پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن ارکان کیخلاف ریفرنس، مذاکراتی کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اپوزیشن لیڈرملک احمد خان بھچر معطل ارکان کے معاملہ پر مذاکراتی کمیٹی آج ہی بنائیں گے۔ اپوزیشن اورحکومتی اتحاد کی مذاکرتی کمیٹی کا دوسرا سیشن کل بروز اتوار کو ساڑھے چار بجے پنجاب اسمبلی میں ہوگا۔ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مذاکرات کیلئے آج ہی سفارشات مرتب کر لی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن معطل ارکان کیخلاف ریفرنس کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے 8 رکنی حکومتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں چیف وہپ رانا ارشد، وزیر پارلیمانی امور مجتبی شجاع الرحمان، صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق، سمیع اللہ خان اور احمد اقبال، پیپلز پارٹی سے علی حیدر گیلانی، ق لیگ سے چودھری شافع حسین اور آئی پی پی سے شعیب صدیقی مذاکرتی کمیٹی میں شامل ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر احمد بھچر، پارلیمانی لیڈر علی امتیاز وڑائچ، شیخ امتیاز، اعجاز شفیع، رانا شہباز، معین قریشی، احمر بھٹی کے نام سپیکر کو آج بھجوائے جانے کاامکان ہے۔ اپوزیشن لیڈرملک احمد خان بھچر معطل ارکان کے معاملہ پر مذاکراتی کمیٹی آج ہی بنائیں گے۔ اپوزیشن اورحکومتی اتحاد کی مذاکرتی کمیٹی کا دوسرا سیشن کل بروز اتوار کو ساڑھے چار بجے پنجاب اسمبلی میں ہوگا۔ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مذاکرات کیلئے آج ہی سفارشات مرتب کر لی جائیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مذاکراتی کمیٹی پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
26 ارکان پنجاب اسمبلی کیخلاف ریفرنس، سپیکر آج سماعت کرینگے، ذاتی سنوائی کا موقع دینے کا فیصلہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ آئی این پی) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے 26 معطل ارکان کے خلاف آئینی ریفرنسز پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ترجمان پنجاب اسمبلی کے مطابق، یہ ریفرنسز آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 63(2) کو آرٹیکل 113 کے ساتھ ملا کر دائر کیے گئے ہیں، جن میں متعلقہ ارکان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی کو یہ ریفرنسز باقاعدہ طور پر موصول ہو چکے ہیں، جن پر آئینی اور قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے سپیکر نے تمام 26 معطل ارکان اسمبلی کو ذاتی سماعت کا موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 10A کے تحت ہر رکن کو شفاف سماعت کا حق حاصل ہے اور پنجاب اسمبلی آئینی دائرہ کار میں مکمل انصاف کو یقینی بنائے گی۔ ذاتی آج سماعت 11 جولائی جمعہ کو صبح 11 بجے، سپیکر کے چیمبر، نئی اسمبلی عمارت، لاہور میں کی جائے گی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی آئینی طور پر 30 روز کے اندر ان ریفرنسز پر فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔ ملک محمد احمد خاں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ریفرنسز پر کارروائی مکمل غیر جانبداری، شفافیت اور آئینی اصولوں کی روشنی میں کی جائے گی تاکہ جمہوری عمل کو مضبوط اور معتبر بنایا جا سکے۔ دوسری جانب اپوزیشن نے اسمبلی کے باہر احتجاجا اپنی اسمبلی لگا لی۔ علامتی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما اعجاز شفیع کو سپیکر منتخب کیا گیا، جب کہ دیگر ارکان نے اجلاس میں شرکت کی۔ اسمبلی کے باہر اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے میڈیا سے گفتگو میںکہا ہمیں غیر قانونی طور پر ایوان سے نکالا گیا، اسی لیے ہم اپنی جمہوری اسمبلی لگانے پر مجبور ہوئے۔ یہ فارم 47 کی حکومت ہے اور پنجاب کا بجٹ فراڈ پر مبنی ہے۔ بارش کے بعد پورا لاہور پانی میں ڈوب چکا ہے لیکن حکومت بجائے مسائل حل کرنے کے، جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔اس دوران پنجاب اسمبلی کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی جبکہ خاردار تار اور بیریئر بھی لگا دیے گئے تھے تاکہ اپوزیشن کے احتجاج کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔ اجلاس میں حکومت کی اخراجات خلاف متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی۔ اپوزیشن ارکان نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی بحران کے شکار عوام کے ساتھ کھلی زیادتی ہے۔ ایم پی اے وقاص احمد ماہر نے قراداد پیش کرتے ہوئے کسانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی اور کسان دشمن پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ کاشتکاروں کو ان کی فصلوں پر آنے والی لاگت کے مطابق معاوضہ دیا جائے، فصلوں کے پیداواری اخراجات کے مطابق نرخ مقرر کیے جائیں اور کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے۔ دوسری قرارداد اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں جیل میں پابند سلاسل کر رکھا ہے۔ ان سے ان کے فیملی ممبران، وکلاء اور پارٹی رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت تک نہیں دی جاتی اور جیل میں ان کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ ان کی سہولتیں سلب کر لی گئی ہیں۔ قراداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ان کے خلاف من گھڑت مقدمات ختم کیے جائیں اور انہیں جلد رہا کیا جائے۔ فیملی ممبرز، ذاتی ڈاکڑز، وکلاء اور پارٹی رہنماؤں کو جیل مینوئل کے مطابق ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ دیگر گرفتار پارٹی رہنماؤں مخدوم شاہ محمود قریشی، اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، سمیت دیگر پی ٹی آئی گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ قراداد اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔ تیسری قرارداد ایم پی اے امتیاز احمد شیخ نے پیش کی۔ جس میں جیلوں سے رہا ہونے والے پی ٹی آئی کے ورکرز کی ہپاٹائٹس سی سے ہونے والی شہادتوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں انہیں ایسا کھانا دیا جاتا تھا جو ان کے لیے مضر صحت تھا جو ہپاٹائٹس کا باعث بنتا اور اس سے سب کی اموات واقع ہوئی جس کی مذمت کی گئی۔