ایم کیو ایم نے بجٹ اجلاس میں اپنی فرسٹریشن ظاہر کی، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
شرجیل میمن—فائل فوٹو
سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے صوبائی حکومت کے بجٹ اجلاس میں اپنی فرسٹریشن کا اظہار کیا، انہیں احتجاج کرنا تھا تو بجٹ پر کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے مفادات عوام کے ساتھ نہیں بلکہ اُن کی پرانی سیاست میں ہیں، غنڈہ گردی کرنے والوں کو پیغام ہے کہ پہلے بھی ان سے نہیں ڈرے اور اب بھی نہیں ڈریں گے۔
سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے تاریخی بجٹ کے ذریعے اس مہنگائی کے طوفان میں لوگوں کو ریلیف دیا ہے، خصوصی طور پر صحت اور تعلیم پر بھی فوکس کیا گیا۔
شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کی سیاست سب کے سامنے ہے، یہ بلدیاتی الیکشن سے اس لیے بھاگے کیونکہ عوام میں مقبولیت نہیں، اپوزیشن جماعتوں کا اسمبلی احتجاج پری پلان تھا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر شروع ہونے سے پہلے ہے پلے کارڈ لیکر آئے، ایم کیو ایم کے پاس حقیقی مینڈیٹ ہوتا تو کے4 پر وفاق کے 3 اعشاریہ 2 ارب رکھے جانے پر اواز اٹھاتے، متحدہ ایکسپوز ہوتی جا رہی ہے۔
سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ بجٹ کی جتنی بڑی اسکیمیں ہیں کراچی میں ہیں، ایم کیو ایم والوں نے اپنے قائد کو ڈس اون کیا ہے، ان کی حکومت میں اسپتالوں کی حالت آپ کے سامنے تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی نے اعلان کیا کہ وہ کل شارع بھٹو کے فیز ٹو کا افتتاح کریں گے، جام صادق کے ساتھ بننے والا پل اس ماہ کی آخر میں مکمل ہو جائےگا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ایران پر حملے کا بہانہ بنا کر ڈرامہ کرنےکی کوشش کی گئی، وزیر اعلیٰ نے تقریر کی شروعات ہی ایران سے کی اور اجلاس ختم ہونے کے ایک منٹ بعد ہی ایران پر بات کی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کی
پڑھیں:
سارہ خان نے فیمنزم پر اپنا مؤقف ایک بار پھر واضح انداز میں پیش کر دیا
کراچی :معروف اداکارہ سارہ خان نے ایک بار پھر فیمنزم پر اپنی رائے واضح کی اور عورت کی نسوانیت کو اس کی اصل طاقت قرار دیا۔
رواں سال مئی کے وسط میں سارہ خان نے ایک انٹرویو میں فیمنزم کے حوالے سے اپنی رائے دی تھی، جس پر لکھاری و سابق صحافی ریحام خان نے تنقید کی تھی اور گزشتہ روز فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اپنی پوسٹ میں سارہ خان کی حمایت کرتے ہوئے ریحام خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
حال ہی میں سارہ خان نے انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے ایک بار پھر فیمنزم سے متعلق اپنے مؤقف کو واضح کیا۔
اداکارہ نے لکھا کہ جب وہ کہتی ہیں کہ وہ فیمنسٹ نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ برابری پر یقین نہیں رکھتیں، وہ عورتوں کے لیے مساوی عزت، مساوی حقوق اور مساوی مواقع پر مکمل یقین رکھتی ہیں۔
ان کے مطابق، ان کی بات کا مطلب یہ ہے کہ وہ آج کل کی فیمنسٹ نہیں بلکہ ایک اصل، حقیقی اور پرانی فیمنسٹ ہیں۔
سارہ خان نے زور دیا کہ ان کا ماننا ہے کہ عورت کی اصل طاقت مردوں کی نقالی کرنے میں نہیں، بلکہ اپنی نسوانیت کو اپنانے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عورتیں اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ انہیں ملکاؤں کی طرح عزت، محبت اور اہمیت دی جانی چاہیے، جیسی وہ حقیقت میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عورتوں کو مشینوں کی طرح محنت کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، ہم گھروں کو سنوارنے، نسلوں کو پروان چڑھانے، سلطنتیں کھڑی کرنے اور وقار سے قیادت کرنے کے لیے بنی ہیں۔
اداکارہ نے حضرت خدیجہؓ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہم سب کے لیے ایک کامیاب تاجرہ، باوقار، متوازن اور نسوانیت کی بہترین مثال ہیں، انہیں کام کا حق حاصل تھا اور ہمیں بھی ہے، لیکن انہوں نے خاندان، مقصد اور ایمان کی پاکیزگی کی بھی قدر کی اور کبھی خود کو دوسروں کی تسلیمات کی دوڑ میں گم نہیں ہونے دیا۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ انہیں اس ذہنیت کی بالکل سمجھ نہیں آتی کہ کسی دفتر میں جا کر کسی اور کا خواب پورا کرنے کو سراہا جاتا ہے، لیکن اپنے شوہر کے لیے ناشتہ بنانے یا اپنے بچوں کی پرورش کو کمتر سمجھا جاتا ہے، آخر کب سے ایک وفادار بیوی یا ماں ہونا کم تر ہو گیا ہے؟
اداکارہ کا کہنا تھا کہ عورت کا کردار مقدس ہے، وہ تعلیم یافتہ، پرعزم اور بلند حوصلہ ہو سکتی ہے، لیکن ساتھ ہی نرم، باوقار اور اپنی جڑوں سے جڑی ہوئی بھی ہو سکتی ہے، اسے ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ اسے اپنی زندگی کا توازن خود بنانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ فیمنزم کا مطلب نسوانیت کو ترک کرنا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ہماری اپنی پسند کا احترام ہونا چاہیے، چاہے وہ پسند گھر، ماں بننا، نرمی، یا محبت میں لپٹی طاقت ہی کیوں نہ ہو، یہ ایک خدائی طاقت ہے، آئیے اسے اس قسم کی طاقت سے تبدیل نہ کریں جو ہمیں ہماری اصل پہچان بھلا دے۔