وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر مملکت برائے ریلوے بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی چارج سونپ دیا ہے۔ وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ فیصلہ ملک کے مالیاتی شعبے میں ہم آہنگی اور بہتر رابطہ کاری کے لیے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی اقدامات کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہو رہی ہے، بلال اظہر کیانی

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بلال اظہر کیانی ریلوے کے ساتھ ساتھ اب وزارت خزانہ کے امور بھی سرانجام دیں گے، حکومت کا مؤقف ہے کہ ان کی قیادتی صلاحیتیں اور تجربہ اقتصادی پالیسیوں کے مؤثر نفاذ اور حکومتی ترجیحات کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گے۔

یہ تقرری ایسے وقت میں کی گئی ہے جب حکومت بجٹ، معیشت میں استحکام اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات کو مؤثر بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

مزید دیکھیں: مہنگائی کی شرح گزشتہ 3 سال میں سب سے کم ہے، بلال اظہر کیانی

بلال اظہر کیانی مسلم لیگ (ن) کے متحرک رہنما ہیں اور پہلے بھی مختلف حکومتی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، ریلوے کی وزارت میں اپنی کارکردگی کے بعد اب انہیں وزارت خزانہ جیسے اہم شعبے کی اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے تاکہ حکومت کے معاشی فیصلوں میں بہتری اور تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ بلال اظہر کیانی خزانہ شہباز شریف مالیاتی اداروں مسلم لیگ معیشت وزارت خزانہ وزارت ریلوے وزیر اعظم وزیر مملکت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلال اظہر کیانی شہباز شریف مالیاتی اداروں مسلم لیگ وزارت ریلوے وزیر مملکت بلال اظہر کیانی

پڑھیں:

مالی لین دین پر پابندی، ترامیم ایف بی آر کے آن لائن سسٹم سے مشروط

اسلام آباد:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالی لین دین پر پابندی سے متعلق ترامیم کو ایف بی آر کے معتبر آن لائن سسٹم سے مشروط کر دیا۔

یہ شرط وزیر خزانہ کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگر قومی اسمبلی نے اقتصادی لین دین پر پابندی کا قانون منظور نہ کیا تو حکومت کو 500 ارب روپے کے مزید ٹیکس اقدامات کرنے پڑ سکتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ کمیٹی اس وقت تک اقتصادی لین دین سے متعلق ترامیم پاس نہیں کرے گی جب تک اراکین اس بات سے مطمئن نہیں ہو جاتے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لوگوں کے اثاثوں کا اندازہ لگانے کے لیے ایک آزاد اور قابل اعتماد آن لائن پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔

حکومت نے تجویز دی ہے کہ صرف وہی لوگ کاریں، پلاٹ خرید سکتے ہیں جن کے پاس ان اثاثوں کو خریدنے اور بینک اکاؤنٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کافی وسائل ہیں۔

سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کے سامنے اعلان کیا کہ حکومت نے مسلح افواج کے تمام افسران کو 50 فیصد اور دیگر فوجیوں کو 20 فیصد خصوصی ریلیف الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ قوم کے دفاع میں ان کی شراکت کو تسلیم کرتا ہے۔

حکومت نے افسران کو بنیادی پے سکیل کے 50 فیصد اور جونیئر کمیشنڈ افسران اور سپاہیوں کو 20 فیصد کے برابر خصوصی ریلیف الاؤنس دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان جو کہ قائمہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں نے خصوصی ریلیف کے مالیاتی اثرات کے بارے میں پوچھا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عمر ایوب کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات جواب دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی الاؤنس پاکستان کی بھارت کے ساتھ چار روزہ جنگ جیتنے کے ایک ماہ بعد دیا گیا ہے اور اس کے چھ لڑاکا طیارے بھی گرائے گئے ہیں۔

بیان کردہ دفاعی بجٹ کو اگلے مالی سال کے لیے بڑھا کر0 255 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے سویلین ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، پنشن میں 7 فیصد اور بنیادی پے سکیل ایک سے 16 کے خلاف کام کرنے والے سویلین ملازمین کو 30 فیصد تفاوت الاؤنس دیا ہے۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن اور پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن ان اداروں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں ختم کر دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے بجٹ کا مقصد ڈھانچہ جاتی اصلاحات، توانائی کی اصلاحات اور اعلیٰ درآمدی محصولات کے تحفظ کی دیوار کو گرا کر برآمدات کو فروغ دینا ہے۔

وزیر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ تمام ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے۔ عمر ایوب خان نے وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ ایف بی آر کو ٹیکس کے تنازع پر کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کے لیے بجٹ تجویز واپس لیں۔

سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ خالص محصولات اس مفروضے پر مبنی ہیں کہ مرکزی بینک 2.4 ٹریلین روپے کا منافع دے گا ۔سیکرٹری خزانہ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو وفاقی بجٹ فنانسنگ کے لیے نئے آئی ایم ایف کلائمیٹ فنڈنگ کے تحت 106 ارب روپے ملیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانتوں پر جون کے آخر سے پہلے سنڈیکیٹ فنانسنگ لون میں 1 بلین ڈالر جمع کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ایم این اے اسامہ میلہ نے حکومت سے کہا کہ وہ کسانوں کو اجناس کی مفت برآمد کی اجازت دے کر ان کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرے۔

اسامہ میلہ نے 400,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی جبکہ حکومت نے بجٹ میں 833,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلال اظہرکیانی نے وزیرمملکت خزانہ کے طورپرذمہ داریاں سنبھال لی
  • مالی لین دین پر پابندی، ترامیم ایف بی آر کے آن لائن سسٹم سے مشروط
  • بجٹ میں حکومت کا دہرا معیار
  • بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان سونپ دیا گیا
  • بلال اظہر کیانی کو وزیرِ مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان دے دیا گیا
  • بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان دیدیا گیا
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو  جس حد تک ممکن تھا ریلیف دے دیا، وزیر خزانہ
  • بجٹ عوامی ہوگا یا آئی ایم ایف کا؟‘ سوال پر بلال کیانی کا دلچسپ جواب بجٹ 2025-26 قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے سے قبل اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس کیلئے پہنچنے والے اراکین کے آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق اہم بیانات سامنے آئے ہیں۔ عون چوہدری نے اج
  • ’بجٹ عوامی ہوگا یا آئی ایم ایف کا؟‘ سوال پر بلال کیانی کا دلچسپ جواب