چین امریکہ اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ہی سمت میں اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
چین امریکہ اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ہی سمت میں اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 13 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ : لندن میں ہونے والے چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس میں دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک ہی سمت میں کام کریں گے اور اتفاق رائے پر سنجیدگی سے عمل کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں فریق اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ، اور اختلافات کو بہتر کنٹرول کرنے ، معاشی اور تجارتی خدشات کو حل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔چین نے مخلصانہ رویہ اپنایا ہے۔ مئی میں جنیوا میں ہونے والے چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات میں اتفاق رائے تک پہنچنے کے بعد چین نے اس معاہدے پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا ہے۔
پھر اس کے بعد چین کے صدر شی جن پھنگ نے 5 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ اور چند روز بعد چین اور امریکہ نے اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کا پہلا اجلاس منعقد کیا جو چین کی مستقل اعلیٰ ذمہ داری کی عکاسی کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چین اصولی موقف بھی رکھتا ہے اور جبر چین کے لیے کام نہیں آئے گا۔ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور چین لڑنا نہیں چاہتا، لیکن لڑنے سے ڈرتا بھی نہیں ۔ اس وقت، چین کے معاشی آپریشن میں تیزی اور بہتری جاری ہے، پرائمری، ثانوی اور تیسرے درجے کی صنعتوں کی ترقی کی صلاحیت مسلسل ظاہرہورہی ہے، اور مصنوعی ذہانت جیسی نئی پیداواری قوتوں کی ترقی چین کی معیشت میں مسلسل نئی تحریک ڈال رہی ہے.
چین کی معیشت میں ہر قسم کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے اعتماد اور صلاحیت موجود ہے۔واضح رہے کہ چین نہ صرف اپنے جائز ترقیاتی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے بلکہ منصفانہ بین الاقوامی تجارتی نظام کے تحفظ کے لیے بھی مخلص اور اصول پسند ہے۔ چین نے ہمیشہ وہی کیا ہے جو وہ کہتا ہے ، اور امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ اتفاق رائے کو مسلسل بڑھانے، غلط فہمیوں کو کم کرنے اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے ایک ہی سمت میں کام کرے گا. یہ نہ صرف چین اور امریکہ کے عوام بلکہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور یورپی یونین کو کثیر الجہتی طور پر قریبی تعاون کرنا چاہئے ، چینی وزیر اعظم چین اور یورپی یونین کو کثیر الجہتی طور پر قریبی تعاون کرنا چاہئے ، چینی وزیر اعظم پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ٹیکس دینا ہے وہ بھی نہیں دے رہے، چیئرمین ایف بی آر ایران ، اسرائیل کشیدگی: ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی، سونے کی قیمت میں اضافہ امریکہ چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد افراد کا مطالبہ، سی جی ٹی این سروے بجٹ آئی ایم ایف کا 344 ارب روپے کی گرانٹس پر اظہارِ تشویش،،اراکین پارلیمنٹ کی اسکیموں پر سوالات امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ مل کر دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرے...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین امریکہ اقتصادی ایک ہی سمت میں اتفاق رائے پر کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ایڈوائزری کونسل نے ملک میں جاری سیاسی اختلافات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں آئندہ ایک ہفتے میں جولائی نیشنل چارٹر اور مجوزہ آئینی اصلاحات پر اتفاق نہ کر سکیں، تو حکومت خودمختارانہ طور پر فیصلہ کرے گی۔
یہ اعلان پیر کے روز چیف ایڈوائزر کے دفتر (تیجگاؤں، ڈھاکا) میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا، جس کی صدارت چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قانونی مشیر پروفیسر آصف نذرل نے بتایا کہ اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان جلد اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت ’خود اپنا راستہ اختیار کرے گی۔‘
اجلاس میں دیگر مشیروں میں محمد فوزالکبیر خان، عادل الرحمان خان اور پریس سیکریٹری شفیع الحق عالم بھی شریک تھے۔
سیاسی پس منظر اور تنازعہ کی نوعیتگزشتہ ہفتے نیشنل کنسینس کمیشن نے حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ آئینی اصلاحات پر ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے ایک خصوصی آرڈر جاری کیا جائے۔ اس کے مطابق، اگر ریفرنڈم کامیاب ہوتا ہے تو آئندہ پارلیمنٹ کو آئینی ترمیمی ادارہ کے طور پر تشکیل دیا جائے گا، جو 270 دن کے اندر اصلاحات مکمل کرے گی۔
تاہم ریفرنڈم کے انعقاد کے وقت پر سیاسی جماعتوں میں اختلاف ہے۔ بعض جماعتیں چاہتی ہیں کہ یہ ریفرنڈم عام انتخابات کے ساتھ کرایا جائے، جبکہ دیگر جماعتیں اسے انتخابات سے قبل منعقد کرنے کی حامی ہیں۔ یہی اختلافات عبوری حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔
پروفیسر آصف نذرل کا بیانپروفیسر نذرول نے کہا ’ہم کوئی الٹی میٹم نہیں دے رہے، بلکہ مکالمے کی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں باہمی اتفاق پر نہیں پہنچتیں تو حکومت اپنا لائحہ عمل خود طے کرے گی۔‘
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت مزید مذاکرات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
’ہم توقع کرتے ہیں کہ تمام جمہوری اور اینٹی فاشسٹ جماعتیں مل بیٹھ کر رہنمائی فراہم کریں۔ ان کے پاس تعاون اور مفاہمت کی طویل تاریخ ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک بڑی جماعت کا کہنا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پہلے سے طے شدہ نکات سے مختلف ہیں، تو پروفیسر نذرل نے براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ جماعتیں خود اپنے اختلافات حل کریں گی۔ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔‘
انتخابات کے شیڈول کی تصدیقایڈوائزری کونسل نے اس بات کی بھی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ قومی انتخابات فروری 2026 کے اوائل میں منعقد کیے جائیں گے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر فریقین کے درمیان آئندہ چند دنوں میں اتفاق نہ ہوا تو عبوری حکومت کا یکطرفہ اقدام ملک میں ایک نئے سیاسی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں