مشرقِ وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے باعث پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے ایران کی فضائی حدود کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے اپنی خلیجی اور بین الاقوامی پروازوں کے روٹس میں نمایاں تبدیلی کردی ہے۔

سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات جانے والی تمام پروازیں اب عمان کی فضائی حدود یعنی مسقط فلائٹ انفارمیشن ریجن سے گزر رہی ہیں۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق، یہ حکمتِ عملی ایران کی فضائی حدود کی عارضی بندش کے بعد اختیار کی گئی ہے، جس کا مقصد مسافروں کی حفاظت اور فضائی سفر کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم پاکستان کی ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت، اقوام متحدہ سے فوری اقدام کا مطالبہ

’مسافروں کی جان و مال کا تحفظ ایئرلائن کی اولین ترجیح ہے اور بدلتے ہوئے فضائی حالات کے مطابق فوری ردِ عمل دینا ناگزیر ہے۔‘

ایران کیخلاف اسرائیلی حملوں کے بعد واضح رہے کہ پی آئی اے کی طویل فاصلے کی پروازیں بھی متاثر ہوئی ہیں، ٹورنٹو اور پیرس جانے والی سروسز کو متبادل راستوں سے گزارا جا رہا ہے، جو عمان کے فضائی نیویگیشن سسٹم کے تحت آتی ہیں۔

اس سے نہ صرف ایئرلائن کے عالمی نیٹ ورک میں بڑی تبدیلی آئی ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ پی آئی اے بحران کے وقت موثر منصوبہ بندی سے کام لے رہی ہے۔

مزید پڑھیں:خطے میں کشیدگی کے باوجود پاکستان کی فضائی حدود فعال، ائیر ٹریفک معمول کے مطابق جاری

ایران کی فضائی حدود کی بندش نے خطے کی دیگر ایئرلائنز کے لیے بھی چیلنج کھڑا کر دیا ہے، تاہم پی آئی اے کی جانب سے فوری طور پر نئے فضائی راستے متعارف کروانا اس کی چابک دستی اور خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کا مظہر ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے خطے میں پیدا ہونے والی نئی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی ممکنہ خطرے یا تبدیلی کے لیے متبادل منصوبہ بندی تیار ہے تاکہ بین الاقوامی فضائی رابطے قائم رکھے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی حملوں ایران بلا تعطل پی آئی اے عمان فضائی آپریشن نطنز یورینیم افزودگی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی حملوں ایران بلا تعطل پی ا ئی اے یورینیم افزودگی کی فضائی حدود پی آئی اے ایران کی

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21 سماجی کارکن، عملہ اغوا

غزہ  (نیوزڈیسک) اسرائیلی فوج نے اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی حنظلہ کو غزہ پہنچنے سے پہلے ہی حملہ کر کے روک دیا اور کشتی کو قبضے میں لے لیا جبکہ سماجی کارکن اور عملہ بھی اغوا کر لیا۔

کشتی کے منتظمین کی جانب سے چلائی جانے والی لائیو ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو زبردستی کشتی پر چڑھتے دیکھا گیا جس کے کچھ دیر بعد براہ راست نشریات بند ہوگئیں۔

اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے کشتی پر قبضے سے کچھ دیر قبل کشتی پر سوار ایک خاتون رکن اِما فوریو نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیلی فوج پہنچ گئی ہے، ہم اپنے فون سمندر میں پھینک رہے ہیں، غزہ میں قتل عام بند کرو۔

اسرائیلی فوج کے کشتی پر پہنچنے پر امریکی وکیل ہو يدا عراف نے فوجیوں سے کہا کہ شہریوں کو بھوکا مارنے کےلیے جان بوجھ کر کی گئی کوئی بھی ناکہ بندی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ جنگی جرم بھی ہے۔

امریکی وکیل نے مزید کہا کہ اسرائیلی بحریہ تمہارے پاس غیر قانونی ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے، ہم صرف انسانی امداد لے کر جاتے ہیں، ہماری کشتی کو روکنے یا اس پر حملہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔

غزہ تک امداد لے جانے والا یہ مشن فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے زیرانتظام سرانجام دیا جارہا تھا، اس 12 ممالک کے 21 سماجی کارکن سوار ہیں جن میں الجزیرہ کے دو صحافی، کئی ڈاکٹر اور ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا کہنا ہے کہ حنظلہ نامی جہاز کو اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں غزہ سے تقریباً چالیس ناٹیکل میل کے فاصلے پر زبردستی روکا گیا، اسرائیلی فورسز نے جہاز پر نصب کیمرے بند کر دیے، جس کے بعد حنظلہ سے تمام رابطہ منقطع ہو گیا۔

تنظیم نے بتایا کہ غیر مسلح کشتی زندگی بچانے والی امدادی اشیاء لے جا رہی تھی، اس پر سوار مسافروں کو اغوا کیا گیا، اور اس کا سامان ضبط کر لیا گیا ہے، یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں ہوئی، جو فلسطینی علاقائی پانیوں سے باہر ہے، اسرائیل کا یہ حملہ بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یہ جہاز غزہ میں بھوک کا شکار فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد لے جا رہا تھا، جس میں بچوں کا دودھ، ڈائپرز، خوراک اور دوا شامل تھی۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جانے والے امدادی جہاز کو روکنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحری قزاقی کے اس جرم کی مذمت کرے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کارکنوں کی حفاظت کی ذمہ داری نیتن یاہو کی حکومت پر عائد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ فلوٹیلا مشن اس وقت تک جاری رہیں جب تک محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا۔

حماس نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی یکجہتی کے کارکنوں کی جرات کو سراہتے ہیں اور ان کا پیغام صیہونی دھمکیوں کے باوجود ہمارے عوام اور دنیا تک پہنچ گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی میڈلین نامی امدادی کشتی غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ ہوئی تھی تاہم اسرائیلی فوج نے غزہ سے تقریبا 200 کلو میٹر کی دوری پر اس کشتی کا راستہ روک کر اسے واپس بھیج دیا تھا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
  • جنوبی شام کی علیحدگی پر مبنی اسرائیلی منصوبے پر ایران کا انتباہ
  • غزہ میں بھوک نے مزید 14 افراد کی جان لے لی، اسرائیلی حملوں میں مزید 41 فسلطینی شہید
  • وزیراعظم سے ملاقات: رواں برس زائرین بذریعہ سڑک ایران، عراق نہیں جائیں گے: وزیر داخلہ
  • اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21سماجی کارکن، عملہ اغوا
  • اربعین کیلئے زمینی راستے سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد
  • اربعین کیلیے زمینی راستے سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد
  • حکومت کا اہم فیصلہ: اربعین کے زائرین پر زمینی سفر پر پابندی، فضائی سفر جاری رہے گا
  • اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21 سماجی کارکن، عملہ اغوا
  • صیہونی فوج نے غزہ تک امداد لے جانے والی کشتی پر قبضہ کرلیا