اسلام آباد:

بھارت کی ایک اور بڑی سفارتی ناکامی سامنے آئی ہے جب پاکستان کے ریکوڈیک اہم ترین منصوبے کے لیے آئی ایف سی / ورلڈ بینک نے سات سو ملین ڈالر کے رعائتی قرضے کی منظوری دے دی۔ 

واشنگٹن میں بورڈ کے اجلاس میں یہ رقم منظور کی گئی ہے اور اس اہم ترین منصوبے میں پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی کے نتیجے میں نجی شعبہ اس ریکوڈیک منصوبے میں اڑھائی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ 

اس منصوبے کی رقم کے حصول کے لیے وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر حسین شاہ نے اہم کرادار ادا کیا، وہ ورلڈ بینک میں اس منصوبے کے لیے بھرپور لابنگ کر کے آئے تھے اور اس میں حتمی کامیابی ملی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارت کی پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ رکوانے کی ایک اور کوشش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے لیے آئی ایم ایف فنڈنگ رکوانے کی کوشش کی، تاہم یہ کوشش ناکام رہی اور پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر کی منظوری دے دی گئی۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے دوران بھارتی نمائندے نے اجلاس روکنے کی کوشش کی لیکن بھارت کی مداخلت کے باوجود ورلڈ بینک کے ووٹ کی مدد سے آئی ایف سی نے پاکستان کے لیے فنانسنگ منظور کی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ میں آنے کی امید ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، پورے سال یہ شور مچتا رہا کہ منی بجٹ آنے والا ہے لیکن ہم نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا، بلکہ معاشی استحکام کے لیے توانائی اور ریاستی اداروں (SOEs) میں اصلاحات کی ہیں۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اگرچہ رواں مالی سال میں نجکاری کے شعبے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، لیکن اگلے مالی سال کے دوران اس میں بہتری لائی جائے گی، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کیا گیا ہے اور تعمیراتی شعبے میں ٹرانزیکشن ٹیکسز میں کمی کی گئی ہے۔

زرعی ٹیکس سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا بینچ مارک تھا، وزیراعظم کی ہدایت پر ہم نے زرعی ٹیکس پر مؤقف واضح کیا اور خوشی کی بات ہے کہ آئی ایم ایف نے ہماری بات مان لی، رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 7.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سیکرٹری تجارت کے مطابق، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے 11 ماہ میں برآمدات 30 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی ہیں، جو گذشتہ مالی سال کی 29 ارب ڈالر کی برآمدات سے زیادہ ہے۔

اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بھی تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے  کہا کہ رواں مالی سال 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی ہوئی ہے۔ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 8 فیصد سے بڑھا کر 10.5 فیصد تک لایا گیا ہے، جو اب بھی عالمی معیار سے کم ہے۔ بھارت نے اپنا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 13.4 فیصد سے بڑھا کر 18.5 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد ٹیکس دیتے ہیں، اور مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس حاصل نہیں ہو رہا۔ انہوں نے بتایا کہ چاغی کے سرحدی علاقے سے اسمگلنگ ہو رہی ہے جس سے ہر سال تقریباً 500 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے اسکریپ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسکریپ کے نام پر غیر معیاری میٹریل منگوایا جا رہا تھا، جس پر پابندیاں لگائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے بعد سے کئی مسائل پیدا ہوئے ہیں اور ہمارے تجارتی معیارات کو بین الاقوامی سطح کے مطابق بنانا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ رکوانے کی ایک اور کوشش
  • عالمی بینک نے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کردی
  • مودی حکومت پر سابق قومی سلامتی کے مشیر کی کڑی تنقید
  • سفارتی تعلقات مفادات پر مبنی ہوتے ہیں، جذبات پر نہیں،حسین حقانی
  • پاکستان کے اعلیٰ سطحی سفارتی وفد نے بھارت کا مکروہ چہرہ سب کے سامنے عیاں کر دیا ہے، سردار عتیق
  • آسیان ریجنل فورم پر پاکستان بھارت سفارتی ٹاکرا: ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کا بھارتی الزامات کا منہ توڑ جواب
  • ’بھارت کے ساتھ 4 روزہ تنازع کے بعد پاک-افغان سفارتی تعلقات میں بہتری انتہائی اہمیت کی حامل ہے
  • آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد دفاعی نظام کی خریداری، بھارت کی جنگی تیاریاں تیز
  • پی ایس ڈی پی ، صوبوں اوراسپیشل ایریاز کے ترقیاتی منصوبے کیلیے 253230ملین روپے مختص