ایران پر اسرائیلی حملے میں کوئی فوجی مدد فراہم نہیں کی، برطانیہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
برطانوی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے میں برطانیہ نے کوئی فوجی مدد فراہم نہیں کی اور نہ ہی ایرانی جوابی ڈرون حملوں کو روکنے میں کوئی کردار ادا کیا۔
وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو سے جمعہ کو ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی دفاع کا حق حاصل ہے لیکن صورتحال کو مزید بگاڑنے کے بجائے سفارتی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مطابق اسٹارمر نے ایران کے جوہری پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا مگر ساتھ ہی خطے کے استحکام کیلئے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا، وزیراعظم کے ترجمان نے تصدیق کی کہ برطانیہ نے اسرائیل کے حملوں میں کوئی شرکت نہیں کی اور برطانوی فضائیہ (RAF) نے بھی ایران کے جوابی ڈرون حملوں کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
یاد رہے کہ اپریل 2024 میں برطانیہ نے اسرائیل کے دفاع میں ایرانی ڈرون مار گرائے تھے اور اکتوبر 2024 میں ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل حملے کے دوران بھی محدود تعاون کیا تھا۔
دوسری جانب امریکا نے بھی اسرائیلی حملے سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اسے ’یک طرفہ اقدام‘ قرار دیا اور ایران کو امریکی مفادات کو نشانہ نہ بنانے کی وارننگ دی ہے۔
برطانیہ کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں حالیہ سختی آئی ہے۔ لندن نے غزہ پر امدادی پابندی کی مذمت کی ہے اور اسرائیلی حکومت کے دو وزراء پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
اسٹارمر نے عندیہ دیا ہے کہ اگر غزہ کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مزید پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں اسٹارمر نے نیٹو کا دفاعی بجٹ 2.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹارمر نے میں کوئی نہیں کی
پڑھیں:
اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
دوحہ: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مذمت کافی نہیں. دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا. غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. پاکستان جوہری طاقت ہے. خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری نشریاتی الجزیرہ کو انٹرویو میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں. اسرائیل کے ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے. اسرائیل کا لبنان، شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی فورم سے بھرپورانداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قطر کے دوست اوربرادرملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردارادا کیا.دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام ہے.اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں.اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیارکرنا ہوگا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگزامن نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ہے. مسائل کے حل کیلئے مذاکرات بہترین راستہ ہے. مذاکرات اوربات چیت کی کامیابی کیلئے سنجیدگی کا ہونا ضروری ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں. سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اوربھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت اسے یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔الجزیرہ سے گفتگو میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے. پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیارموجود ہیں. پاکستان کے پاس مضبوط افواج ،دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں. ہم کسی کو اپنی خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔