بدین،پیرعالی شاہ اسٹیڈیم کے قریب گھر سے نوجوان کی نعش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین ( نمائندہ جسارت) پیر عالی شاہ اسٹیڈیم کے قریب ایک گھر سے نوجوان ربو ملاح کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ متوفی کی گردن میں دوپٹہ بندھا ہوا تھا۔ ورثا نے قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ گزشتہ رات تقریباً ایک بجے کے قریب پیر عالی شاہ اسٹیڈیم کے نزدیک رہائش پذیر گل محمد ملاح کے گھر سے 22 سالہ نوجوان ربو ولد مصری ملاح کی لاش ملی۔ اطلاع ملنے پر ماڈل تھانہ بدین کی پولیس نے موقع پر پہنچ کر قانونی کارروائی (174) مکمل کی اور لاش کو سول اسپتال بدین منتقل کر کے پوسٹ مارٹم کرایا، جس کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔نوجوان کے سسر گل محمد ملاح نے دعویٰ کیا کہ ربو ملاح نے رات دیر گئے اس کی اہلیہ کے دوپٹے کو اپنی گردن میں لپیٹ کر پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی۔ تاہم، متوفی کے والد مصری ملاح اور چچا گلزار نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ربو ملاح کو اس کے سسر گل محمد اور اہل خانہ نے قتل کیا ہے۔اس ضمن میں ماڈل تھانہ بدین کے سب انسپکٹر کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کرایا جا چکا ہے اور رپورٹ آج موصول ہونے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے بعد ورثا کے بیان کی روشنی میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: بیوی اور بیٹے کو قتل کرکے اپنا گلا کاٹنے والا شخص پولیس حراست میں دم توڑ گیا
کراچی:سرجانی ٹاؤن میں گھر میں بیوی اور بیٹے کو قتل کرکے اپنا گلا کاٹنے سے شدید زخمی ہونے والا شخص بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پولیس کی حراست میں دم توڑ گیا۔
45 سالہ محمد فیصل ولد صغیر الدین نے سرجانی ٹاؤن کے علاقے یوسف گوٹھ کریمی چورنگی عبدالرحمان گورنمنٹ اسکول کے قریب گھر میں 4 جون 2025 کو اپنی اہلیہ 35 سالہ ثنا اور بیٹے 10 سالہ محمد علی قتل کیا تھا، ملزم نے ثنا کو ذبح اور بیٹے کو مبینہ طور پر زہریلی چیز پلا کر قتل کیا۔
مقتولہ 3 بچوں کی ماں تھی جبکہ گھر میں موجود دونوں بیٹیوں کو اہل محلہ نے اپنی حفاظتی تحویل میں لیکر انکے چچا کے حوالے کردیا، ایس ایچ او سرجانی محمد علی شاہ نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے محمد فیصل نے بیوی اور بیٹے کو قتل کرنے کے بعد اپنے گلے پر بھی چھری پھیر لی تھی جسے تشویشناک حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق محمد فیصل عباسی شہید اسپتال میں زیر علاج تھا تاہم جمعرات کو اسپتال والوں نے اسے ڈسچارج کر کے پولیس کے حوالے کردیا، ابتدائی طور پر انویسٹی گیشن پولیس نے اسپتال انتظامیہ پر زور دیا تھا کہ محمد فیصل تاحال تشویشناک حالت میں ہے لہذا اسے اسپتال میں ہی رکھا جائے۔
پولیس نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے فیصل کو مزید اسپتال میں رکھنے سے انکار کردیا تھا جبکہ گھر والوں نے بھی پرائیویٹ اسپتال لے جانے سے منع کر دیا تھا، مجبوراً انویسٹی گیشن پولیس نے ملزم محمد فیصل کو تھانے منتقل کرنا پڑا جہاں وہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دم توڑ گیا۔
واقعے والے روز ایس ایس پی ویسٹ طارق الہٰی مستوئی نے ایکسپریس کو بتایا تھا کہ تحقیقات کے مطابق مقتولہ ثنا کی 2 نوعمر بیٹاں ایمل اور بریرہ گھر میں موجود تھیں اور انہوں ںے ابتدائی طور پر پولیس کو بتایا کہ وہ رات 10 اور ڈھائی بجے سوئیں تھی جبکہ روز صبح 10 سے 11 بجے تک سو کر اٹھ جاتے ہیں لیکن آج ساڑھے چار بجے تک سوتے رہے جس سے شبہ ہے کہ انہیں نشہ آور دوا دی گئی تھی۔
پولیس نے اہل محلہ اور علاقہ مکینوں کے بیانات قلمبند کیے تاہم فوری طور پر دوہرے قتل کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا جس کی سے پولیس مزید چھان بین کر رہی ہے، علاقہ مکینوں نے بتایا کہ فیصل کی علاقے میں ہارڈویئر کی دکان تھی، ڈیڑھ سال قبل کرایہ پر مکان لیا تھا، گھر میں موجود بچیوں کے چیخ و پکار پر علاقہ مکین جمع ہوئے اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی جبکہ مذکورہ گھر سے کبھی لڑائی جھگڑے کی کوئی آواز نہیں سنی۔