چین نے اسرائیل اور ایران میں موجود اپنے شہریوں کے لیے سیکیورٹی ہدایات جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل میں مقیم چینی شہری ممکنہ میزائل اور ڈرون حملوں کے لیے تیار رہیں۔

چینی سفارتخانے نے جمعہ کو اسرائیل میں مقیم اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی تدابیر کو مضبوط کریں، غیر ضروری باہر جانے سے گریز کریں اور خاص طور پر فوجی تنصیبات اور حساس اداروں کے قریب جانے سے احتراز کریں، کیونکہ زمینی صورتحال پیچیدہ اور سنگین ہے۔

ایران میں موجود چینی سفارتخانے نے بھی ایک علیحدہ اعلامیے میں ایران میں مقیم شہریوں اور چینی کمپنیوں کو تازہ ترین حالات پر قریبی نظر رکھنے اور سیکیورٹی اقدامات میں بہتری لانے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کا جوابی حملہ انتہائی منظم اور فیصلہ کن ہو گا‘

اسرائیلی فوج نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ ملک میں سویلین اور عوامی تحفظ کی سطح کو ضروری سرگرمیوں تک محدود کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل کی فضائی حدود ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند 

فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہدایات کے مطابق تعلیمی سرگرمیوں، اجتماعات اور دفاتر پر پابندی عائد کردی گئی ہے، صرف بنیادی اور ضروری خدمات کو اجازت دی گئی ہے۔

اسرائیل کی وزارتِ ٹرانسپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ ملک کا فضائی حدود ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی گئی ہے، اور یہ پابندی تاحکم ثانی جاری رہے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں