرقہ وارانہ تصادم، 40 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
بی جے پی نے ترنمول کانگریس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے علاقے میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ ضلع میں دو گروپوں کے درمیان پُرتشدد تصادم کے سلسلے میں 40 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ انتظامیہ نے علاقے میں ممنوعہ احکامات نافذ کر دیے ہیں۔ یہ واقعہ بدھ کے روز رابندر نگر پولس تھانہ علاقہ کے تحت مہیش تلہ میں شروع ہوا، جہاں ایک دکان کی تعمیر اور سرکاری زمین پر مبینہ تجاوزات کے معاملے میں تنازعہ ہوا۔ تنازعے کے بعد بدامنی تیزی سے پھیل گئی، جس کے نتیجے میں توڑ پھوڑ ہوئی اور حالات کو قابو میں لانے کے لئے اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ کل دوپہر رابندر نگر علاقے اور ناڈیال کے ملحقہ علاقوں میں بغیر کسی اجازت کے سرکاری اراضی پر غیر قانونی تعمیرات اور اس کے نتیجے میں ایک موجودہ دکان میں توڑ پھوڑ پر دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں پولیس پر پتھربازی کی گئی اور آس پاس کے علاقے میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔
پولیس نے مزید کہا کہ پولیس نے طاقت کا ضروری استعمال کیا اور ہجوم کو منتشر کیا۔ اس معاملے میں درج سات مقدمات میں اب تک کل 40 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ ایک شخص کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ تشدد میں ملوث افراد میں سے کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔ ایک سینیئر افسر نے کہا کہ صورتحال اب پُرامن اور قابو میں ہے۔ بی این ایس ایس کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکامات رابندر نگر علاقے میں امن کے مفاد میں نافذ کئے گئے ہیں۔ مغربی بنگال پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ ہم سب سے پُرسکون رہنے کی درخواست کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے میں ملوث نہ ہوں۔ پولیس نے کہا کہ بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔
تشدد بدھ کی دوپہر کو شروع ہوا تھا، جس میں پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے۔ دریں اثنا اپوزیشن بی جے پی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے علاقے میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں حکمراں ترنمول کانگریس نے زعفرانی پارٹی پر انتخابی فائدہ کے لئے ایک مقامی مسئلے پر سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ اس درمیان حکام نے سیاسی رہنماؤں اور وفود کو اس وقت تک اس علاقے کا دورہ کرنے سے روک دیا ہے جب تک کہ بی این ایس ایس کی دفعہ 163 کے تحت ممنوعہ احکامات ہٹا نہیں لئے جاتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علاقے میں پولیس نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔