data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کی جانب سے فاٹا اور پاٹا پر مجوزہ ٹیکس عائد کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت ایسے کسی ٹیکس کی وصولی میں معاونت نہیں کرے گی بلکہ اس کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔

صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ فاٹا اور پاٹا کے عوام پہلے ہی دہشت گردی، پسماندگی اور بے توجہی کا شکار رہے ہیں، اب ان پر ٹیکس عائد کرنا ظلم کے مترادف ہو گا، خیبر پختونخوا حکومت ایسے کسی بھی اقدام کو مسترد کرتی ہے اور اپنی عوام کے حق میں بھرپور آواز اٹھاتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا بجٹ دھوکہ ہے اور محض الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے، جس میں عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اپنی مالی خودمختاری اور عوام کے بنیادی حقوق کے لیے کسی بھی حد تک جائے گی۔

وزیراعلیٰ کے پی کے نے مزید کہا کہ گورنر کو آئینی طور پر اسمبلی اجلاس بلانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے اجلاس کی سمری نہیں بھیجی، جو ایک آئینی ذمہ داری سے انحراف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف سازش 9 مئی سے شروع ہوئی تھی اور یہ تاحال جاری ہے۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی تنقید کو خوش آمدید کہیں گے اور ان کی مثبت تجاویز پر غور کیا جائے گا، تاہم اپوزیشن کو بھی سنجیدگی کے ساتھ عوامی مفاد کی بات کرنی چاہیے، بجٹ جیسے اہم قومی معاملے پر بانی جماعت سے مشاورت ناگزیر ہے، لیکن ابھی تک ہمیں ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو اس کے تمام تر نتائج اور ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔

علی امین گنڈاپور کا دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہاکہ وفاق کے خلاف سخت لہجہ اور فاٹا و پاٹا کے عوام کے حق میں کھڑا ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت اب محض بیانات پر اکتفا نہیں کرے گی بلکہ عملی مزاحمت کی راہ اپنانے کو تیار ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا انہوں نے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے

پشاور:

خیبر پختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس بلانے پر تنازع پیدا ہوگیا، حکومت اور گورنر آمنے سامنے آگئے۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے آج (جمعہ کو) بجٹ اجلاس کے لیے سمری اسمبلی سیکرٹریٹ نہ پہنچ سکی، گورنر کی جانب سے سمری وصول نہ ہونے پر حکومتی ارکان نے ریکوزیشن جمع کرانے کا فیصلہ کرلیا، حکومت کی جانب سے بجٹ آج سہ پہر تین بجے پیش کیا جائے گا۔

گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ اجلاس کے لیے سمری وصول ہوئی ہے اجلاس کب بلانا ہے تاریخ دینا میری ذمہ داری ہے، ضروری نہیں ہے کہ حکومت کی دی گئی تاریخ پر اسمبلی اجلاس بلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری ملی ہے جسے دیکھ رہا ہوں، آئین کے مطابق 14 روز تک سمری پر دستخط کرنے کا پابند، آج ہی دستخط کرنے کا پابند نہیں ہوں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ تمام آئینی و قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد سمری پر دستخط کروں گا، کسی کا پابند نہیں کہ ہر صورت سمری پر دستخط آج  کروں، وزیر اعلیٰ یا کسی اور کی دھمکیوں اور دباؤ میں آکر کبھی سمری پر دستخط نہیں کرونگا۔

گورنر خیبرپختونخوا  نے کہا کہ ریاست پر حملے کرنے والے انتشاری ٹولے سے ڈرنے والا نہیں، خیبرپختونخوا میں کرپشن کا بازار گرم کرنے والوں کی دھمکیوں سے کوئی ڈر نہیں ہے، وزیر اعلیٰ اپنی گیڈر بھکیوں سے باز آجائیں۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا کا بجٹ، صوبے میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
  • فاٹا اور پاٹا سے ٹیکس وصولی میں وفاقی حکومت سے تعاون نہیں کریں گے، علی امین گنڈاپور
  • علی امین گنڈاپور کا فاٹا، پاٹا پر وفاقی حکومتی ٹیکس ماننے سے انکار
  • خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے آ گئے
  • خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے
  • وفاقی بجٹ دکھاوا ہے، عوام کو ریلیف نہیں ملا، صدر سپریم کورٹ بار
  • خیبر پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار، کوئی نیا ٹیکس نہیں
  • ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی بجٹ کو بھونڈا کہہ دیا