امریکا ، مصنوعی ذہانت کے ذریعے خفیہ فائلوں کی جانچ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ڈائریکٹر براہ نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ نے اعتراف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق سرکاری فائلیں جاری کرنے کے دوران انہوں نے مصنوعی ذہانت پر انحصار کیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کن خفیہ دستاویزات کو روک لینا چاہیے۔ گبارڈ نے ایمیزون ویب سروسز کانفرنس میں سامعین کے سامنے انکشاف کیا کہ کینیڈی فائلوں کو مصنوعی ذہانت کے پروگرام میں داخل کیا گیا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا ان میں ایسی معلومات موجود ہیں جنہیں خفیہ رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طریقہ کار نے دستاویزات کے جائزے کو نمایاں طور پر تیز کیا۔ ہم اس کام کو مصنوعی ذہانت کے ساتھ پچھلے طریقہ کار سے کہیں زیادہ تیزی سے پورا کرنے کے قابل ہوگئے جو انسانوں پر انفرادی طور پر ہر صفحے کا جائزہ لینے پر انحصار کرتا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ بات انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں سربراہ اجلاس میں کی گئی تقریر کے دوران کی۔ امریکی حکومت نے کینیڈی کے قتل کی فائلوں کے تقریباً 80ہزار صفحات مارچ میں جاری کیے تھے۔ ان دستاویزات سے کوئی دلچسپ معلومات سامنے نہیں آئیں۔ گبارڈ نے تصدیق کی کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بغیر اس عمل میں کئی ماہ یا سال لگ سکتے تھے۔ ان فائلوں کو جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کسی بھی فائل کو روکنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم کچھ حذف کریں گے۔ دوسری جانب نیویارک ٹائمز کے تجزیے کے مطابق ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات کا تجزیہ کرنا مشکل تھا کیونکہ بہت سے صفحات ہاتھ سے لکھے گئے یا مبہم تھے اور ان میں درجہ بندی کے نمبر یا وابستگی کی کمی تھی۔واضح رہے کہ گبارڈ سابق ڈیموکریٹک کانگریس وومن ہیں اور اب ٹرمپ کی اتحادی بن گئی ہیں۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت کو بڑے پیمانے پر اپنانے کے لیے جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ذہین چیٹ بوٹ کو سیکورٹی اداروں میں تعینات کیا گیا ہے۔ ٹاپ سیکرٹ کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں اے آئی ایپلی کیشنز کے استعمال کا دروازہ کھولنا ایک اہم موڑ ہے۔گبارڈ18 امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے آپریشنز کی نگرانی کرتی ہیں۔ انہوں نے کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ وہ انٹیلی جنس کمیونٹی کے نجی شعبے کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کے انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ کرانے والوں میں تین ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے۔
بوگس کوارٹر ز کی الاٹمنٹ میں ملوث اہم ملازم عادل شہزاد نے اپنا تحریری بیان دے دیا
عادل شہزاد کے تحریری بیان میں بیس کے قریب پاکستان ریلویز کے کلر ک سے لیکر سول انجینئرز اور ایکسیئن تک ملوث نکلے۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز میں رہائشی کوارٹر کی الاٹمنٹ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملازم عادل شہزاد کا ریلوے انتظامیہ کو دیے جانے والے بیان کی دستاویزات مل گئیں۔
عادل شہزاد نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مجھے بھی جو کھوٹی الاٹ کی گئی وہ بھی جعلی دستاویزات پر دی گئی اور اس سارے کھیل میں اسٹیٹ انسپکٹر ز کلرک فوٹوکاپیر سے لیکر ایکسئین تک ملوث ہیں۔
اس فراڈ میں تین ریٹائرڈ ایکسئین خالد حسن قاضی بدر اور فیصل عمران بھی شامل ہیں جو اپنے ہیڈ کلرک فورمین سے مل کر بیک ڈیٹ یعنی پرانی تاریخوں میں دستاویزات بنوا کر آ س کی آڑ میں کواٹر ز اور پرکشش لوکیشن پر موجود گھروں کی الاٹمنٹ کراتے تاکہ کسی کو شک بھی نہ پڑے اگر پکڑے بھی جائیں تو کہا جائے ہمارے دستخط جعلی ہیں۔
یہ پورا منظم گروہ ہے جس میں وقاص ضیغم حافظ عمیر حسیب ریحان قریشی رانا عمران وقاص طارق اسٹیٹ انسپکٹر راشد رشید قاسم زیشان شاہد انیس مبارک علی اویس اور زاہد شامل ہیں۔
عادل شہزاد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جس ملازم سے کوارٹر خالی کرانے جاتے وہ بھی سات لاکھ سے لیکر جتنے میں ڈیل ہو رقم وصول کرتا اور جو کوارٹر یا گھر لیتا وہ بھی پانچ لاکھ سے لیکر دس لاکھ تک رقم ادا کر کے گھر لیتا یہ ساری رقم مختلف حصوں میں وصول کی جاتی جس کا جو حصہ بنتا اس کو ملتا۔
اب سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جا رہا ہے مجھے جان کا خطرہ تھا اس لیے روپوش ہوگیا تھا شوگر کا مریض ہوں مجھ پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔