اسرائیل نے اسلامی ملک پر بھیانک حملہ کیا،اسحق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہ اسرائیل نے اسلامی ملک پر بھیانک حملہ کیا ہے، غزہ اور فلسطین کو ہم نہیں بھولے، یہ صورتحال بڑی خطرناک ہے، پاکستان نے صہیونی ریاست کے مظالم کی کھل کر مذمت کرتا ہے۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، صہیونی ریاست نے اسلامی ملک پر بھیانک حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے مشکل فیصلے ضروری تھے، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی روزانہ باتیں ہوتی تھیں، آج پاکستان نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑا ہے بلکہ ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میکرو اکنامک اعشاریے ٹھیک ہو رہے ہیں، مہنگائی میں کمی ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائرمیں بھی اضافہ ہو رہا ہے، کرنسی مضبوط اور پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔
اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کیلئے اصلاحات ناگزیر ہیں، ہم نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا تھا، پاکستان کی گلوبل ریٹنگ بہتر ہوئی، اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2017 میں ایک حکومت کو لانے کے لیے جو تجربات کیے گئے اور پھر اس سے جو ملک کا نقصان ہوا وہ سب نے دیکھا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے تھے پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، 57 اسلامی ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس اٰیٹمی پاور بھی ہے اور میزائل بھی ہیں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا جھوٹا الزام لگا کر سندھ طاس معاہدے کو یکرفہ طور پر معطل کیا ، انھوں نے جارحیت دکھائی تو پھر دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان نے ان کے6 طیارے مار گرائے تھے۔
نائب وزیراعظم نے کہا تھا کہ بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو کم کیا، واہگہ بارڈر کو بند کیا، جو پاکستانی وہزے لے کر و ہاں گئے تھے انھیں بھی نکال دیا، جس کے بدلے میں ہم نے بھی پھر وہی اقدامات اٹھائے اور بارڈرز بند کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی ایئرلائنز کیلئے فضائی حدود بند کی ، ان کے شہریوں کو بھی پاکستان سے نکلنے کے احکامات دیے گئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ڈار نے پر بھی
پڑھیں:
امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے فیلڈ مارشل کی بہت تعریفیں کیں لیکن اس دفاعی معاہدہ ہندوستان کے ساتھ ہوگیا۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ ہوا ہے لیکن امریکہ نے کبھی پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ نہیں کیا۔ چین پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کر رہا ہے اور پاکستان چین کے تعاون سے جہاز وغیرہ بنا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف رئیر ارتھ کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریفیں کر رہا ہے۔ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ صوبے کے عوام امن کے لیے ترس گئے ہیں۔ امن و امان کے قیام کے لیے سیکورٹی فورسز کو اندرونی سیکورٹی سے ہاتھ اٹھا کر تمام اختیارات پولیس کو دینے ہوں گے ورنہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آج بھی جنرل مشرف کی پالیسی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ بنوں کی بند سڑکیں کھولی جائیں، سڑکوں کی بندش سے عوام سخت تکلیف کا شکار ہیں۔ لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام تاریخی ہوگا۔ اجتماع عام میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے رہنما شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہاٹ میں جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت دیگر صوبائی ذمہ داران موجود تھے۔ اجلاس میں مختلف امور سمیت اجتماع عام کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور رپورٹس پیش کی گئیں۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ پاکستان کو ٹیکنالوجی دیتا بھی تو اس کے ساتھ شرائط کی ایک فہرست بھی ہوتی ہے۔ امریکا کی شرط ہے کہ پاکستان ایف سولہ طیارہ بھارت کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا، اگر بھارت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے تو کیا افغانستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پختونخوا میں پاک افغان سرحد پر خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈہ گزر گاہیں بند ہیں۔ افغانیوں کو زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے۔ زبردستی نکالے جانے والے افغان شہریوں کا پاکستان کے بارے میں کیا تاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف متعدد قبائل آباد ہیں۔ ان کی آپس میں رشتے داریاں ہیں لیکن حکومت نے بیچ میں خاردار تاریں لگا دیں، سرحد بند کردی اور لوگوں کا آنا جانا مشکل بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام دعوت اور تربیت کا ہے اور اس مقصد کے لیے جماعت اسلامی ہر جائز ذریعہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ کارکنان دعوت الی اللہ کے کام اجتماع عام کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں۔