data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رؤف عطا نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے “دکھاوا” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں اصل اصلاحات کے بجائے محض نمائشی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جو عوامی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق میاں محمد رؤف عطا نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کے لیے نہیں صرف مراعات یافتہ طبقے کے فائدے کے لیے بنایا گیا ہے، مہنگائی کے اس طوفان میں ضروری اشیاء کی قیمتیں پہلے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں، اور یہ بجٹ ان مشکلات میں اضافہ کرے گا۔”

سپریم کورٹ بار کے صدر نے حالیہ دنوں میں اعلیٰ عدلیہ، اسپیکر، چیئرمین سینیٹ، اور ارکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں “غیر معمولی اضافہ” پر شدید تنقید کرتے ہوئے  کہا کہ جب ملک کے معاشی حالات دگرگوں ہیں تو اشرافیہ کی مراعات بڑھانا ناانصافی ہے، اور کم از کم تنخواہ کو 37 ہزار روپے پر برقرار رکھنا عوام کے ساتھ مذاق ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب کو نظرانداز کیا ہے، بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کے لیے بھاری فنڈز مختص کیے گئے جب کہ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

انہوں نےمزید کہاکہ تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبے اس بجٹ میں پیچھے رہ گئے، وزارتیں ختم کرنے یا ان کا انضمام کرنے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، جب تک حکومت اپنی شاہانہ روش ترک نہیں کرتی۔

رؤف عطا نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے اخراجات پر نظرثانی کرے اور غریب عوام کے لیے عملی ریلیف فراہم کرے، بصورت دیگر اس بجٹ سے عوام میں مزید بےچینی اور مایوسی پیدا ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی