data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ٹیکسز کے نفاذ کے لیے قانون سازی نہ ہونے پر منی بجٹ لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان سے ہماری یہی گزارش ہوگی کہ وہ ٹیکسز کے نفاذ کے لیے درکار قانون سازی اور ترامیم مہیا کریں تاکہ ہمیں اضافی اقدامات نہ کرنا پڑیں، ٹیکسز کا نفاذ نہیں کرسکے تو ہمیں 400 سے 500 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگانا پڑیں گے۔اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہاکہ 2 ہزار 700 ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا ہے، جن میں سے 2 ہزار ٹیرف لائنز براہ راست خام مال سے تعلق رکھتی ہیں، اس کے نتیجے میں برآمدکنندگان کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ اخراجات میں کمی آنے سے وہ مسابقت کے قابل ہوں گے اور زیادہ برآمدات کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے ہیں دے دیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم مالی گنجائش کے حساب سے ہی آگے جاسکتے ہیں‘ ہماری کوشش ہے کہ ٹرانزیکشن کاسٹ کو کم کیا جائے، بیچنے والا تو پھر نفع کماتا ہے لیکن خریدار کو ریلیف ملنا چاہیے، اس لیے خریداروں کے لیے ٹرانزیکشن کاسٹ کم کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے چھوٹے گھروں کے لیے قرض اسکیم جلد متعارف کرانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو اپنا گھر بنانا ہے اور خاص طور پر 5 مرلے سے چھوٹا گھر بنانا ہے تو اس میں مورگیج فنانسنگ کی بات بہت اہم ہے، اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر طے کیا جائے گا کہ کتنا قرض فراہم کرنا ہے، پھر اس اسکیم کو جلد لانچ کرنے والے ہیں۔وزیرخزانہ نے زرعی شعبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ہم نے کھاد اور زرعی ادویات پر اضافی ٹیکس عاید کرنا تھا، یہ اسٹرکچرل بینچ مارک تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ٹیکس چھوٹ کے جتنے نظام ہیں انہیں ختم کیا جائے، مگر وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہم نے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس نہ لگانے پر قائل کیا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ دونوں ایوانوں سے بات کریں گے کہ ٹیکسز کے نفاذ کے لیے قانون میں ترمیم کریں گے کیونکہ اگر ٹیکسز کا نفاذ نہیں کرسکے تو ہمیں 400 سے 500 ارب روپے کے اضافی اقدامات کرنا پڑیں گے‘ اس مرتبہ حکومتی اخراجات میں 1.

9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اس کا کریڈٹ سیکرٹری خزانہ کو جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی بھی وفاقی حکومت جو کچھ دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے کیونکہ ہم نے خسارے سے ابتدا کی تھی۔اس موقع پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں اس سے زیادہ کمی نہیں ہوسکتی تھی، جن شعبوں میں اخراجات بڑھے ہیں، وہاں شدید ضرورت تھی، وفاقی حکومت کے اخراجات میں صرف 2 فیصد اضافہ ہوا ہے، مالی نظم و نسق نہیں دکھایا جاسکتا۔ این ایف سی کو غیر منسلک کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ کوئی کام صوبوں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہوگا، میں نے این ایف سی کے حوالے سے 2 باتیں کی ہیں، ایک یہ کہ این ایف سی کے لیے نامزدگیوں کی درخواست کردی ہے اور دوسرا یہ کہ وزیراعظم نے خود کہا ہے کہ اگست میں این ایف سی کا اجلاس بلایا جائے گا، ہوسکتا ہے کہ اس سے پہلے ہی ہوجائے۔وزیر خزانہ نے وزرا اور پارلیمنٹرینز کی بھاری بھرکم تنخواہوں کی حمایت کردی۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہیں2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 21 لاکھ کرنے سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ارکان اسمبلی اور وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں2016ء کے بعد اضافہ ہوا ہے، اگر ہر سال اضافہ ہوتا رہتا تو یہ ایک دم والی بات نہ ہوتی، ایک دم والی بات اس وقت ہوتی ہے جب 9 سال سے کوئی چیز نہ ہوئی ہو‘بجلی پر کوئی اضافی سرچارج نہیں لگایا جارہا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے قبل تکنیکی بریفنگ نہ دینے پر صحافیوں نے احتجاجاً واک کردیا۔ اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے آغاز میں ہی صحافی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور بجٹ پر تکنیکی بریفنگ نہ دینے پر شدید احتجاج کیا۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دے رہے ہیں

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹیکسز کے نفاذ خزانہ نے کہا اخراجات میں اسلام ا باد ایف سی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ٹیکس فری بجٹ لانے کا اعلان

خیبرپختونخوا کا صوبائی بجٹ 13 جون کو کابینہ سے منظوری کے بعد پیش کیا جائے گا۔ محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال 26-2025 کا بجٹ 200 ارب روپے سرپلس ہوگا۔ صوبے کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد اضافہ، 500 کے قریب نئے ترقیاتی منصوبے شامل ہوں گے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ٹیکس فری بجٹ دیں گے۔عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ خیبرپختونخوا نے اب تک کوئی نیا قرضہ نہیں لیا، قرض ادائیگی کیلئے ڈیڑھ سو ارب مختص کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں میگا پراجیکٹس شروع کر رہے ہیں، ڈیرہ موٹروے پر کام جاری ہے۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے بلا سود قرضوں میں مزید اضافہ کریں گے، صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی لگا رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نئے ٹیکس یا قانون سازی کی حکومتی دھمکی قابل مذمت ہے،رضا ربانی
  • بجٹ میں قوانین پر موثر عملدرآمد کیلئے قانون سازی ورنہ 500 ارب تک کے مزید ٹیکس: وزیر خزانہ
  • وفاقی وزیر خزانہ نے منی بجٹ لانے کا عندیہ دیدیا
  • کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی
  • حکومتی اخراجات میں زیادہ کمی نہیں ہوسکتی‘ تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دینا چاہتے تھے .وفاقی وزیرخزانہ
  • حکومت کی جانب سے ٹیکسز سے متعلق حقائق چھپانے کیلئے ایف بی آر کو بریفنگ سے روکنے کا انکشاف
  • سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر سال کے آخر تک 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے : وزیر خزانہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، وزیر خزانہ بجٹ 26-2025 پیش کررہے ہیں
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ٹیکس فری بجٹ لانے کا اعلان