ایران کا بھرپور جواب: اسرائیل دھماکوں سے گونج اٹھا، متعدد یہودی ہلاک،عمارتیں ڈھیر میں تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
تہران ( اوصاف نیوز)اسرائیلی حملے کے بعد ایران کا بھرپور جواب ، تل ابیب ، یروشلم میں اسرائیلی فوجی عمارتیں ، ہیڈکوارٹرز ، ایئربیسز ، ایئرپورٹس کو نشانہ بنایا گیا ،
ایران نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر پانچواں میزائل حملہ بھی شروع کر دیا ہے، ایران اب تک 200 سے زیادہ میزائل داغ چکا ہے، اسرائیل میں اب تک 4 ہلاک اور 63 زخمی ہو گئے ہیں، متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
ایران نے اسرائیل پر پانچواں میزائل حملہ شروع کر دیا ہے جس کے بعد تل ابیب اور یروشلم میں دھماکے ہوئے ہیں، امریکی سفارتخانے کے ارکان پناہ گاہ میں چلے گئے ہیں، تل ابیب سائرن سے گونج اٹھا ہے، شہری بنکروں میں چلے گئے ہیں۔
اس سے پہلے ایران کی جانب سے اسرائیل پر چوتھا میزائل حملہ کیا گیا، یروشلم، تل ابیب اور شیرون کے علاقوں میں دھماکے ہوئے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق گشن دان میں2 ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں، ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایرانی حملے میں 63 افراد زخمی جبکہ 4 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
چوتھے حملے میں کم از ایک میزائل اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے عین وسط میں گرا جس میں اسرائیلی جوہری تحقیق مرکز کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا۔
تل ابیب میں حملوں کے بعد متعدد عمارتوں کو آگ لگ لگی، دھویں کے بادل چھا گئے، مقبوضہ بیت المقدس میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں، اسرائیل بھر میں سائرن بج اٹھے، کئی علاقوں میں بجلی بند ہوگئی، میزائل حملوں کے بعد اسرائیلی شہری بنکرز میں چھپ گئے۔
ایرانی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل کی ڈیفنس منسٹری کے ہیڈ آفس کے باہر بھی دھماکا ہوا، اسرائیل میں150اہداف کو نشانہ بنایا، اسرائلی ڈیفنس فورس نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ دیئے۔
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے 2 اسرائیلی طیارے مار گرانے اور خاتون پائلٹ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے، جوابی حملے کے بعد ایرانی شہری سڑکوں پر نکل آئے، ملک بھر میں جشن کا سماں رہا، یمن، غزہ اور لیبیا میں بھی شہریوں نے جشن منایا۔
خبرایجنسی کے مطابق اسرائیل کے بھی ایران پر حملے نہ تھمے، ایرانی دارالحکومت تہران ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، تہران میں 4 خوفناک دھماکے رپورٹ ہوئے، اسرائیل کی جانب سے تہران کے مہر آباد ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ پہلے ایرانی حملے میں 100، دوسرے میں 50 اور تیسرے حملے میں بھی تقریباً 50 میزائل شامل تھے، تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملے خطے میں وسیع جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
بھارت نے اسرائیل کو ایران پر حملوں میں مدد دی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسرائیل پر کو نشانہ حملے میں تل ابیب کے بعد
پڑھیں:
اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے امریکی حکام کی دھمکیوں کے جواب میں متنبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر دوبارہ ایسی غلطی کی گئی تو ہم پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے جسے دنیا کی آنکھوں سے چھپانا ممکن نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سات ہزار سالہ تہذیب رکھنے والا ملک ایران، کبھی بھی دھمکیوں اور ہے دھونس سے نہیں دبے گا۔ ایرانیوں نے کبھی غیروں کے سامنے سر نہیں جھکایا اور وہ صرف عزت کے جواب میں احترام دیتے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے امریکی تعاون سے ہونے والی صیہونی عسکری مہم جوئی کے حوالے سے کہا کہ ایران کو بخوبی علم ہے کہ اس حالیہ امریکی-اسرائیلی جارحیت کے دوران ہمارے اور ہمارے دشمنوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، بشمول اُن نقصانات کے جو ابھی تک چھپائے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایرانی وزیر خارجہ کسی بھی امریکی دراندازی پر انتباہ جاری کر چکے ہیں، آج ایک بار پھر انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی نیا ایڈونچر کیا گیا تو ہم بلاشبہ پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے۔ ہمارے جواب کے اثرات دنیا سے چھپائے نہیں جا سکیں گے۔ انہوں نے ایران کی پُرامن جوہری توانائی کی ضروریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ یہ ری ایکٹر، جسے امریکہ نے بنایا تھا، 20 فیصد تک افزودہ یورینیم سے چلتا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کی ضرورت ہے کیوں کہ ہمیں اپنے نئے جوہری ری ایکٹرز کے ایندھن کے لیے بھی یورینیم کی افزودگی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کی حفاظت سے متعلق اپنی مقامی اور پُرامن ٹیکنالوجی میں کی گئی بھاری سرمایہ کاری کے ثمرات کو کوئی بھی عقلمند انسان، صرف بیرونی طاقتوں کی خواہش پر ترک نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکہ و اسرائیل کے نطنز، فردو اور اصفہان کے جوہری مراکز پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ غیر قانونی بمباری نے ہمارا موقف ثابت کر دیا کہ اس مسئلے کا کوئی عسکری حل موجود نہیں۔ اگر ہمارے جوہری پروگرام کے غیر امن مقاصد کی جانب مڑنے کے بارے میں خدشات تھے، تو فوجی آپریشن تو ناکام ہو چکا ہے۔ لیکن شاید بات چیت کا کوئی راستہ نکال سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سب جان لیں کہ ہم نے اپنا پُرامن جوہری پروگرام خریدا نہیں، بلکہ اپنے خون، پسینے اور آنسوؤں سے حاصل کیا ہے۔ سید عباس عراقچی نے یاد دلایا کہ ہمارے قابل اور باصلاحیت لوگوں نے جو ٹیکنالوجی اور تکنیکی مہارت حاصل کی ہے وہ بمباری سے ختم نہیں ہو سکتی۔
جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہاں، ہماری یورینیم انرچمنٹ کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا لیکن ہمارا عزم اور ارادہ اپنی جگہ قائم ہے۔